پاکستان کے معروف کرکٹر اور سابق کپتان جاوید میاں داد کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان اقلیتی ہندو برادری کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا تو دانش کنیریا پاکستان کے لیے نہیں کھیل پاتے۔
جاوید میاں داد نے یہ ریمارکس شعیب اختر کے انکشافات کے بعد کی۔ جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کچھ پاکستانی کرکٹرز دانش کنیریا کے ساتھ کھانا نہیں کھاتے تھے کیونکہ وہ ہندو تھے۔
جاوید میانداد نے ایک نیوز ایجنسی کو بتایا کہ 'پاکستان نے اسے بہت کچھ دیا اور وہ دس برس تک ٹیسٹ کرکٹ کھیلا۔
انہوں نے کہا کہ 'اگر مذہب کوئی مسئلہ ہوتا تو یہ بھی ممکن ہوتا۔ پاکستان کرکٹ میں ہم نے کبھی بھی مذہب کے بارے میں متعصبانہ رویہ اختیار نہیں کیا۔
بات یہ ہے کہ دانش کنیریا نے یہ بھی کہا کہ 'ان کے سابق ساتھی اور فاسٹ گیند باز شعیب اختر نے ان کے بارے میں جو کہا ہے وہ مکمل طور پر سچ ہے۔ کنیریا کے مطابق انہیں ہندو کھلاڑی ہونے کی وجہ سے ٹیم میں امتیازی سلوک کیا گیا تھا۔
ساتھ ہی کنیریا نے یہ بھی کہا کہ لوگوں کو اس معاملے پر سیاست نہیں کرنی چاہئے۔ کنیریا نے سنہ 2000 سے سنہ 2010 کے درمیان پاکستان کے لیے 50 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے ہیں۔ بتا دیں کہ وہ دوسرے ہندو کھلاڑی ہیں جو پاکستان کی طرف سے کھیلے ہیں۔
اس سے قبل انل دلپت پاکستان کی طرف سے کھیلے تھے، جو کنیریا کے چچا تھے۔ وہ سنہ 1980 کی دہائی میں بطور وکٹ کیپر پاکستان کے لیے کھیلے تھے۔