انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اینٹی کرپشن یونٹ (اے سی یو) کے ایک سینئر عہدے دار کا ماننا ہے کہ بھارت میں میچ فکسنگ کو جرم قرار دیا جانا چاہئے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسا کرنا اس ملک کا سب سے مؤثر اقدام ہوگا جہاں پولیس کے ہاتھ بھی سخت قوانین کی عدم دستیابی کی وجہ سے بندھے ہوئے ہیں۔ قانونی ماہرین برسوں سے بھارت میں میچ فکسنگ کو جرم قرار دینے کے لئے وکالت کر رہے ہیں کیونکہ کرکٹ میں بدعنوان سرگرمیوں کی تحقیقات کے دوران متعلقہ حکام کے ہاتھ قانون کے پابند ہیں۔
آئی سی سی اے سی یو کے تفتیشی کوآرڈینیٹر اسٹیو رچرڈسن نے کہا "ابھی کوئی قانون موجود نہیں ہے۔ بھارتی پولیس سے ہمارے اچھے تعلقات ہیں لیکن ان کا بھی ہاتھ بندھا ہے۔ ہم بدعنوانوں کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے اور ہم انہیں کھلے طور پر فکسنگ نہیں کرنے دیں گے۔ ان کی زندگی دشوار ترین بنا دیں گے''۔
رچرڈسن نے کہا "... لیکن بھارت میں قانون کے نفاذ کے ساتھ ہی پوری صورتحال بدل جائے گی۔ ابھی ہم تقریبا 50 معاملات کی تحقیقات کر رہے ہیں اور ان میں سے بیشتر کا تعلق بھارت سے ہے۔ اگر بھارت میچ فکسنگ کے حوالے سے قوانین بناتا ہے تو پھر کھیل کو محفوظ کرنے کا یہ سب سے مؤثر اقدام ہوگا۔ "
بھارت کو اگلے تین سالوں میں آئی سی سی کے دو مقابلوں کی میزبانی کرنی ہے اور رچرڈسن نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ میچ فکسنگ سے متعلق ایک قانون بنائے، جس طرح اس کے پڑوسی سری لنکا نے کیا ہے، جو 2019 میں کرپٹ سرگرمیوں کو جرم قرار دینے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا "بھارت میں آئی سی سی دو مقابلوں کی ٹی 20 ورلڈ کپ (2021) اور ون ڈے ورلڈ کپ (2023) کی میزبانی کرے گا۔" رچرڈسن اور بورڈ آف کنٹرول برائے کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کے اے سی یو کے سربراہ اجیت سنگھ اس پینل ڈسکشن کا حصہ تھے جس کا عنوان تھا کہ 'کیا بھارت میں میچ فکسنگ کو جرم قرار دینے کی ضرورت ہے'۔
رچرڈسن نے کہا کہ اس طرح کا قانون نافذ کرنے سے کھیلوں کے کھلاڑیوں کی بجائے ان بدعنوان افراد کو جو آزاد گھوم رہے ہیں کو روکا جاسکے گا۔ انہوں نے کہا "میں کم سے کم آٹھ افراد کے نام بھارتی پولیس یا حکومت ہند کے حوالے کرسکتا ہوں، جو جرم کرتے رہتے ہیں اور میچ کو فکس کرنے کے لئے کھلاڑیوں سے مسلسل رابطہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔"
بھارتی پولیس سروس کے سابق افسر اجیت سنگھ نے بھی اعتراف کیا کہ میچ فکسنگ کے لئے کوئی مناسب قانون موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا "یہ وہ لوگ ہیں جن سے میں ان کی تحقیقات میچ فکسنگ قانون کے تحت ہونا چاہوں گا۔"