انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان یکم اگست سے شروع ہوئی ایشیز سیریز کے ساتھ ہی ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا آغاز ہو چکا ہے اور بھارت کی اس چیمپیئن شپ کی مہم 22 اگست سے ویسٹ انڈیز کے خلاف ہونے والے پہلے ٹیسٹ میچ سے شروع ہوگی۔ ان چار ٹیموں کے علاوہ سری لنکا اور نیوزی لینڈ کا اس چیمپیئن شپ میں سفر شروع ہو چکا ہے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلی جا رہی ہے۔
وراٹ نے کہا ہے سبھی 9 ٹیموں کے لئے اس چیمپیئن شپ کے تمام مقابلے کافی اہم ہیں کیونکہ سنہ 2021 میں صرف دو ٹیم اس کا فائنل کھیلے گی۔
وراٹ نے کہا کہ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کی وجہ سے ٹیسٹ میچ اب مزید چیلنجنگ ہوگیا ہے اور اس سے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کے مقصد کو فروغ ملے گا۔ میرے خیال سے یہ چیمپیئن شپ کرانے کا فیصلہ صحیح تھا اور اس فیصلے کو صحیح وقت پر لیا گیا ہے۔
وراٹ نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ کے سلسلے میں لوگ کئی طرح کی باتیں کر رہے ہیں کہ ٹیسٹ کرکٹ ختم ہو رہا ہے. لیکن میرے خیال سے ٹیسٹ کرکٹ گزشتہ چند برسوں میں کافی مشکل ہو گیا ہے۔ اب یہ کھلاڑیوں پر منحصر ہے کہ وہ اس چیلنج کو کیسے جیتتے ہیں۔
"
کپتان نے کہا کہ میچ میں مقابلہ ہی اس ٹیسٹ چیمپیئن شپ کو دلچسپ بنائے گا۔ مقابلے میں میچ کے ڈرا ہونے کی امید کم رہے گی اور اگر میچ ڈرا ہوتا بھی ہے تو مقابلہ کافی دلچسپ ہوگا کیونکہ دونوں ہی ٹیمیں پوائنٹس حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔''
وراٹ نے اگرچہ تسلیم کیا کہ بلے باز اپنی صلاحیت کے مطابق کارکردگی نہیں کر پا رہے ہیں اور ٹیسٹ چیمپئن شپ ان کے لئے مشکل ثابت ہوگی۔ہم نے گزشتہ ڈیڑھ سالوں میں کافی سیریز کھیلی ہیں اور یہ کافی چیلنجنگ رہا ہے۔ ہم انگلینڈ کے ساتھ ہارے لیکن ٹیم نے آسٹریلیا میں جیت حاصل کی کیونکہ بلے باز اپنی فارم میں تھے۔
بھارتی کپتان نے کہاکہ جہاں تک بلے بازی کی بات ہے ہمیں ایک بطور ٹیم کی شکل میں بلے بازی کرنی ہوگی اور ایک مضبوط اسکور بنا نا ہوگا جس سے گیند بازوں کو اپنا کام کرنے کا موقع مل سکے۔ ویسٹ انڈیز کی بولنگ اس وقت کافی مضبوط ہے اور ہمارے بلے بازوں کو سیریز جیتنے کے لئے اپنی صلاحیت کے مطابق کھیلنا ہوگا۔