حیدرآباد: جنوبی افریقی ٹیم اس وقت پوائنٹس ٹیبل میں دوسرے نمبر پر ہے اور جمعہ کو اس کا مقابلہ پاکستان سے ہے۔ جنوبی افریقہ 1999 کے ورلڈ کپ کے بعد سے پاکستان کے خلاف نہیں جیت سکا ہے۔ درحقیقت جنوبی افریقہ اور پاکستان 2015 اور 2019 کے ورلڈ کپ میں دو مواقع پر آمنے سامنے ہو چکے ہیں جہاں پاکستان نے دونوں مواقع پر افریقہ کو شکست دی ہے۔
2015 کے ورلڈکپ میں پاکستان نے جنوبی افریقہ کو ورلڈ کپ میں سنسنی خیز 29 رنز سے شکست دی تھی۔ 232 رنز کے تعاقب میں نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ کے ایڈن پارک میں بارش سے متاثرہ میچ میں کپتان اے بی ڈی ویلیئرز کے 77 رنز کے باوجود پروٹیز ٹیم 202 رنز پر ڈھیر ہوگئی تھی۔ سہیل خان، محمد عرفان، راحت علی اور وہاب ریاض پر مشتمل پاکستان کے پیس اٹیک نے تمام 10 وکٹیں لے کر ٹیم کو فتح دلانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس کے بعد 2019 کے ورلڈ کپ میں پاکستان کے 309 رنز جواب میں جنوبی افریقہ صرف 259 رنز ہی بنا سکا تھا۔ یہ دوسرا موقع تھا جب پاکستان نے ورلڈ کپ میں جنوبی افریقہ کو شکست دی۔
تاہم جنوبی افریقہ نے 1999 کے ورلڈ کپ سمیت تین مواقع پر پاکستان کو بھی شکست دی۔ پروٹیز انہیں 1992، 1996 اور 1999 کے ورلڈ کپ میں شکست دے چکے ہیں۔ لیکن سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ جنوبی افریقہ نے ورلڈ کپ میں گزشتہ چار میچوں میں ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے بلے بازی کی ہے جبکہ اس نے 1992 کے ورلڈ کپ میں صرف ایک بار پہلی بیٹنگ کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
فی الحال 2023 ورلڈ کپ میں جنوبی افریقہ نے غیر معمولی پرفارمنس کے ساتھ خود کو ٹائٹل جیتنے والی بہترین ٹیم کے طور پر ثابت کیا ہے۔ انہوں نے آسٹریلیا، انگلینڈ، سری لنکا اور بنگلہ دیش کو شکست دے کر چار میچ جیتے ہیں اور صرف نیدرلینڈ کے خلاف شکست کھانی پڑی ہے۔ پاکستان نے اپنی مہم کا آغاز شاندار کیا لیکن اسے بھارت، آسٹریلیا اور افغانستان کے خلاف مسلسل تین میچوں میں شکست ہوئی ہے۔