حیدرآباد: ورلڈ کپ 2023 میں بھارتی کرکٹ ٹیم شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے جس کی وجہ سے انھیں ٹرافی کا مضبوط دعویدار سمجھا جارہا ہے۔ بھارتی ٹیم کرکٹ کے ہر شعبے میں 100 فیصد دے رہی ہے جس میں اسٹار بلے باز شریس ایئر نے 8 اننگز میں 43.20 کی اوسط سے 293 رنز بنا کر ٹیم کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔ تاہم کرکٹ کی دنیا میں یہ دعوے کیے جاتے رہے ہیں کہ دائیں ہاتھ کے بلے باز کو چھوٹی گیندوں کے خلاف مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن حال ہی میں ایک پریس کانفرنس میں ایئر نے اس کی تردید بھی کی ہے۔
شریس کے والد سنتوش ایئر نے بھی اپنے بیٹے کے جذبات کی بازگشت کی ہے اور کہا ہے کہ اس کے بارے میں شارٹ گیندوں کے خلاف مشکلات کا سامنا کرنے والی تمام باتیں جھوٹی کہانی ہے۔ سنتوش ایئر نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں کہا کہ یہ جھوٹی کہانی ہے کہ وہ شارٹ گیندوں کو اچھے طریقے سے نہیں کھیل پاتے ہیں بلکہ وہ ایک اچھا کھلاڑی ہے اور ہر کھلاڑی کے کھیل میں کچھ مثبت اور منفی چیزیں ہوتی ہیں جس پر کام کرتے رہنا چاہیے۔
جنوبی افریقہ کے خلاف پچھلے میچ میں شریس نے 77 رنز کی شنادار اننگز کھیلی اور اسے سے پہلے سری لنکا کے خلاف وانکھیڑے اسٹیڈیم میں شریس نے 82 رنز کی شاندار اننگز کھیلی تھی، لیکن گزشتہ تین میچوں میں ایئر 19، 33 اور 4 کے اسکور کے ساتھ بڑی اننگز کھیلنے میں ناکام رہے تھے۔ سنتوش ایئر نے کہا کہ ان کے بیٹے نے میچ میں شاندار اننگز کھیلنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ سری لنکا کے خلاف میچ ٹیم کو بڑا اسکور بنانے میں شریس کی اننگز نے اہم کردار ادا کیا۔ ابتدائی چند میچوں میں کم اسکور کرنے کے بعد وہ ایک برے مرحلے سے گزر رہے تھے۔ سنتوش نے یہ بھی کہا کہ باہر تماشائیوں کا شور اور میڈیا نے کسی حد تک انھیں متاثر کیا لیکن انہوں نے اس پر قابو پانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
چوٹ کے بعد شریس طویل عرصے تک کھیل سے دور رہے اور بنگلورو میں نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں بحالی سے گزرے۔ شریس ایئر کے والد سنتوش نے انکشاف کیا کہ اس دوران گھر والوں نے بھی اس کی حوصلہ افزائی کی اور نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے ڈاکٹروں اور فزیوز نے اسے جلد از جلد صحت یاب ہونے میں مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ شریس ایک خراب دور سے گزرے کیونکہ وہ چوٹ کی وجہ سے طویل عرصے سے کھیل سے دور تھے۔ لیکن چوٹیں کھیل کا ایک لازمی حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- وراٹ کی سنچری جڈیجہ کی عمدہ گیندبازی، جنوبی افریقہ کو 243 رن سے شکست
- عالمی کرکٹ بھارتی باؤلنگ اٹیک کی طاقت سے حیران
اس کے علاوہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے ڈاکٹروں نے شریس کی صحت یابی میں کافی اہم کردار ادا کیا۔ اس لیے ڈاکٹرز کے ساتھ ساتھ سلیکٹرز اور ٹیم مینجمنٹ کے بھی ہم شکرگزار ہیں۔ سنتوش نے یہ بھی کہا کہ شریس کی خود اعتمادی اور کبھی ہار نہ ماننے کا جذبہ وہ خوبیاں ہیں جو نوجوان پیشہ ور کرکٹرز کے لیے مشعل راہ ثابت ہوسکتی ہے۔
شنتوش ایئر نے شریس ایئر کی خود اعتمادی کی ایک مثال پیش کرتے ہوئے ان کے انڈر 16 دنوں کے بارے میں بتایا کہ شریس ممبئی کے لیے کھیلتے ہوئے ایک بار مشکل مرحلے سے گزر رہے تھے تو اس وقت میں نے اسے مشورہ دیا کہ وہ کیرالہ کے لیے کھیلنے کی کوشش کریں کیونکہ اس وقت ممبئی کے ایک کوچ کیرالہ کی ٹیم کی کوچنگ کر رہے تھے۔لیکن شریس اپنے موقف پر قائم رہے اور انہوں نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا اور اصرار کیا کہ وہ ممبئی کے لیے کھیلنا جاری رکھیں گے۔