ہیڈن نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا ’’ مجھے لگتا ہے کہ یہ بہت اہم ہے کہ آسٹریلیا اب پاکستان کو ایک مکمل رکنیت والے ملک کے طور پر قبول کرے جو اس کے فین بیس کی حوصلہ افزائی کرے گا، جو ہندوستان سے کم نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرکٹ کے عظیم کھیل کے لیے دونوں ممالک میں یکساں جذبہ اور عزم ہے۔ یہ وہ چیز ہے جو آسٹریلوی یونٹ کو پاکستان آنے، اس کی مہمان نوازی، کرکٹ کی مجموعی جذبے اور پاکستان کے تجربے سے لطف اندوز ہونے کا موقع دے گی ‘‘۔
یہ بھی پڑھیں:
نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے گیند بازی کا فیصلہ کیا
سابق آسٹریلوی بلے باز نے کہا ’’ یہ یقیناً افسوسناک بات ہے کہ مجھے اپنے کیرئیر میں انٹرنیشنل کرکٹر کی حیثیت سے کبھی پاکستان جانے کا موقع نہیں ملا جبکہ پاکستان کے پاس ثقلین مشتاق، وقار یونس ، وسیم اکرم اور شعیب اختر جیسے عظیم گیند باز تھے۔ ایک سلامی بلے باز کے طور پر آپکی یہی کوشش ہوتی ہے کہ اچھے اور تیز گیند بازوں کا سامنا کریں اور پاکستان میں ایسا کرنے کا موقع نہ ملنا میرے لیے افسوس کی بات ہے، اس لیے اب میں کہتا ہوں کہ پاکستان کو گلے لگائیں۔ پاکستان کرکٹ کے مستقبل کا حصہ بنیں اور یہ کرکٹ کمیونٹی کا ایک انتہائی اہم حصہ ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آسٹریلوی کھلاڑی پاکستان کا دورہ کرنے کے منتظر ہیں‘‘۔
یو این آئی