اسٹوک کے مطابق نیوزی لینڈر کا خطاب حقیقت میں نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن کو جاتا ہے۔
بین اسٹوک نے مزید کہا کہ میں اس خطاب میں نامزدگی سے کافی خوش ہوں، مجھے اپنے وراثت پر فخر ہے لیکن اس خطاب کے لیے مجھے نامزد کرنا صحیح نہیں ہوگا، ایسے لوگ ہیں جنھوں نے نیوزی لینڈ کے لیے بہت کچھ کیا ہے وہی لوگ اسکے اصلی حقدار ہیں۔
واضح رہے کہ انگلینڈ کے ممتاز کرکٹر بین اسٹوک کو نیوزی لینڈر آف دی ایئر کے ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا انکے علاوہ کین ولیمسن کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔
عالمی کپ 2019 کے فائنل میچ میں بین اسٹوک کے 84 رنز کی بدولت ہی میچ ٹائی ہوا تھا اور میچ سپر اوور میں پہنچ گیا تھا لیکن سپر اوور میں بھی کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا جس سے میچ میں سب سے زیادہ باؤنڈری لگانے کی وجہ سے انگلینڈ کو عالمی کپ کا چیمپیئن قرار دے دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ بین اسٹوک کی جائے پیدئش نیوزی لینڈ ہے۔ لیکن 12 سال کی عمر میں ہی وہ انگلیڈ چلے گئے تھے انکے والد گیراڈ رگبی کے کھلاڑی تھے اور انگلینڈ میں ہی کوچنگ دیتے تھے۔ تبھی سے بین اسٹوک انگلینڈ میں رہنے لگے لیکن انکے والد اپنے وطن واپس آگئے تھے۔
نیوزی لینڈر آف دی ایئر کے چیف جج کیمرون بینیٹ کے مطابق اسٹوک گر چہ نیوزی لینڈ کے لیے نہیں کھیلتے ہیں لیکن وہ کرائسٹ چرچ میں پیدا ضرور ہوئے ہیں، انکے والدین ابھی بھی یہیں رہتے ہیں۔ جبکہ ولیمسن میں وہ تمام خصوصیات ہیں جو ایک نیوزی لینڈر میں ہونی چاہیے، وہ بہادر، غیر جانب دار اور بہت ہی نرم مزاج کے ہیں۔