سنہ 2007 کے آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کے فائنل میں فلک بوس چھکے کے ساتھ اپنے کریئر کی شروعات کرنے والے یوسف پٹھان نے دمدار اسٹروک سے بہت سے میچوں کو ٹیم کی جھولی میں ڈالا۔
یوسف پٹھان کی پیدائش 17 نومبر سنہ 1982 کو گجرات کے بڑودہ شہر میں ہوئی، ان کے والد بڑودہ کی ایک مسجد میں موذن تھے، ان کے والد مذہبی اور رحم دل شخصیت کے مالک ہیں۔
بڑودہ کے اس کھلاڑی نے آئی پی ایل میں کافی برسوں تک اپنا دبدبہ قائم رکھا۔
یوسف پٹھان کی کرکٹ سے دلچسپی بچپن سے ہی تھی، دونوں بھائی مسجد کے قریب ہی میدان میں کرکٹ کھیلا کرتے تھے، یوسف کے والدین کی خواہش تھی کہ ان کےدونوں بیٹے مذہب کی جانب راغب ہوں۔
ان دونوں بھائیوں نے اپنے والدین کا مشورہ سر آنکھوں پر رکھا لیکن ان کے اندر کرکٹ کا زبردست جنون اور دلچسپی دیوانگی کی حد تک تھی، ایسا نہیں تھا کہ دونوں بیٹے دین سےغافل ہوگئے ہوں، دین کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنی توجہ کرکٹ پر بھی رکھی۔
شروعات میں گھر والوں سے یوسف کو کوئی مالی مدد نہیں ملی لیکن یوسف کی کھیل کے تئیں دلچسپی اور لگن کو دیکھتے ہوئے ان کے والد نے انہیں کرکٹر بننے کی اجازت دے دی۔
متوسط گھرانے سے ہونے کی وجہ سے ان کا بچپن تقریباً غربت میں ہی بسر ہوا، کرکٹ سےمتعلق ضروری سامان خریدنا ان کے لیے مشکل ہوجاتا تھا، ان سب کے باوجود بھی انہوں نے کرکٹ سے اپنی دلچسپی اور کرکٹ کی مشق کو جاری رکھا اور کھیل کی باریکیوں پر توجہ دینا شروع کیا۔
یوسف پٹھان کی مشق اور کرکٹ سے لگن کو دیکھتے ہوئے ان کی محنت رنگ لائی اور اس کا پھل انہیں مل کر ہی رہا اور وہ دن بھی آگیا جب انہیں بڑودہ کی انڈر 16 ٹیم میں منتخب کیا گیا۔
اس انتخاب کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا، یوسف نے انڈر 16 میں بہترین کارکرگی کا مظاہرہ کیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ انہیں انڈر 19 ٹیم میں شامل کرلیا گیا اور انہیں ٹیم کی قیادت کرنے کاموقع بھی ملا۔
بہترین کارکردگی کے باعث یوسف پٹھان نے سال 002-2001 میں بڑودہ کی رنجی ٹیم میں اپنی جگہ مستحکم کرلی اور مسلسل بہترین اور شاندار کارکردگی کی بدولت ان کا انتخاب ٹی 20 عالمی کپ کے لیے قومی ٹیم میں ہوا جو جنوبی افریقہ میں منععقد ہونے والے پہلے ٹی 20 ورلڈ کپ میں کھیلنے والی تھی۔
یوسف پٹھان کو پورے ٹورنامنٹ میں درمیان میں کھیلنے کا موقع نہیں ملا لیکن آخری مقابلے یعنی فائنل میچ میں انہیں ٹیم میں شامل کیا گیا۔
پاکستان کے خلاف فائنل میچ میں یوسف نے اننگز کی شروعات میں جو چھکا لگایا تھا وہ آج تک کرکٹ مداحوں کو یاد ہے۔
ورلڈ کپ کے فوراً بعد سنہ 2008 میں ہونے والے پہلے آئی پی ایل(انڈین پریمیئر لیگ) میں یوسف پٹھان نے راجستھان رائلز کی نمائندگی کی۔
آئی پی ایل کے اس پہلے سیشن میں ان کی کارکردگی شاندار رہی اور اپنے جارحانہ انداز سے پورے ٹورنامنٹ پر اپنی جارھانہ بلے بازی کے نقوش چھوڑ دئے تھے۔
ممبئی انڈین کے خلاف اُس سیزن میں ان کی جارحانہ سنچری کو کون بھول سکتا ہے،اس مقابلہ میں یوسف نے ممبئی انڈین کے گیندبازوں کی دھجیاں اڑادی تھیں اور میدان کے چاروں جانب شاٹس لگائے تھے۔
یہ یوسف پٹھان کی ہی شاندار کارکردگی کا نتیجہ تھا کہ راجستھان رائلز (آر آر) نے آئی پی ایل کے پہلے سیزن میں خطابی جیت درج کی تھی ۔
فائنل مقابلے میں یوسف پٹھان کو مین آف دی میچ سے نوازا گیا، آئی پی ایل کی اس بہترین کارکردگی کی بدولت یوسف کو قومی ٹی 20 اور یک روزہ بین الاقوامی ٹیم میں مستقل جگہ ملی۔
یوسف پٹھان نے 17 نومبر سنہ 2009 کو سالگرہ کے دن یک روزہ انٹر نیشنل کے کریئر میں انگلینڈ کے خلاف اپنی پہلی بین الاقوامی نصف سنچری بنائی، یہ نصف سنچری محض 29 گیندوں میں بنا کر یوسف نے اپنی قابلیت دنیا کے سامنے پیش کردی۔
سنہ 2009 میں سری لنکا کے خلاف یوسف نے اپنے بھائی عرفان پٹھان کے ساتھ کولمبو میں کھیلےگئے ٹی 20 میں بھارت کو ایک دلچسپ جیت دلائی۔
یوسف اور عرفان کی جوڑی نے بحرانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بہترین بلےبازی کی اور تیم کو جیت سے ہمکنار کرایا تھا بھارتی کرکٹ شاےقین کے لیے یہ ایک بڑا یادگار میچ ثابت ہوا۔
سنہ 2010 یوسف پٹھان کے کریئر کا اہم سال ثابت ہوا، اسی برس دلیپ ٹرافی کے آخری مقابلے میں یوسف نے شاندار بلے بازی کرتے ہوئے تاریخ رقم کی۔
انہوں نے پہلی اننگز میں شاندار سنچری بنائی اور دوسری اننگز میں طوفانی اننگ کھیل کر 190 گیندوں میں 210 رن بنائے۔
نیوزی لینڈ کے خلاف یوسف پٹھان نے اپنے بین الاقوامی کرکٹ کی پہلی سنچری بنائی اور مین آف دی میچ کا خطاب حاصل کیا، اس میچ مین بھارت کی شکست یقینی نظر آرہی تھی لیکن یوسف پٹھان نے محض 96 گیندوں میں 123 رن دھواں دھار اننگ کھیل ٹیم کو جیت سے ہمکنار کرایا۔
اس کے ایک برس بعد یک روزہ بین الاقوامی سیریز میں یوسف نے اپنے کریئر کی سب سے بہترین اننگز کھیلی حالانکہ ان کی بہترین اننگز کے باوجود بھارتی ٹیم یہ میچ ہار گئی تھی اور اس اننگز کے لیے دنیا بھر میں یوسف کی بلے بازی کی ستائش کی گئی۔
یوسف پٹھان سنہ 2011 میں عالمی کپ جیتنے والی بھارتی ٹیم کے رکن تھے لیکن اس ٹورنامنٹ میں یوسف کوئی خاص کارکردگی پیش نہیں کرسکے جس کی وجہ سے انہیں یک روزہ بین الاقوامی اور ٹی 20 ٹیم سے باہر کردیا گیا۔
مارچ 2012 میں پاکستان کے خلاف کھیلا گیا مقابلہ یوسف کے یک روزہ کریئر کا آخری مقابلہ تھا۔
یوسف پٹھان نے سنہ 2008 تا 2012 کے درمیان یک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میچوں میں 57 میچوں میں 27 کے اوسط سے 810 رن بنائے جبکہ ٹی 20 میچوں میں انہوں نے 22میچ کھیلتے ہوئے 18.1 کے اوسط سے 236 رن بنائے اس کے علاوہ فرسٹ کلاس میچوں میں 92 میچوں میں انہوں نے 35.4 کے اوسط سے 4572 رنز بنائے۔
ٹیم کا حصہ نہ ہونے کی صورت میں بھی یوسف کے بلے کی گرج گونجتی رہی، انہوں نے کولکاتا نائٹ رائیڈرز کی نمائندگی کرتے ہوئے 2012 اور 2014 میں آئی پی ایل ٹورنامنٹ جیتا۔
واضح رہے کہ یوسف کے چھوٹے بھائی عرفان پٹھان بھی بین الاقوامی سطح پر بھارتی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کر چکے ہیں، ان کا نام بھارتی کرکٹ ٹیم کے بہترین تیز گیند بازوں میں شمار کیا جاتا ہے، اس با صلاحیت کھلاڑی کی زندگی کی کہانی بھی ان کی بلے بازی کی طرح دلچسپ ہے، انہوں نے اپنی زندگی میں بہت نشیب و فراز دیکھے ہیں۔