لیگ اسپنر راشد خان نے افغانستان کی ٹی20 ٹیم کی کپتانی یہ کہتے ہوئے ٹھکرادی کہ وہ لیڈر سے زیادہ ایک کھلاڑی کے طور پر ٹیم کے لئے بیش قیمت ثابت ہو سکتے ہیں۔
22 سالہ لیگ اسپنر نے کہا: ’’میں ایک کھلاڑی کی حیثیت سے بہتر ہوں، میں ٹیم کے نائب کپتان کے طور پر ٹھیک ہوں اورکپتان کو جو مدد چاہیے وہ میں دے سکتا ہوں، میرے لئے اس عہدے سے دور رہنا زیادہ بہترہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’میں ٹیم کے لئے ایک کھلاڑی کے طور پر بہتر پرفارم کرنا چاہتا ہوں اور میرا مظاہرہ ٹیم کے لئے زیادہ اہم ہے بجائے اس کے کہ میں کپتانی کے بارے میں سوچوں۔ ابھی میرے لئے سب سے اہم عالمی کپ ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ کپتانی سے ٹیم کے لئے میری کارکردگی پر اثر پڑ سکتا ہے اس لئے میں ایک کھلاڑی کے طور پر خوش ہوں اور بورڈ و سلیکشن کمیٹی جو بھی فیصلہ کریں گے میں اس کی حمایت کروں گا۔‘‘
افغانستان نے کرکٹ کے فارمیٹ میں اپنی ٹیموں کی کپتانی تبدیل کی ہے، 2019 کے ون ڈے ورلڈکپ سے پہلے افغان بورڈ نے اصغر افغان کوکپتانی سے ہٹایا تھا اور گلبدن دین کو یک روزہ اور رحمت شاہ کو ٹیسٹ ٹیم کا کپتان بنایا تھا جبکہ راشد کو ٹی 20 کا کپتان بنایا تھا۔ لیکن افغانستان کی ورلڈکپ مہم بغیرکسی جیت کے ختم ہوگئی تھی اور نائب کو ونڈے کپتانی سے ہٹا دیا گیا تھا اور خان کو تینوں فارمیٹ کاکپتان بنا دیا گیا تھا۔
دسمبر 2019 میں افغان کو واپس بلاکر کپتان بنایا گیا لیکن 15 مہینے کپتان رہنے کے بعد انہیں ایک بارپھر حال ہی میں ہٹا دیا گیا۔
مڈل آرڈر کے سینئر بلے باز حشمت اللہ شاہدی کو ون ڈے اورٹیسٹ کپتان بنایا گیا ہے لیکن ٹی 20 کی کپتانی ابھی معمہ بنی ہوئی ہے جبکہ ٹورنامنٹ ہونے میں پانچ مہینے کا وقت باقی رہ گیا ہے۔