روی شاستری نے آئی پی ایل میں وراٹ کوہلی کی حالیہ خراب کارکردگی پر تبصرہ کرتے ہوئے مشورہ دیا ہے کہ دائیں ہاتھ کے بلے باز کو ٹی 20 ٹورنامنٹ سے وقفہ لینے اور توازن قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ شاستری نے کہا 'ان کے لیے (وراٹ کوہلی ) ایک وقفہ ضروری ہے کیونکہ انہوں نے نان اسٹاپ کرکٹ کھیلی ہے اور تمام فارمیٹس میں ٹیم کی کپتانی کی ہے۔ ان کے لیے وقفہ لینا سمجھداری ہوگی۔ سابق کوچ نے مزید کہا کہ ''آپ جانتے ہیں، کبھی کبھی آپ کو توازن برقرار رکھنا پڑتا ہے۔ اس سال وہ پہلے ہی ٹورنامنٹ (آئی پی ایل 2022) میں ہیں اور آپ اپنے بین الاقوامی کریئر کو طویل کرنا چاہتے ہیں اور وہاں 6-7 سال تک اپنی شناخت بنانا چاہتے ہیں تو آئی پی ایل سے ہٹ جاؤ۔ صرف آئی پی ایل ہی نہیں، کوہلی حال ہی میں شاندار فارم میں نہیں رہے ہیں۔ India star batsman Virat Kohli
روی شاستری نے کہا کہ کوہلی میں ابھی بھی بہت ساری بین الاقوامی کرکٹ باقی ہے اور اس خراب پچ نے انہیں ڈرائنگ بورڈ میں واپس دھکیل دیا ہے۔ وراٹ ابھی نوجوان ہیں اور 5-6 سال آگے ہیں۔ انہیں اندازہ ہو گیا ہوگا کہ انہوں نے گزشتہ چند مہینوں میں کیا کیا ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ انہیں ڈرائنگ بورڈ پر واپس جانا ہے اس پر غور کرنا ہوگا۔ اب یہ کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے کہ کوہلی اس وقت خراب فارم سے جوجھ رہے ہیں۔ ان کے آخری پانچ سکور 9، 0، 0، 12 اور 1 ہیں۔ تاہم ایسا کئی کھلاڑیوں کے ساتھ ہوا ہے، جو خراب فارم سے ابھر کر اس وقت اپنے بہترین فارم میں ہیں۔ کے ایل راہل نے 2020-21 میں 0، 1، 0، 0 اور 14 کے اسکور کے ساتھ خراب فارم کے ساتھ جدوجہد کی جبکہ نکولس پورن نے بھی 0، 0، 0، 0، 9، 0، 19، 0 اور 32 کے اسکور بنائے تھے۔ اس سیزن میں کے ایل راہل دو سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہیں جبکہ نکولس پورن بھی 56 کی بہترین اوسط سے رنز بنا رہے ہیں۔
لکھنؤ سپر جائنٹس کے خلاف آئی پی ایل 2022 کے 31 ویں میچ میں، کوہلی کو پہلے ہی اوور میں کریز پر آنا پڑا کیونکہ بنگلور کے اوپنر انوج راوت دشمنت چمیرا کا شکار ہو گئے تھے۔ چمیر نے کوہلی کو ا پہلی گیند آف اسٹمپ سے باہر بیک آف لینتھ پر کی ۔ یہ گیندباہر آگئی۔ کوہلی بیک فٹ پر گئے اور جارحانہ انداز میں کٹ لگانے کی کوشش کی ۔ تاہم وہ گیپ نہیں نکال پائے اور نہ ہی گیند کو نیچا رکھ سکے اور گیندسیدھے بیک ورڈ پوائنٹ پر کھڑے دیپک ہڈا کے ہاتھوں میں چلی گئی۔ اس کے بعد کوہلی پویلین جانے سے پہلے دوسرے سرے پر کھڑے اپنے کپتان فاف ڈو پلیسس کو دیکھ کر مسکرانے لگے۔
یہ مسکراہٹ سن رائزرز کے خلاف اگلے میچ میں نظر نہیں آئی۔ اس میچ میں کوہلی دوسرے اوور میں ہی کریز پر آئے۔ کوہلی نے دور سے مارکو یانسن کی پہلی گیند کو کھیلنے کی کوشش کی اور گیند بلے کا کنارہ لے کر دوسری سلپ پر کھڑے ایڈن مارکرم کے ہاتھ میں چلی گئی۔ اس بار کوہلی پچ کو گھورنے لگے۔ پہلے جب کریز پر آتے تھے تو دو سلپس دیکھ کر حیرانی ہوتی تھی لیکن اب لگتا ہے کہ یہ ضرورت بن گئی ہے۔ وہ کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے خلاف سیزن کے ابتدائی میچ میں امیش یادو کے ہاتھوں وکٹ کے پیچھے کیچ بھی ہوئے۔
کوہلی اب لینتھ پڑھنے میں بھی ناکام ہو رہے ہیں، جیسا کہ چنئی سپر کنگز کے خلاف میچ میں دیکھنے کو ملا ، جب وہ نوجوان مکیش چودھری کی اندر آتی لینتھ گیند کو ڈیپ اسکوائر لیگ پر ہوا میں فلک کر بیٹھے۔ ایسے شاٹ پر بھی سوال اٹھنا چاہیے کیونکہ کوہلی نے یہ شاٹ اننگز کے آغاز میں کھیلا تھا۔ یہ کہنا مشکل تھا کہ 'وہ آؤٹ آف فارم ہیں' لیکن یہ کہنا آسان تھا کہ وہ آؤٹ ہوگئے ہیں۔
کوہلی بھی اس سیزن میں دو بار رن آؤٹ ہو چکے ہیں۔ دونوں بار وہ گیند، فیلڈر اور اپنے ساتھی بلے باز کو دیکھے بغیر رنز کے لیے بھاگے اور دونوں بار ان کے ساتھی نے انہیں واپس بھیجا۔ حالانکہ دونوں بار دیر ہو چکی تھی۔ اس دوران صرف ایک ہی میچ تھا، جب کوہلی کچھ رنگ میں نظر آئے۔ انہوں نے ممبئی انڈینز کے خلاف میچ میں 48 رنز بنائے۔
روی شاستری، کیون پیٹرسن اور ڈینیل ویٹوری سمیت بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ کوہلی اگر تھوڑا آرام کریں تو وہ فارم میں واپس آ سکتے ہیں۔ تاہم ٹیم سے باہر ہونا اس مسئلے کا حل نہیں ہے اور نہ ہی کوہلی اتنے چھوٹے کھلاڑی ہیں، جنہیں کوئی بھی ٹیم اتنی آسانی سے ڈراپ کر سکتی ہے۔ کسی بھی ٹیم کے لیے ایسا کرنا آسان نہیں ہے۔