انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے ایان وہاٹمور نے اس فیصلے کے لئے ایک لفظ گلوبلائزیشن کا استعمال کیا ہے۔ وہاٹمور بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی اولمپک کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ وہاٹمور نے کہا، ’’اس فیصلہ سے کرکٹ کا کھیل پوری دنیا میں پھیلے گا۔ امریکہ، جنوبی امریکہ اورچین تک پہنچے گا۔ ہم اس کھیل کو عالمی سطح پر پہنچانا چاہتے ہیں اور اولمپک کھیلوں میں کرکٹ کو شامل کئے جانے سے ہمارے کھیل کو گھریلو سطح پر دکھانے کا موقع ملے گا اور اسے پوری دنیا میں نئے شائقین ملیں گے”۔
ای سی بی اس کی حمایت کرتا ہے۔ اسکاٹ لینڈ کے سربراہ اور حال تک آئی سی سی کی اولمپک کمیٹی کا حصہ رہے ٹونی برائن نے کہا، ’’یہ ایک بڑا فیصلہ ہے۔ میں ہمیشہ اس طرح کے فیصلے کے لیے پرامید تھا۔ میں جانتا ہوں کہ یہ مشروط ہے لیکن یقینی طور سے ایک بڑا قدم ہے۔ بی سی سی آئی کے بغیر یہ کافی مشکل ہوتا اگر ناممکن نہیں تو ایسوسی ایٹ کو اس سے خوشی ہوگی۔ ہمارے کئی ممبران کے لئے ایک اولمپک کھیل کو حکومت سے فنڈنگ ملتی ہے۔ کرکٹ کو ایک قومی کھیل کے طور پر پہچان ملے گی اور کئی ایسوسی ایٹز ممالک میں اس کی اسکولوں میں کوچنگ دی جاتی ہے”۔
آئی سی سی کے ایک افسر نے کہا کہ ’’ابتداء میں یہ نمائشی کھیل ہوگا اور ہمیں میزبان یعنی لاس اینجلس کے ذریعہ مدعو کیا جانا ہوگا، ہم کھیلیں گے اور آئی او سی یہ فیصلہ کرے گا کہ کیا کرکٹ مستقبل میں اولمپک کا حصہ بنے گا۔ میں یہ نہیں کہتا کہ اسے وائلڈ کارڈ داخلہ ملے گا لیکن یہ ٹرائل کھیل جیسا ہوگا۔ ہمیں امریکی کرکٹ کے ذریعہ گزرنا ہوگا۔ امریکی حکومت اور بزنس میں ہمارے دوست دیکھیں گے کہ کرکٹ اہم ہے۔
امریکہ میں بھارتی چیف ایگزیکیٹیو اس معاملے میں ہماری مدد کرسکتے ہیں۔ آئی سی سی مینجرز نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ اولمپک میں کرکٹ کا فارمیٹ کیا ہوگا۔ ابتدامیں ٹی-20 موضوع بحث تھا لیکن اب ٹی-10 کا فارمیٹ اس کے لئے چیلنج بن سکتا ہے۔ ٹی-10 کو آئی سی سی سے منظوری مل چکی ہے۔ ٹی 10 میچ 90 منٹ میں مکمل ہوسکتا ہے اور کم وقت کا میچ زیادہ فائدہ مند ہوسکتا ہے۔
آئی سی سی نے اپنے تمام 104 ممبران کو ٹی-20 کا درجہ دے دیا ہے لیکن اسے 12 یا 16 کوالیفائرز کو ڈھونڈنے کا طریقہ تلاش کرنا ہوگا۔ برائن نے کہا کہ ٹیموں کی تعداد اولمپک کے وقت کی حد پر منحصر ہوگی۔ آئی سی سی اور میزبان ملک کو کھیل پر غور کرنے کے لئے کئی باتوں کا خیال رکھنا ہوگا جس میں ایک معیار شائقین کی صلاحیت ہوگی۔ جنوب مشرقی ایشیاء میں دو ارب لوگوں کے کرکٹ کے جنونی عوام سے اولمپک میں کرکٹ کو پوری تعداد میں شائقین ملیں گے۔
واضح رہے کہ بھارت اور سری لنکا کے درمیان 2011 عالمی کپ کے فائنل کو تقریباً 60 کروڑ شائقین ملے تھے۔ امید کی جارہی ہے کہ اولمپک میں کرکٹ کے شامل ہونے کے بعد ایک جانب تو کرکٹ کی مقبولیت میں اضافہ ہوگا تو دوسری جانب اولمپک میں بھی کرکٹ کے شیدائی دلچسپی لیں گے۔