ETV Bharat / sports

پنجاب  پولیس اور پی این بی کے کھلاڑیوں پر پابندی

پنجاب مسلح پولیس اور پنجاب نیشنل بینک (پي این بي) کے درمیان 56 ویں نہرو سینئر ہاکی ٹورنامنٹ کے فائنل کے دوران ہوئے تشدد پر ہاکی انڈیا نے سخت قدم اٹھاتے ہوئے دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں پر پابندی لگا دی ہے۔

author img

By

Published : Dec 10, 2019, 11:13 PM IST

پنجاب  پولیس اور پی این بی کے کھلاڑیوں پر پابندی
پنجاب  پولیس اور پی این بی کے کھلاڑیوں پر پابندی

ہاکی انڈیا کے نائب صدر بھولا ناتھ سنگھ کی صدارت میں منگل کو ہوئی میٹنگ میں دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔

پنجاب مسلح پولیس کے کھلاڑیوں پر 12 سے 18 ماہ اور پي این بي کے کھلاڑیوں پر چھ سے 12 ماہ کی پابندی لگائی گئی ہے۔اس ایونٹ کو ہاکی انڈیا کی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھا گیا اور کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی۔

کمیٹی نے پنجاب مسلح پولیس کے کھلاڑیوں ہردیپ سنگھ اور جسكر ن سنگھ پر 18 ماہ اور دپندرديپ سنگھ، جگميت سنگھ، سكھ پريت سنگھ، سرون جيت سنگھ اور بلوندر سنگھ پر 12 مہینے کی پابندی عائد کی گئی ہے ۔

یہ پابندی 11 دسمبر 2019 سے نافذ ہو گی ،پنجاب مسلح پولیس کے ٹیم منیجر امت سندھو پر 18 مہینے کی پابندی لگائی گئی ہے۔پنجاب پولیس کی ٹیم پر تین ماہ کی پابندی عائد کی گئی ہے اور یہ ٹیم 10 مارچ 2020 مارچ سے لے کر 9 جون 2020 تک کسی آل انڈیا ٹورنامنٹ میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

پي این بي کے سكھجيت سنگھ، گرسمرن سنگھ اور سمیت ٹوپو کو 12 ماہ کے لئے معتوب کیا گیا ہے جبکہ ٹیم کے کپتان جسبیر سنگھ کو چھ ماہ کے لئے معتوب کیا گیا ہے کیونکہ ٹیم کا کپتان اپنی ٹیم کے رویے کے لئے ذمہ دار ہوتا ہے۔

پي این بي کے ٹیم منیجر سشیل کمار دوبے پر چھ مہینے کے پابندی لگائی گئی ہے۔پي این بي کی ٹیم پر تین مہینے کے پابندی رہے گی اور یہ 11 دسمبر 2019 سے 10 مارچ 2020 تک کسی بھی آل انڈیا ٹورنامنٹ میں حصہ نہیں لے پائے گی۔

کمیٹی نے یہ بھی کہا ہے کہ معتوب تمام کھلاڑی اپنی پابندی ختم ہونے کے بعد 24 ماہ کے پروبیشن پر رہیں گے اور اس دوران ضابطہ اخلاق کی کسی بھی خلاف ورزی پر ان پر خود کار طریقے سے 24 ماہ کی پابندی لگ جائے گی۔

ہاکی انڈیا کے نائب صدر بھولا ناتھ سنگھ کی صدارت میں منگل کو ہوئی میٹنگ میں دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔

پنجاب مسلح پولیس کے کھلاڑیوں پر 12 سے 18 ماہ اور پي این بي کے کھلاڑیوں پر چھ سے 12 ماہ کی پابندی لگائی گئی ہے۔اس ایونٹ کو ہاکی انڈیا کی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھا گیا اور کھلاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی۔

کمیٹی نے پنجاب مسلح پولیس کے کھلاڑیوں ہردیپ سنگھ اور جسكر ن سنگھ پر 18 ماہ اور دپندرديپ سنگھ، جگميت سنگھ، سكھ پريت سنگھ، سرون جيت سنگھ اور بلوندر سنگھ پر 12 مہینے کی پابندی عائد کی گئی ہے ۔

یہ پابندی 11 دسمبر 2019 سے نافذ ہو گی ،پنجاب مسلح پولیس کے ٹیم منیجر امت سندھو پر 18 مہینے کی پابندی لگائی گئی ہے۔پنجاب پولیس کی ٹیم پر تین ماہ کی پابندی عائد کی گئی ہے اور یہ ٹیم 10 مارچ 2020 مارچ سے لے کر 9 جون 2020 تک کسی آل انڈیا ٹورنامنٹ میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

پي این بي کے سكھجيت سنگھ، گرسمرن سنگھ اور سمیت ٹوپو کو 12 ماہ کے لئے معتوب کیا گیا ہے جبکہ ٹیم کے کپتان جسبیر سنگھ کو چھ ماہ کے لئے معتوب کیا گیا ہے کیونکہ ٹیم کا کپتان اپنی ٹیم کے رویے کے لئے ذمہ دار ہوتا ہے۔

پي این بي کے ٹیم منیجر سشیل کمار دوبے پر چھ مہینے کے پابندی لگائی گئی ہے۔پي این بي کی ٹیم پر تین مہینے کے پابندی رہے گی اور یہ 11 دسمبر 2019 سے 10 مارچ 2020 تک کسی بھی آل انڈیا ٹورنامنٹ میں حصہ نہیں لے پائے گی۔

کمیٹی نے یہ بھی کہا ہے کہ معتوب تمام کھلاڑی اپنی پابندی ختم ہونے کے بعد 24 ماہ کے پروبیشن پر رہیں گے اور اس دوران ضابطہ اخلاق کی کسی بھی خلاف ورزی پر ان پر خود کار طریقے سے 24 ماہ کی پابندی لگ جائے گی۔

Intro:ریاست مغربی بنگال میں گورنر اور ریاستی حکومت کے درمیان جاری تلخیاں روز بہ روز مزید بڑھتی جا رہی ہیں اس کا ہی اثر ہے کہ آج ریاستی اسمبلی میں وزیر تعلیم کئی نئے اصول پیش کئے جس کے مطابق یونیورسٹی کے چانسلر کے اختیارات کو محدود کر دیا گیا ہے اس سلسلے میں وزیر تعلیم نے اسمبلی میں قرارداد بھی پیش کیا۔


Body:ریاست کے یونیورسٹی کے چانسلر کے طور پر گورنر کے اختیارات کو ریاستی حکومت نے محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں آج ریاستی اسمبلی میں وزیر تعلیم نے قرارداد بھی پیش کیا اس نئے قرارد کے مطابق ریاست کے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں چانسلر سے بھی زیادہ اختیارات اب محکمہ تعلیم کے پاس ہوگا۔واضح رہے کہ ریاستی حکومت اور گورنر کے درمیان کئی بار تنازعات سامنے آ چکے ہیں جس کو دیکھتے ہوئے گورنر پر قابو پانے کے لئے حکومت نے کئی نئے اصولوں کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر تعلیم کے پیش کردہ قرارد کے مطابق ۔۔


گورنر اب کسی بھی کام میں مداخلت نہیں کر پائیں گے۔وائس چانسلر کو محکمہ تعلیم کے تحت ہی کوئی فیصلہ لینا ہوگا اور اب محکمہ دفتر کے ذریعے گورنر کو تجویز بھیجا جائے گا اب سے گورنر یا چانسلر کا یونیورسٹی میں دفتر نہیں ہوگا۔


یونیورسٹی میں وائس چانسلر کی تقرری کے سلسلے میں بھی گورنر کے اختیارات کو ختم کر دیا گیا ہے پہلے محکمہ دگتر سرچ ٹیم کے زریعے تین نام گورنر کو بھیجتی تھی لیکن نئے اصولوں کے مطابق اب پہلے تین ناموں میں پہلا نام جس کا ہوگا اس کو ہی منتخب کرنا ہوگا

اب تک وائس چانسلر کی گزارش پر چانسلر یونیورسٹی میں میٹنگ بناتے تھے یہ اختیار اب گورنر کے پاس نہیں ہوگا اب یہ اختیار محکمہ تعلیم کے پاس ہوگا اب وائس چانسلر محکمہ تعلیم سے مشورہ کے بعد ہی میٹنگ بلا پائیں گے گورنر کو صرف میٹنگ کی تاریخ سے آگاہ کردیا جائے گا۔

ڈاکٹریٹ کی ڈگری کی جو فہرست گورنر کے پاس بھیجی جاتی تھی اس میں گورنر کو ردوبدل کرنے کا اختیار تھا نئے اصول کے مطابق اب یونیورسٹی اب یہ فہرست محکمہ تعلیم کو بھیجے گی اور محکمہ تعلیم ایک فہرست گورنر کو بھیجے گی لیکن گورنر اس فہرست میں کوئی تبدیلی نہیں کر پائیں گے۔

سینیٹ میں ارکان کی نامزد کرنے کے اختیارات کو بھی چھین لیا گیا ہے ۔وزیر تعلیم کے تجویز پر محکمہ تعلیم تین نام طے کرے گی اس میں سے کسی ایک کو کو منتخب کرانا پڑے گا جبکہ پہلے گورنر خود ہی طے کرتے تھے۔


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.