کانپور میں پہلا ٹیسٹ خراب روشنی کی وجہ سے ڈرا ہونے کے بعد بھارت کی نیوزی لینڈ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز جیتنے کی امیدیں اب کپتان وراٹ کوہلی کی واپسی Virat Kohli Return After a Well Earned Break پر ٹکی ہوئی ہیں جو کل (جمعہ 3 دسمبر) سے ممبئی میں ہونے والے دوسرے کرکٹ ٹیسٹ میں حصہ لیں گے اور ٹیم کی کپتانی سنبھالیں گے۔
وراٹ کوہلی کو کانپور میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ اور اس سے پہلے ٹی 20 سیریز میں آرام دیا گیا تھا۔
کانپور ٹیسٹ Kanpur Test آخری لمحات میں خراب روشنی کی وجہ سے ڈرا پر ختم ہو گیا تھا حالانکہ بھارت کو جیتنے کے لیے صرف ایک وکٹ درکار تھی۔
دوسرا اور آخری ٹیسٹ کل سے شروع ہو رہا ہے اور بھارت کو سیریز جیتنے کے لیے دوسرے ٹیسٹ پر قبضہ کرنا ہوگا جبکہ وراٹ کو نیوزی لینڈ سے پچھلی کئی شکستوں کا حساب بھی برابر کرنا ہے۔
ٹی 20 ورلڈ کپ کے گروپ میچ میں ملی شکست اور اس سے پہلے جون میں انگلینڈ میں ہونے والی آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ ICC World Test Championship کے فائنل میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست کے زخم اب بھی تازہ ہیں۔ وراٹ کو ان شکستوں کا حساب ایک ساتھ چکانا پڑے گا۔
بھارتی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ راہل دراوڑ کے لیے وراٹ کی واپسی کسی بڑے درد سر سے کم نہیں ہوگی۔ دراوڑ کو دیکھنا ہوگا کہ وہ وراٹ کی جگہ کس کھلاڑی کو ٹیم سے باہر کریں گے۔
کانپور میں شریئس ایر نے یادگار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلی اننگز میں سنچری اور دوسری اننگز میں نصف سنچری بنا کر ٹیم میں اپنی جگہ پختہ کی۔
وراٹ کی جگہ لینے کے لیے گزشتہ کچھ وقت سے تقریباً فلاپ چل رہے اجنکیا رہانے اور چیتشور پجارا میں سے کسی ایک کو باہر جانا ہوگا۔ حالانکہ رہانے نے کانپور میں ٹیم کی کپتانی سنبھالی تھی لیکن رہانے نے ایک بار پھر بلے سے مایوس کیا لیکن میچ کے بعد دراوڑ کا یہ کہنا کہ رہانے کو فارم میں واپسی کے لیے صرف ایک اننگز کی ضرورت ہے، انہیں حوصلہ دے سکتی ہے لیکن وراٹ کے لیے ایک کھلاڑی کی قربانی دینی ہی پڑے گی۔
ممبئی ٹیسٹ پر اس وقت ممبئی میں ہورہی بے موسم بارش کا اثر پڑ سکتا ہے جس کی وجہ سے بدھ کو دونوں ٹیموں کا پریکٹس سیشن ضائع ہو گیا تھا۔ بحیرہ عرب میں گردابی دباؤ کے باعث بھارتی ٹیم انتظامیہ نے ممبئی کرکٹ ایسوسی ایشن سے اِن ڈور پریکٹس فراہم کرنے کے لیے کہا ہے۔
سمجھا جاتا ہے کہ یہ درخواست کپتان وراٹ کی جانب سے آئی ہے۔ مہمان ٹیم کی جانب سے کوئی درخواست نہیں آئی ہے جو جمعرات کی سہ پہر میچ کے مقام وانکھیڈے اسٹیڈیم میں پریکٹس کرے گی۔
بتایا جا رہا ہے کہ جمعہ سے یہ دباؤ کم ہو جائے گا اور تقریباً 22 ماہ بعد ممبئی میں ہونے والے پہلے بین الاقوامی میچ کو موسم کی کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
نیوزی لینڈ کے بائیں ہاتھ کے اسپنر اعجاز پٹیل ایک ماہ کے تھے جب نیوزی لینڈ نے ممبئی میں اپنا آخری ٹیسٹ کھیلا۔ جب ان کی عمر آٹھ برس تھی تب انہوں نے 'خوابوں کے شہر' ممبئی کو چھوڑا۔ اب جب وہ یہاں ٹیسٹ کھیلنے آئے ہیں تو یہ شہر ان کے خوابوں میں بھی نہیں آتا۔ وہ 25 سال بعد اپنے ملک کے لیے کھیلنے کے لیے یہاں واپس آئے ہیں۔
اعجاز پٹیل نے کہا کہ 'میں ممبئی ٹیسٹ کے بارے میں سوچ رہا تھا، یہاں واپس آنا اچھا ہے۔ میں یہاں پہلے بھی اپنے خاندان کے ساتھ چھٹیاں گزارنے آیا ہوں لیکن اس بار مختلف احساس ہے کیونکہ اس بار میں یہاں کرکٹ کھیلنے آیا ہوں'۔
انہوں نے کہا 'میں وانکھیڈے میں کئی آئی پی ایل کے میچ دیکھنے کے لیے آچکا ہوں۔ اس لیے مشیل میک کلین گھن کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ میں جب بھی میں یہاں آیا ہوں تو انہوں نے میری بہت مدد کی ہے۔ میں نے یہاں عرصے سے بالنگ، ٹریننگ، وغیرہ بھی کی ہے۔ یہاں آکر میں یادوں میں بہہ گیا ہوں۔ میں بس اپنے خاندان کو کہیں نہیں دیکھ پا رہا ہوں۔ میں جلد ہی اپنے خاندان کے ساتھ یہاں ضرور آؤں گا'۔
اعجاز پٹیل نے کہا کہ 'میرے خاندان نے مجھے کبھی نیوزی لینڈ میں کھیلتے ہوئے بھی نہیں دیکھا۔ یہ میرے خاندان کے لیے بہت خاص ہوگا کہ وہ یہاں آئیں اور مجھے وانکھیڈے میں کھیلتے ہوئے دیکھیں'۔
اعجاز پٹیل اور راچن رویندر نے کانپور میں ایک ساتھ آٹھ اوور کھیلے تھے۔ پٹیل نے تنہا 23 گیندیں کھیل کر ٹیم کو ایک وکٹ رہتے میچ ہارنے سے بچالیا۔ پٹیل نے کہا کہ یہ ایک شاندار لمحہ تھا جس میں دو ہند نژاد کھلاڑی ایک مضبوط گھریلو ٹیم کے خلاف لڑ رہے تھے۔ یہ اپنے آپ میں ایک بہترین کہانی ہے۔
کانپور ٹیسٹ بچانے کے لیے پرجوش کیویز ٹیم اب انکھیڈے میں جیت کے لیے اترے گی۔