ایک دور تھا جب بھارتی کرکٹ ٹیم صرف اسپنرز اور بلے بازوں کی بدولت میچ جیتا کرتی تھی۔ 70 اور 80 کی دہائی میں کپل دیو کی کرکٹ میں آمد کے بعد ہی بھارتی ٹیم میں تیز گیند بازی نے ٹیم کی مضبوطی کا آغاز کیا۔ ایک وقت ٹیم میں سری ناتھ اور ظہیر خان جیسے صرف چند بڑے نام تھے لیکن اب بھارتی کرکٹ ٹیم دنیا کی کسی بھی ٹیم سے کم نہیں ہے۔
ورلڈ کلاس بلے بازوں کے علاوہ ٹیم انڈیا کے پاس عالمی معیار کے اسپنرز اور تیز گیند باز بھی موجود ہیں۔ موجودہ ٹیم میں جسپریت بمراہ، بھونیشور کمار، امیش یادو، ایشانت شرما اور محمد سمیع جیسے تیز گیند باز ہیں جو کسی بھی ٹیم کے بلے بازوں کو پریشان کر سکتے ہیں۔
قومی ٹیم کے پانچ بہادر تیز گیند بازوں میں سے ایک محمد سمیع آج 30 سال کے ہوگئے ہیں۔ سمیع ایک کسان کے بیٹے ہیں جو آج کے دور میں بھارت کی آن، بان اور شان بن گئے ہیں۔
محمد سمیع 3 ستمبر 1990 کو اترپردیش کے ضلع امروہہ کے ایک کسان توصیف احمد کے گھر پیدا ہوئے تھے۔ اگرچہ سمیع اور ان کی کرکٹ کے بیچ کبھی بھی غربت نہیں آئی۔ وہ بچپن سے ہی تیز گیند بازی کرتے تھے، کرکٹ میں ان کی دلچسپی دیکھ کر ان کے والد نے انہیں کرکٹ کھیلنے کی ترغیب دی۔
جب محمد سمیع 15 سال کے تھے تو ان کے والد توصیف احمد انہیں مراد آباد کرکٹ کے کوچ بدرالدین صدیقی کے پاس لے گئے۔ سمیع کی بالنگ دیکھ کر کوچ بدرالدین بہت متاثر ہوئے اور انہیں تربیت دینی شروع کی۔
محمد سمیع روزانہ اپنے گاؤں سے کئی کلومیٹر دور ٹریننگ کرنے جاتے تھے۔ تاہم سخت محنت کے باوجود انڈر 19 ٹرائل میں ان کا انتخاب نہیں ہوا لیکن وہ مایوس نہیں ہوئے اور وہ کولکاتہ گئے اور ڈلہوزی ایتھلیٹک کلب کے لئے کھیلنا شروع کیا۔
کولکاتا میں سمیع نے اپنی لائن لینتھ اور رفتار میں بہتری لائی جس سے دبابرتا داس متاثر ہوئے اور انہوں نے سمیع کو 75 ہزار کے معاہدے کے ساتھ اپنے ٹاؤن کلب میں شامل کر لیا۔ صرف یہی نہیں انہوں نے محمد سمیع کو اپنے گھر میں رہنے کے لیے جگہ بھی دے دی۔
دبرتا داس کے مشورے پر بنگال ٹیم کے سلیکٹر سمبر بنرجی نے سمیع کو بنگال ٹیم میں جگہ دی۔ اسی دوران موہن بگان کلب میں شامل ہونے کے بعد محمد سمیع کو سورو گنگولی کے خلاف بالنگ کرنے کا موقع ملا تب گنگولی نے ان کی خطرناک بالنگ کو سراہا اور قومی سلیکٹرز پر زور دیا کہ وہ ان پر توجہ دیں۔
اس کے بعد سنہ 2010 میں محمد سمیع بنگال رنجی ٹیم کا حصہ بن گئے۔ رنجی میں سب کا دل جیتنے کے بعد انہیں انڈیا اے ٹیم میں کھیلنے کا موقع ملا اور انڈیا اے میں اپنے کھیل سے سب کو متاثر کرنے کے بعد انہیں سینئر ٹیم انڈیا میں جگہ ملی۔
محمد سمیع نے اپنا پہلا میچ 6 جنوری 2013 کو پاکستان کے خلاف کھیلا تھا، انہوں نے اپنے پہلے یک روزہ میچ میں 4 اوورز میڈنز ڈال کر بہت سے ریکارڈ اپنے نام کیے تھے۔
اس کے بعد انہیں ٹی 20 انٹرنیشنل اور ٹیسٹ ٹیم میں بھی کھیلنے کا موقع ملا اور آہستہ آہستہ سمیع ٹیم کے اہم گیند باز بن گئے۔
اس دور میں ایشانت شرما خراب فارم سے گزر رہے تھے اور ٹیم انڈیا میں بمراہ کا ابھرنا باقی تھا۔ اسی کے ساتھ ہی محمد سمیع نے ٹیم کو اپنے دم پر کئی میچوں میں جیت دلائی اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے یک روزہ میچوں میں 56 میچوں میں وکٹوں کی سنچری بنائی اور سب سے کم میچ میں 100 وکٹیں حاصل کرنے والے بھارتی گیند باز بن گئے۔
سال 2018 میں ان کی ذاتی زندگی میں بہت سارے مسائل آئے لیکن اس کے باوجود انہوں نے کبھی بھی کرکٹ سے توجہ نہیں ہٹائی۔
محمد سمیع نے 2019 انگلینڈ میں منعقد ہونے والی یک روزہ ورلڈ کپ میں افغانستان کے خلاف ہیٹ ٹرک بھی لی تھی۔
-
Birthday special!
— ICC (@ICC) September 3, 2020 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
Who remembers this excellent performance from Mohammad Shami in #CWC19?
A hat-trick against Afghanistan 🎩🎩🎩 pic.twitter.com/lzVMKhcb4Q
">Birthday special!
— ICC (@ICC) September 3, 2020
Who remembers this excellent performance from Mohammad Shami in #CWC19?
A hat-trick against Afghanistan 🎩🎩🎩 pic.twitter.com/lzVMKhcb4QBirthday special!
— ICC (@ICC) September 3, 2020
Who remembers this excellent performance from Mohammad Shami in #CWC19?
A hat-trick against Afghanistan 🎩🎩🎩 pic.twitter.com/lzVMKhcb4Q
سمیع نے اپنے انٹرنیشنل کیریئر میں قومی ٹیم کے لیے 49 ٹیسٹ، 77 ون ڈے اور 11 ٹی 20 میچ کھیلے ہیں، جس میں انہوں نے مجموعی طور پر 336 وکٹیں حاصل کی ہیں۔