دفاعی امور کے ماہر ڈی کے مہتا کا کہنا ہے کہ ' مہیندر سنگھ دھونی پیراشوٹ ریجیمنٹ میں سرونگ لیفٹیننٹ کرنل ہیں اور اگر انہوں نےاپنے گلوز پر فوج کا لوگو لگایا ہے یہ اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ انہیں بھارتی فوج کا حصہ ہونے پر فخر ہے، اس میں کوئی غلط بات نہیں ہے'۔
وہیں دھونی کے آبائی شہر رانچی کے مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ 'دھونی نے بہت اچھا کام کیا ہے، انہیں ہی نہیں بقیہ کھلاڈیوں کو بھی یہ گلوز پہننے چاہیے'۔
ایک اور مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ دھونی کو سلامی پیش کی جانی چاہئے کیونکہ انہوں نے جو کیا وہ قابل فخر کام ہے لیکن دوسرے ملک میں ورلڈ کپ ہو رہا ہے اس لیے ضابطوں پر عمل بھی کیا جانا چاہئے'۔
دراصل مہیندر سنگھ دھونی کو 2011 میں پیراشوٹ ریجیمنٹ میں لیفٹیننٹ کرنل کی ڈگری ملی تھی۔ دھونی نے اپنی پیرا ریجیمنٹ کے ساتھ خاص ٹریننگ بھی حاصل کی ہے۔
لیکن آئی سی سی کے قانون کے مطابق 'آئی سی سی کے کپڑوں یا دیگر اشیاء پر بین الاقوامی میچ کے دوران سیاسی، مذہبی یا نسل پرستی کا پیغام نہیں ہونا چاہیے'۔
دوسری طرف بی سی سی آئی نے دھونی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ 'انہوں نے آئی سی سی سے اپیل کی ہے کہ وہ دھونی کو فوجی لوگو والے گلوز پہننے کی اجازت دے کیونکہ اس کا کسی بھی سیاسی، مذہبی یا نسل پرستی کا پیغام سے کوئی واسطہ نہیں ہے'۔
خیال رہے کہ آئی سی سی عالمی کپ-2019 میں بھارت کے پہلے میچ میں دھونی جنوبی افریقہ کے خلاف وکٹ کیپنگ کے دستانوں پر انڈین پیرا ملٹری فورس کے نشان کے ساتھ کھیل رہے تھے۔
بین الاقوامی کرکٹ کاؤنسل نے بھارتی کھلاڑی مہیندر سنگھ دھونی کے گلبز سے بھارتی فوج کے 'بلیدان' بیچ کا لوگو ہٹانے کو کہا ہے۔
آئی سی سی نے بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ سے اپیل کی ہے کہ وہ وکٹ کیپر بلے باز دھونی سے ان کے داستانوں پر بنے فوج کے خاص لوگو کو ہٹانے کو کہے۔