ملک کے مشہور صحافی اور دہلی اینڈ ڈسٹرکٹ کرکٹ اسوسی ایشن کے صدر رجت شرما نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا اور کہا کہ اس ادارے کے ساتھ کام کرنا آسان نہیں ہے۔
پیشے سے صحافی رجت شرما نے استعفی دینے کے بعد ٹویٹ کرکے کہا کہ پیارے اراکین، جب سے آپ نے مجھے ڈی ڈی سی اے کا صدر منتخب کیا ہے، میں وقتاً فوقتاً آپ کو اپنے کام کے بارے میں معلومات فراہم کرتا رہا ہوں، میں نے ڈی ڈی سی اے کو بہتر بنانے کے لیے پیشہ ورانہ اور شفاف قدم اٹھائے ہیں، اس سے آپ کو واقف کرایا، آپ سے کیے گئے وعدوں کی تکمیل کی جانکاری دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'یہاں کام کرنا آسان نہیں تھا لیکن آپ کے یقین نے مجھے طاقت دی، میں نے ڈی ڈی سی اے کے صدر کا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اپنا استعفی اعلی کونسل کو بھیج دیا ہے، آپ نے جو محبت اور احترام مجھے دیا ہے اس کے لیے آپ کا شکریہ۔'
سینئر صحافی رجت شرما جولائی 2018 میں ڈی ڈی سی اے کے صدر منتخب ہوئے تھے۔
رجت شرما نے اپنے استعفی نامے میں کہا کہ 'میں نے اپنی مدت کار کے دوران بہت سی مشکلات اور تنازعات کا سامنا کیا لیکن پھر بھی میں نے اپنا فرائض نبھانے کی پوری کوشش کی، لیکن میں صرف ایک مقصد کے ساتھ کام کرتا رہا کہ ارکان سے کئے گئے سبھی وعدوں كو پورا کیا جائے اور کھیل کی ترقی ہمیشہ سے میری ترحیجات میں شامل رہی۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ڈی ڈی سی اے میں کام کرنے میں کافی دباؤ اور تنازعات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ہر کوئی آپ کو كھینچنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے۔
رجت شرما نے کہا کہ 'کرکٹ کا یہ ادارہ دباؤ اور تنازعات سے بھرا ہوا ہے اور لوگوں کا ذاتی مفاد، کرکٹ کے مفادات کے خلاف ہے، میرے لئے ڈی ڈی سی اے میں اپنے اصولوں شفافیت، ایمانداری اور سچائی کے ساتھ کام کرنا ممکن نہیں ہے اور جس سے سمجھوتہ کرنا میرے لیے ممکن نہیں۔
واضح رہے کہ سینیئر صحافی رجت شرما کی ڈی ڈی سی اے میں چیئرمین کے طور پر تقرری کی کئی سابق کرکٹرز نے مخالفت کی تھی، وہیں ان کے کام کرنے کے طریقوں پر بھی گزشتہ کافی عرصے سے سوال اٹھ رہے تھے جس میں رجت شرما پر کرکٹ ادارے کو اپنے نوئیڈا واقع نیوز چینل سے ہی چلانے کے الزام لگے تھے۔
حال ہی میں سید مشتاق علی ٹرافی میں دہلی کی ٹیم کی ناقص کارکردگی اور جموں و کشمیر جیسی کم تجربہ کار ٹیم سے ملی مایوس کن شکست کے بعد بھی ڈی ڈی سی اے کو کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔