ETV Bharat / sports

ICC World Cup 2023 ٹیم انڈیا کے لیے پلیئنگ الیون کا انتخاب کرنا آسان نہیں ہوگا، کیا اشون کو موقع ملے گا؟ - آئی سی سی ورلڈ کپ

اتوار کو آسٹریلیا کے خلاف روی چندرن اشون کی شاندار گیندبازی نے کوچ راہل ڈریوڈ اور کپتان روہت شرما کو آئندہ ورلڈ کپ میچوں کے لیے پلیئنگ الیون کا انتخاب کافی مشکل بنا دیا ہے۔ افغانستان کے خلاف کھیلے جانے والے بھارت کے دوسرے میچ میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ ٹیم انتظامیہ تین اسپنرز کے ساتھ میدان میں اترتی ہے یا ایک اسپنر کی جگہ تیز گیندباز کو موقع دیتی ہے۔

world cup 2023, problem for india to choose playing 11 in the upcoming matches
ٹیم انڈیا کے لیے پلیئنگ الیون کا انتخاب کرنا آسان نہیں ہوگا، کیا اشون کو موقع ملے گا؟
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 10, 2023, 8:35 PM IST

حیدرآباد: آسٹریلیا کے خلاف میچ میں شاندار جیت کے بعد بھارت کا مقابلہ 11 اکتوبر کو دہلی کے ارون جیٹلی اسٹیڈیم میں افغانستان سے ہوگا۔ کوچ راہل ڈراوڈ اور کپتان روہت شرما کو پلیئنگ الیون کے انتخاب میں کافی پریشانی کا سامنا ہے۔ اتوار کو چیپاک میں تین اسپنرز کے ساتھ کھیلنے کا کوچ کو اور کپتان کا فیصلہ صحیح ثابت ہوا کیونکہ تینوں اسپنروں نے آسٹریلیا کی ٹیم کو 200 سے کم اسکور پر روکنے میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

درحقیقت، ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم میں 22 گز کی وکٹ بلے بازی کے لیے ایک مشکل وکٹ تھی۔ کیونکہ ویرات کوہلی (73.28) اور کے ایل راہل (84.35) کا اسٹرائیک ریٹ اس بات کا ثبوت ہے۔ بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ کے لیے صرف ایک ماہر اسپنر (ایڈم زمپا) کے ساتھ برصغیر کے کونے کونے کا سفر کرنے والا آسٹریلیا مستقبل قریب میں کافی مشکلات سے دوچار ہوسکتا ہے اور آسٹریلیا کا یہ اقدام بحث کا موضوع بھی بن سکتا ہے۔

آئی سی سی ورلڈ کپ کے آئندہ میچوں میں ٹیم انڈیا کے لیے پلیئنگ الیون کا فیصلہ کرنا بہت مشکل ہوگا۔تمام اسپنر، روی چندرن اشون (10 اوورز میں 1-34) اور کلدیپ یادو (2-42) اور آل راؤنڈر رویندر جڈیجہ (3-28) نے آسٹریلیا کے خلاف اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ جس کی وجہ سے آئندہ میچوں میں پلیئنگ 11 کا انتخاب کرتے ہوئے ٹیم کے تھنک ٹینک کو سلیکشن کرتے وقت مشکل دور سے گزرنا پڑے گا۔

ارون جیٹلی اسٹیڈیم میں بھی اگر بھارت اپنی ٹیم میں کوئی تبدیلی کیے بغیر ان تینوں اسپینرز کے ساتھ کھیلتا ہے تو زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔ کیونکہ دہلی میں بڑا اسکور کرنا بلے بازوں پر منحصر ہوگا جیسا کہ حال ہی میں جنوبی افریقہ نے سری لنکا کے خلاف چار سو سے زائد کا اسکور کیا تھا۔پاکستان کے خلاف احمد آباد اور اس کے باہر دوسرے پچ کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ مشکل ہوگا۔

یہ بھی ممکن ہے کہ تجربہ کار اشون مستقبل میں آئی سی سی ورلڈ کپ 2023 میں بھارت کے لیے بینچ پر بیٹھ سکتے ہیں۔37 سالہ کھلاڑی کو پلیئنگ الیون سے ڈراپ کرنے کی کرکٹ تجزیہ کار کی دو وجوہات ہوسکتی ہیں۔ پہلی وجہ یہ ہے کہ ملک بھر میں کسی دوسرے گراؤنڈ پر چیپاک کی وکٹ کی طرح سست اور کم ٹرنر والی وکٹ ملنے کا امکان نہیں ہے۔اور اس لیے بھارتی ٹیم کے لیے آئندہ میچوں میں پلیئنگ 11 میں تین اسپنرز کو میدان میں اتارنا ممکن نہیں ہوگا۔

دوسری وجہ یہ ہے اگر پلیئنگ الیون میں دو اسپنرز بھی شامل کیے جاتے ہیں تب بھی رویندر جڈیجہ کو ان کی بلے بازی کی صلاحیت کی وجہ سے ٹیم میں منتخب کیا جائے گا۔ کلدیپ یادو کی غیر روایتی اسپن کے ساتھ ساتھ مخالف ٹیم کی بلے بازی کی کمر ٹوڑنے کی ان کی حیرت انگیز صلاحیت ایک پلس پوائنٹ ہے جس کی ٹیم کو اشد ضرورت ہوگی۔نیز مخالف بلے باز کلدیپ کی گیندوں کو مشکل سے پڑھ پاتے ہیں۔ تاہم 489 ٹیسٹ وکٹ اور 156 ون ڈے وکٹ لینے والے اشون اب بھی ایک ایسے کھلاڑی ہیں جن کی گیندبازی کو اپوزیشن کھلاڑی احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

حیدرآباد: آسٹریلیا کے خلاف میچ میں شاندار جیت کے بعد بھارت کا مقابلہ 11 اکتوبر کو دہلی کے ارون جیٹلی اسٹیڈیم میں افغانستان سے ہوگا۔ کوچ راہل ڈراوڈ اور کپتان روہت شرما کو پلیئنگ الیون کے انتخاب میں کافی پریشانی کا سامنا ہے۔ اتوار کو چیپاک میں تین اسپنرز کے ساتھ کھیلنے کا کوچ کو اور کپتان کا فیصلہ صحیح ثابت ہوا کیونکہ تینوں اسپنروں نے آسٹریلیا کی ٹیم کو 200 سے کم اسکور پر روکنے میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

درحقیقت، ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم میں 22 گز کی وکٹ بلے بازی کے لیے ایک مشکل وکٹ تھی۔ کیونکہ ویرات کوہلی (73.28) اور کے ایل راہل (84.35) کا اسٹرائیک ریٹ اس بات کا ثبوت ہے۔ بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ کے لیے صرف ایک ماہر اسپنر (ایڈم زمپا) کے ساتھ برصغیر کے کونے کونے کا سفر کرنے والا آسٹریلیا مستقبل قریب میں کافی مشکلات سے دوچار ہوسکتا ہے اور آسٹریلیا کا یہ اقدام بحث کا موضوع بھی بن سکتا ہے۔

آئی سی سی ورلڈ کپ کے آئندہ میچوں میں ٹیم انڈیا کے لیے پلیئنگ الیون کا فیصلہ کرنا بہت مشکل ہوگا۔تمام اسپنر، روی چندرن اشون (10 اوورز میں 1-34) اور کلدیپ یادو (2-42) اور آل راؤنڈر رویندر جڈیجہ (3-28) نے آسٹریلیا کے خلاف اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ جس کی وجہ سے آئندہ میچوں میں پلیئنگ 11 کا انتخاب کرتے ہوئے ٹیم کے تھنک ٹینک کو سلیکشن کرتے وقت مشکل دور سے گزرنا پڑے گا۔

ارون جیٹلی اسٹیڈیم میں بھی اگر بھارت اپنی ٹیم میں کوئی تبدیلی کیے بغیر ان تینوں اسپینرز کے ساتھ کھیلتا ہے تو زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔ کیونکہ دہلی میں بڑا اسکور کرنا بلے بازوں پر منحصر ہوگا جیسا کہ حال ہی میں جنوبی افریقہ نے سری لنکا کے خلاف چار سو سے زائد کا اسکور کیا تھا۔پاکستان کے خلاف احمد آباد اور اس کے باہر دوسرے پچ کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ مشکل ہوگا۔

یہ بھی ممکن ہے کہ تجربہ کار اشون مستقبل میں آئی سی سی ورلڈ کپ 2023 میں بھارت کے لیے بینچ پر بیٹھ سکتے ہیں۔37 سالہ کھلاڑی کو پلیئنگ الیون سے ڈراپ کرنے کی کرکٹ تجزیہ کار کی دو وجوہات ہوسکتی ہیں۔ پہلی وجہ یہ ہے کہ ملک بھر میں کسی دوسرے گراؤنڈ پر چیپاک کی وکٹ کی طرح سست اور کم ٹرنر والی وکٹ ملنے کا امکان نہیں ہے۔اور اس لیے بھارتی ٹیم کے لیے آئندہ میچوں میں پلیئنگ 11 میں تین اسپنرز کو میدان میں اتارنا ممکن نہیں ہوگا۔

دوسری وجہ یہ ہے اگر پلیئنگ الیون میں دو اسپنرز بھی شامل کیے جاتے ہیں تب بھی رویندر جڈیجہ کو ان کی بلے بازی کی صلاحیت کی وجہ سے ٹیم میں منتخب کیا جائے گا۔ کلدیپ یادو کی غیر روایتی اسپن کے ساتھ ساتھ مخالف ٹیم کی بلے بازی کی کمر ٹوڑنے کی ان کی حیرت انگیز صلاحیت ایک پلس پوائنٹ ہے جس کی ٹیم کو اشد ضرورت ہوگی۔نیز مخالف بلے باز کلدیپ کی گیندوں کو مشکل سے پڑھ پاتے ہیں۔ تاہم 489 ٹیسٹ وکٹ اور 156 ون ڈے وکٹ لینے والے اشون اب بھی ایک ایسے کھلاڑی ہیں جن کی گیندبازی کو اپوزیشن کھلاڑی احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.