چنئی: آئی سی سی ورلڈ کپ 2023 کے 22ویں میچ میں پیر کو افغانستان نے پاکستان کو 8 وکٹوں سے شکست دے دی۔ 283 رنز کے ہدف کو افغانستان نے 49ویں اوورز میں محض دو وکٹ کھو کر ہی حاصل کرلیا۔ افغانستان کی جانب سے رحمان اللہ گرباز 65 رنز، ابراہیم زادران 87 رنز، رحمت شاہ 77 رنز اور کپتان حمشت اللہ نے 48 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر اپنی ٹیم کو پاکستان کے خلاف پہلی جیت دلائی۔ اس وررلڈ کپ میں پاکستان کی مسلسل تیسری شکست ہے تو افغانستان کی یہ دوسری جیت ہے اس سے پہلے انھوں نے دفاعی چمپیئن انگلینڈ کو شکست دی تھی۔
پاکستان کی اس شکست سے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچنے کا سفر تقریبا ختم ہوچکا ہے کیونکہ پاکستان کے اب چار میچ باقی ہیں اور اگر وہ چاروں میچ جیت بھی جاتے ہیں تو انھیں پھر دوسرے ٹیموں کے ہارنے اور رن ریٹ کے سہارے آگے بڑھنے کا موقع مل سکتا ہے، جو کہ ناممکن لگ رہا ہے۔ ورلڈ کپ میں ہر ٹیم کو نو نو میچ کھیلنا ہے جس میں سے جو ٹیم سات میچ جیت جاتی ہے تو اسے سیمی فائنل کا ٹکٹ مل جائے گا۔
اس سے قبل پاکستان نے افغانستان کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ بابر اعظم (74) کی شاندار نصف سنچری اننگز کے بعد شاداب خان (40) اور افتخار احمد (40) کے درمیان چھٹی وکٹ کے لیے 73 رن کی مفید شراکت کی مدد سے پاکستان نے افغانستان کے خلاف سات وکٹوں پر 282 رن کا چیلنجنگ اسکور کھڑا کیا۔
-
Afghanistan overhaul the Pakistan total to garner their second #CWC23 win 👊#PAKvAFG 📝: https://t.co/XeV2Oh7vAu pic.twitter.com/fr0jA3ctb8
— ICC (@ICC) October 23, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Afghanistan overhaul the Pakistan total to garner their second #CWC23 win 👊#PAKvAFG 📝: https://t.co/XeV2Oh7vAu pic.twitter.com/fr0jA3ctb8
— ICC (@ICC) October 23, 2023Afghanistan overhaul the Pakistan total to garner their second #CWC23 win 👊#PAKvAFG 📝: https://t.co/XeV2Oh7vAu pic.twitter.com/fr0jA3ctb8
— ICC (@ICC) October 23, 2023
رواں ورلڈ کپ میں اب تک خراب فارم سے نبردآزما رہنے والے پاکستانی کپتان بابر اعظم کا آج بیٹ چلا۔ ایک وقت میں پاکستان ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم، چیپاک کی پچ پر 120 رن پر تین وکٹیں گنوانے کے بعد جدوجہد کی حالت میں تھا۔ ان فارم بلے باز محمد رضوان (8) کے سستے میں آؤٹ ہونے کے بعد سب کی نظریں بابر پر تھیں۔ اس موقع پر بابر نے بحیثیت کپتان اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھاتے ہوئے کریز پر اپنے پاؤں جمائے اور افغان باؤلرز کی ڈھیلی گیندوں پر زبردست حملہ کیا لیکن ٹیم کا اسکور ابھی 163 رن تک پہنچا ہی تھا کہ پاکستان کو سعود شکیل ( 25) کی شکل میں چوتھا دھچکا لگا۔
اسی دوران اپنی نظریں ایک سرے پر جمائے ہوئے بابر نے نئے بلے باز شاداب کے ساتھ اننگز کو آگے بڑھایا اور 40 اوور میں اسکور بورڈ پر 200 رن بنائے۔ بابر کی فارم میں واپسی کے ساتھ ہی پاکستان نے راحت کی سانس لی۔ آج اپنی نصف سنچری اننگز میں انہوں نے 92 گیندیں کھیل کر چار چوکے اور ایک چھکا لگایا۔ بابر کی اننگز سے متاثر ہو کر شاداب نے بعد میں افتخار کے ساتھ مل کر آخری دس اوور میں رن کی رفتار کو بڑھایا اور دونوں بلے بازوں نے 45 گیندوں پر 73 رن بنائے۔
شاداب اور افتخار اننگز کے آخری اوور میں نوین الحق کا شکار بنے۔ اس سے قبل پاکستان کے نایاب دریافت عبداللہ شفیق (58) نے ٹیم کو بہتر شروعات دینے کے عزم دہرایا تاہم ان کے ساتھی امام الحق (17) آج اپنی ٹیم کے اسکور میں زیادہ حصہ نہیں ڈال سکے۔ افغانستان کی جانب سے نور احمد نے 49 رن دے کر سب سے زیادہ تین وکٹیں حاصل کیں جبکہ نوین الحق نے دو اور محمد نوی اور عظمت اللہ عمرزئی نے ایک ایک وکٹ حاصل کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
آج کے میچ کے لیے پاکستان اور افغانستان نے ٹیم میں ایک ایک تبدیلی کی ہے۔ پاکستان نے نواز کی جگہ شاداب خان کو شامل کیا ہے کیونکہ وہ بخار میں مبتلا ہیں۔ افغانستان نے فضل حق فاروقی کی جگہ نور احمد کو منتخب کیا ہے۔ پاکستان نے ورلڈ کپ میں چار میچ کھیلے ہیں جس میں سے اسے دو میں جیت اور آخری دو میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پوائنٹس ٹیبل میں پاکستان کے چار پوائنٹس ہیں۔ دوسری جانب افغانستان نے اس ورلڈ کپ میں چار میچ کھیلے ہیں اور اسے صرف ایک میچ میں جیت حاصل ہوئی ہے۔ افغانستان ٹیبل میں دو پوائنٹس کے ساتھ سب سے نیچے ہے۔ یہ میچ دونوں ٹیموں کے لیے سیمی فائنل کی دوڑ میں برقرار رہنے کے لیے اہم ہے۔
اگر اعدادوشمار کی بات کی جائے تو پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک روزہ کرکٹ میں اب تک سات میچ کھیلے جا چکے ہیں۔ پاکستان نے یہ تمام میچ جیتے ہیں۔ ون ڈے ورلڈ کپ میں دونوں ٹیموں کے درمیان صرف ایک میچ 2019 کے عالمی کپ میں کھیلا گیا تھا جس کو پاکستان نے تین وکٹوں سے جیتا تھا۔
دونوں ٹیمیں درج ذیل ہیں
پاکستان: عبداللہ شفیق، امام الحق، بابر اعظم (کپتان)، محمد رضوان، شاد شکین، افتخار احمد، شاداب خان، شاہین شاہ آفریدی، حسن علی، حارث رؤف، اسامہ میر۔
افغانستان: رحمان اللہ گرباز، ابراہیم زدران، رحمت شاہ، حسمت اللہ شاہدی (کپتان)، عظمت اللہ عمرزئی، اکرام علی خیل، محمد نبی، راشد خان، مجیب الرحمان، نوین الحق، نور احمد۔