انگلینڈ کے قائم مقام کپتان بین اسٹوکس نے کہا ہے کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلا ٹیسٹ ہارنے کے باوجود وہ اسٹورٹ براڈ کو ٹیم سے خارج کرنے پر افسوس نہیں کریں گے کیونکہ اس سے ٹیم میں دوسرے کھلاڑیوں کو غلط پیغام ملے گا۔
انگلینڈ ویسٹ انڈیز کے خلاف تین میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ چار وکٹوں سے ہارگیا۔
سیریز کے پہلے میچ میں سینئر تیز اسٹورٹ براڈ پر جوفرا آرچر کی ترجیح نے زبردست ہنگامہ برپا کیا۔ براڈ نے فیصلے پر کہا کہ انھیں 'ناراضگی ، مایوسی اور رنج ہے'۔ ساؤتھمپٹن ٹیسٹ میچ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف انگلینڈ اسکواڈ سے تجربہ کار تیز گیندبازاسٹورٹ براڈ کو باہر کرنے کے فیصلے پر پہلی بار کپتان بنے بین اسٹوکس کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انگلینڈ کو میچ کے آخری روز اپنے 200 رنز کے ہدف کا دفاع کرنے کی ضرورت تھی ۔میزبان نے گیند کے ساتھ عمدہ آغاز کیا لیکن انگلینڈ کا دورہ کرنے والی ونڈیز ٹیم نے مڈل آرڈر کی بدولت میچ 4 وکٹوں سے جیت لیا۔ اس کے ساتھ ہی میزبان ٹیم کو اس سیریز میں شکست کا سامنا کرنے کے ساتھ سریز میں 0-1 سے پچھڑنا پڑا۔
جیسے توقع کی جا رہی تھی,شائقین نے سوال کرنا شروع کردئے کہ آیا اسٹورٹ براڈ کو پلئینگ الیون سے باہر کرنے کا فیصلہ انگلینڈ کے لئے مہلک ثابت ہوا۔ اگر براڈ ٹیم میں ہوتے تو آخری دن معاملات مختلف ہوسکتے تھے۔
میچ کے بعد کی پریزنٹیشن تقریب میں جوفرا آرچر سے اسٹورٹ براڈ کے لئے ترجیح کے بارے میں پوچھا گیا تو انگلینڈ ٹیم کے کپتان بین اسٹوکس نے کہا کہ براڈ کو ٹیم سے خارج کرنے کے فیصلے پر انہیں افسوس نہیں ہے۔ اسٹوکس نے کہا کہ مجھے اسٹورٹ براڈ کو باہر رکھنے پر افسوس نہیں ہے اور ہم ان جیسے کسی کو چھوڑنے کے معاملے میں خوش قسمت ہیں۔
انگلینڈ کی ٹیم نے پہلے ٹیسٹ میچ کے لئے تین تیز بولروں کا انتخاب کیا تھا جن میں جیمز اینڈرسن ، مارک ووڈ اور جوفرا آرچر شامل ہیں۔اسکائئ نیوز کو ایک حالیہ انٹرویو دیتے ہوئے اسٹورٹ براڈ نے ڈراپ ہونے پر اپنے جذبات کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ اس فیصلے پر 'ناراض' اور 'مایوس' تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ میں مایوس ، ناراض اور پریشان تھا کیونکہ اس کو سمجھنا مشکل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹیسٹ کرکٹ میں دھونی کی کامیابی کے پیچھے ظہیر خان کا ہاتھ: گوتم گمبھیر