ETV Bharat / sports

Player Substitution in IPL فٹ بال کی طرح کرکٹ میں بھی پلیئر سبسٹیٹیوشن - انڈین پریمیئر لیگ میں پلیئر سبسٹیٹیوشن متعارف

بی سی سی آئی انڈین پریمیئر لیگ کے اگلے سیزن میں پلیئر سبسٹیٹیوشن متعارف کرانے کی تیاری کر رہا ہے۔ بورڈ نے اس کے لیے تمام فرنچائزز کو میسج بھیجا ہے۔ Tactical substitutions in Indian Premier League

فٹ بال کی طرح کرکٹ میں بھی پلیئر سبسٹیٹیوشن
فٹ بال کی طرح کرکٹ میں بھی پلیئر سبسٹیٹیوشن
author img

By

Published : Dec 3, 2022, 9:53 AM IST

نئی دہلی: اب فٹ بال کی طرح کرکٹ میں بھی پلیئر سبسٹیٹیوشن دیکھا جا سکتا ہے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) آئی پی ایل کے 16 ویں سیزن سے ٹیکٹیکل متبادل کے تصور کو نافذ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ بورڈ نے اس کے لیے تمام فرنچائزز کو میسج بھیجا ہے۔ اس ضابطے کو لاگو ہونے کے بعد ایک میچ میں ٹیم کی جانب سے 12 کھلاڑی کھیلتے ہوئے نظر آسکتے ہیں۔ حالانکہ ایک اننگز میں زیادہ سے زیادہ 10 وکٹیں ہی گر سکتی ہیں۔ بی سی سی آئی کے میسج نوٹ میں بتایا گیا کہ ’ سبسٹیٹیوشن ضابطہ ‘ 2023 کے سیزن سے نافذ ہوگا۔ نئے ضابطے کے بارے میں جلد ہی تفصیل سے وضاحت کی جائے گی۔ رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ ٹیکٹیکل سبسٹیٹیوشن کا ضابطہ وہی ہوگا جو ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ سید مشتاق علی ٹرافی میں اپنایا گیا تھا۔ ٹاس کے وقت میچ کھیلنے والی دونوں ٹیموں کو پلیئنگ الیون کے ساتھ 4-4 سبسٹیوٹ پلیئر کے نام دینے ہوں گے۔ دونوں ٹیمیں میچ کے دوران ان کھلاڑیوں میں سے کسی ایک کھلاڑی کو پلیئنگ الیون میں شامل کر سکیں گی۔ تاہم سبسٹیٹیوشن کا فیصلہ مکمل طور پر ٹیموں پر ہوگا۔ اگر ٹیمیں چاہیں تو پہلی گیند سے آخری گیند تک 11 کھلاڑیوں کے ساتھ کھیل سکتی ہیں۔ Tactical substitution in IPL 2023

رپلیس ہونے کے بعد صرف نیا کھلاڑی ہی پورا میچ کھیلے گا۔ میچ کے دوران ایک بار بینچ پر بھیجے جانے کے بعد تبدیل کیا گیا کھلاڑی میدان میں واپس نہیں آ سکے گا۔ ہندوستان کا ڈومیسٹک ٹی 20 ٹورنامنٹ سید مشتاق علی (ایس ایم اے ٹی) اس سال اکتوبر-نومبر کے دوران کھیلا گیا۔ اس ٹورنامنٹ میں بی سی سی آئی نے امپیکٹ پلیئر رول کو شامل کیا تھا۔ اس کے تحت ٹیمیں ٹاس کے وقت 4-4 متبادل کھلاڑیوں کے نام دے رہی تھیں جنہیں میچ کے دوران تبدیل کیا جا رہا تھا۔ آئی پی ایل کے نئے ضابطے کی ابھی تفصیل سے وضاحت نہیں کی گئی ہے، لیکن اگر یہ ضابطہ ایس ایم اے ٹی کے امپیکٹ پلیئر رول سے ملتا جلتا ہے، تو ٹیمیں دونوں اننگز میں 14ویں اوور تک کھلاڑیوں کو متبادل کر سکیں گی۔ یعنی ٹیمیں آخری 6 اوورز میں کھلاڑیوں کو سبسٹیوٹ نہیں کرسکیں گی۔

کسی بھی کھلاڑی کو ٹیکٹیکل رول کے تحت تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ چاہے وہ بیٹنگ کے بعد آؤٹ ہوا ہو یا اپنے حصہ کا اوور کرچکا ہو۔ یعنی جو کھلاڑی متبادل کے طور پر میدان میں آئے گا وہ پوری بیٹنگ کر سکتا ہے اور اپنے کوٹے کے پورے چار اوورز بھی کرسکتا ہے۔ تاہم، ایک اننگز میں زیادہ سے زیادہ صرف 10 وکٹیں ہی ہو سکتی ہیں۔ یعنی اگر آؤٹ ہونے والے بلے باز کی جگہ کوئی متبادل آتا ہے تو اس کے لیے باقی کھلاڑیوں میں سے کسی ایک کو بیٹنگ چھوڑنی ہوگی۔ اگر کوئی کھلاڑی میچ کے دوران خراب یا سست اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ بیٹنگ کر رہا ہے تو اسے بیٹنگ کے دوران بھی رپلیس کیا جا سکتا ہے۔ یہ بالکل ٹیسٹ میں کنکشن رول کی طرح ہے۔ جس میں اگر کھلاڑی زخمی ہو کر باہر جاتا ہے تو اس کی جگہ نیا کھلاڑی آتا ہے۔ ساتھ ہی ٹیم کی کوئی وکٹ بھی نہیں جاتی۔

یہ بھی پڑھیں: آئی پی ایل کی نیلامی کے لیے 991 کرکٹرز نے اپنے نام کا اندراج کروایا

11 اکتوبر 2022 کو دہلی نے سید مشتاق علی ٹرافی میں اپنے کھلاڑی ریتک شوقین کو رپلیس کیا تھا۔ دہلی نے منی پور کے خلاف میچ میں اوپنر ہیتن دلال کی جگہ آف اسپنر ریتک کو میدان میں اتارا تھا۔ اس طرح ریتیک امپیکٹ پلیئر رول کے تحت سبسٹیوٹ ہونے والے پہلے کھلاڑی بنے تھے۔ 16 سال پہلے 06-2005 کے دوران ون ڈے کرکٹ میں سپرسب سسٹم تھا۔ جس کے تحت میچ کے دوران کھلاڑی رپلیس کرسکتے تھے۔ لیکن، جس کھلاڑی کو میدان سے باہر بھیجا گیا، اگر وہ آوٹ ہوچکا ہے تو نئے کھلاڑی کو بیٹنگ نہیں ملتی تھی۔ دوسری جانب اگر گیندباز نے چند اوورز کرائے تو نیا کھلاڑی اپنے کوٹے کے پورے اوورز نہیں کرسکتا تھا۔ وہ صرف پرانے کھلاڑی کے بقیہ اوورز ہی کرسکتا تھا۔ آسٹریلیا کی فرنچائز لیگ بگ بیش لیگ میں ایکس فیکٹر کا رول ہے۔ اس کے مطابق ٹیمیں پہلی اننگز کے صرف 10 اوورز تک پلیئنگ الیون میں متبادل کھلاڑیوں کو شامل کر سکتی ہیں۔ جس کھلاڑی نے اس دوران بیٹنگ نہیں کی یا صرف ایک اوور پھینکا ہے اسے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

یواین آئی

نئی دہلی: اب فٹ بال کی طرح کرکٹ میں بھی پلیئر سبسٹیٹیوشن دیکھا جا سکتا ہے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) آئی پی ایل کے 16 ویں سیزن سے ٹیکٹیکل متبادل کے تصور کو نافذ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ بورڈ نے اس کے لیے تمام فرنچائزز کو میسج بھیجا ہے۔ اس ضابطے کو لاگو ہونے کے بعد ایک میچ میں ٹیم کی جانب سے 12 کھلاڑی کھیلتے ہوئے نظر آسکتے ہیں۔ حالانکہ ایک اننگز میں زیادہ سے زیادہ 10 وکٹیں ہی گر سکتی ہیں۔ بی سی سی آئی کے میسج نوٹ میں بتایا گیا کہ ’ سبسٹیٹیوشن ضابطہ ‘ 2023 کے سیزن سے نافذ ہوگا۔ نئے ضابطے کے بارے میں جلد ہی تفصیل سے وضاحت کی جائے گی۔ رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ ٹیکٹیکل سبسٹیٹیوشن کا ضابطہ وہی ہوگا جو ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ سید مشتاق علی ٹرافی میں اپنایا گیا تھا۔ ٹاس کے وقت میچ کھیلنے والی دونوں ٹیموں کو پلیئنگ الیون کے ساتھ 4-4 سبسٹیوٹ پلیئر کے نام دینے ہوں گے۔ دونوں ٹیمیں میچ کے دوران ان کھلاڑیوں میں سے کسی ایک کھلاڑی کو پلیئنگ الیون میں شامل کر سکیں گی۔ تاہم سبسٹیٹیوشن کا فیصلہ مکمل طور پر ٹیموں پر ہوگا۔ اگر ٹیمیں چاہیں تو پہلی گیند سے آخری گیند تک 11 کھلاڑیوں کے ساتھ کھیل سکتی ہیں۔ Tactical substitution in IPL 2023

رپلیس ہونے کے بعد صرف نیا کھلاڑی ہی پورا میچ کھیلے گا۔ میچ کے دوران ایک بار بینچ پر بھیجے جانے کے بعد تبدیل کیا گیا کھلاڑی میدان میں واپس نہیں آ سکے گا۔ ہندوستان کا ڈومیسٹک ٹی 20 ٹورنامنٹ سید مشتاق علی (ایس ایم اے ٹی) اس سال اکتوبر-نومبر کے دوران کھیلا گیا۔ اس ٹورنامنٹ میں بی سی سی آئی نے امپیکٹ پلیئر رول کو شامل کیا تھا۔ اس کے تحت ٹیمیں ٹاس کے وقت 4-4 متبادل کھلاڑیوں کے نام دے رہی تھیں جنہیں میچ کے دوران تبدیل کیا جا رہا تھا۔ آئی پی ایل کے نئے ضابطے کی ابھی تفصیل سے وضاحت نہیں کی گئی ہے، لیکن اگر یہ ضابطہ ایس ایم اے ٹی کے امپیکٹ پلیئر رول سے ملتا جلتا ہے، تو ٹیمیں دونوں اننگز میں 14ویں اوور تک کھلاڑیوں کو متبادل کر سکیں گی۔ یعنی ٹیمیں آخری 6 اوورز میں کھلاڑیوں کو سبسٹیوٹ نہیں کرسکیں گی۔

کسی بھی کھلاڑی کو ٹیکٹیکل رول کے تحت تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ چاہے وہ بیٹنگ کے بعد آؤٹ ہوا ہو یا اپنے حصہ کا اوور کرچکا ہو۔ یعنی جو کھلاڑی متبادل کے طور پر میدان میں آئے گا وہ پوری بیٹنگ کر سکتا ہے اور اپنے کوٹے کے پورے چار اوورز بھی کرسکتا ہے۔ تاہم، ایک اننگز میں زیادہ سے زیادہ صرف 10 وکٹیں ہی ہو سکتی ہیں۔ یعنی اگر آؤٹ ہونے والے بلے باز کی جگہ کوئی متبادل آتا ہے تو اس کے لیے باقی کھلاڑیوں میں سے کسی ایک کو بیٹنگ چھوڑنی ہوگی۔ اگر کوئی کھلاڑی میچ کے دوران خراب یا سست اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ بیٹنگ کر رہا ہے تو اسے بیٹنگ کے دوران بھی رپلیس کیا جا سکتا ہے۔ یہ بالکل ٹیسٹ میں کنکشن رول کی طرح ہے۔ جس میں اگر کھلاڑی زخمی ہو کر باہر جاتا ہے تو اس کی جگہ نیا کھلاڑی آتا ہے۔ ساتھ ہی ٹیم کی کوئی وکٹ بھی نہیں جاتی۔

یہ بھی پڑھیں: آئی پی ایل کی نیلامی کے لیے 991 کرکٹرز نے اپنے نام کا اندراج کروایا

11 اکتوبر 2022 کو دہلی نے سید مشتاق علی ٹرافی میں اپنے کھلاڑی ریتک شوقین کو رپلیس کیا تھا۔ دہلی نے منی پور کے خلاف میچ میں اوپنر ہیتن دلال کی جگہ آف اسپنر ریتک کو میدان میں اتارا تھا۔ اس طرح ریتیک امپیکٹ پلیئر رول کے تحت سبسٹیوٹ ہونے والے پہلے کھلاڑی بنے تھے۔ 16 سال پہلے 06-2005 کے دوران ون ڈے کرکٹ میں سپرسب سسٹم تھا۔ جس کے تحت میچ کے دوران کھلاڑی رپلیس کرسکتے تھے۔ لیکن، جس کھلاڑی کو میدان سے باہر بھیجا گیا، اگر وہ آوٹ ہوچکا ہے تو نئے کھلاڑی کو بیٹنگ نہیں ملتی تھی۔ دوسری جانب اگر گیندباز نے چند اوورز کرائے تو نیا کھلاڑی اپنے کوٹے کے پورے اوورز نہیں کرسکتا تھا۔ وہ صرف پرانے کھلاڑی کے بقیہ اوورز ہی کرسکتا تھا۔ آسٹریلیا کی فرنچائز لیگ بگ بیش لیگ میں ایکس فیکٹر کا رول ہے۔ اس کے مطابق ٹیمیں پہلی اننگز کے صرف 10 اوورز تک پلیئنگ الیون میں متبادل کھلاڑیوں کو شامل کر سکتی ہیں۔ جس کھلاڑی نے اس دوران بیٹنگ نہیں کی یا صرف ایک اوور پھینکا ہے اسے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.