ETV Bharat / sports

ٹیم کو بحران سے نکالنے کے ماہر تھے گونڈاپاّ وشوناتھ - آسٹریلیائی اور نیوزی لینڈ کے دورے کے دوران

وشوناتھ ریاستی سطح پر کرناٹک کے لیے کھیلتے تھے۔ اس کے علاوہ وہ اسٹیٹ بینک اور ساؤتھ زون سائیڈ کے لئے بھی کھیلے۔ وشوناتھ نے رنجی ٹرافی کیریئر میں پہلی مرتبہ 230 رنز بنائے۔

گونڈاپا رنگناتھ وشوناتھ کی فائل فوٹو
گونڈاپا رنگناتھ وشوناتھ کی فائل فوٹو
author img

By

Published : Feb 12, 2021, 1:22 PM IST

سابق بھارتی کرکٹر اور بھارت کے مایہ ناز بلے بازوں میں سے ایک گونڈاپا رنگناتھ وشوناتھ کی پیدائش 12 فروری 1949 کو بھدروتی کرناٹک میں ہوئی تھی۔ وشوناتھ کا شمار خاص طور پر ان کھلاڑیوں میں ہوتا ہے جنہوں نے جب بھی میچ میں سنچری بنائی تب تب بھارت نے جیت درج کی۔

گونڈاپا رنگناتھ وشوناتھ کی فائل فوٹو
گونڈاپا رنگناتھ وشوناتھ کی فائل فوٹو

وشوناتھ دائیں ہاتھ کے بلے باز تھے اور انہیں کلائی کے ذریعہ شارٹ کھیلنے میں مہارت حاصل تھی اور اس کا وہ بہت عمدہ استعمال کیا کرتے تھے۔ گیند پچ پراجانے کے بعد وہ اس کو تاخیر سے کٹ لگاتے تھے۔اس شاٹ کے لئے انہیں آج بھی یاد کیا جاتا ہے۔ وشوناتھ ایسے بلے باز تھے جنہوں نے اسپن اور تیز گیند باز دنوں کو بہت ہی عمدہ طریقہ سے کھیلا کرتے تھے۔ بھارتی ٹیم کوبڑی فتوحات دلانے میں سال 1970 میں ان کا بہت اہم کردار رہا ہے۔

سال 1968 میں حیدرآباد گراؤنڈ میں نیٹ پریکٹس کے دوران بارش کی وجہ سے پچ مکمل طور پر گیلی ہوچکی تھی اور اس پچ کی حالت ایسی تھی کہ اس پر کھیل نہیں ہوسکتا تھا۔ لیکن وشوناتھ نے ہمت نہیں ہاری اور انہوں نے پریکٹس کو جاری رکھتے ہوئے شاندار بلے بازی کرتے ہوئے ہر گیند کا سامنا کیا۔ اس وقت کے ٹیسٹ کرکٹ اسٹار ایم کے پٹودی اور ایم ایل جاسیما وشوناتھ کو اس طرح کھیلتا ہوا دیکھ کر کافی متاثر ہوئے تھے۔

وشوناتھ ریاستی سطح پر کرناٹک کے لئے کھیلتے تھے۔ اس کے علاوہ وہ اسٹیٹ بینک اور ساؤتھ زون سائیڈ کے لئے بھی کھیلے۔ وشوناتھ نے رنجی ٹرافی کیریئر میں پہلی مرتبہ 230 رنز بنائے۔

وشوناتھ نے اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز 1969 میں کانپور میں آسٹریلیا کے خلاف کیا تھا۔ اس ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں وہ کچھ خاص کارکردگی پیش نہیں کر سکے لیکن دوسری اننگز میں انہوں نے سب کو حیرت میں ڈال دیا۔ گنڈاپا نے دوسری اننگز میں شاندار 137 رنز بنائے جس میں 25 چوکے شامل تھے۔ وشوناتھ نے کھیلتے وقت اپنی کلائی کا شاندار طریقے سے استعمال کیا۔

گونڈپا وشوناتھ انگلینڈ کے خلاف اپنی بہترین پرفارمینس کے لئے یاد کئے جاتے ہیں۔ ان کی بہت سی بہترین اننگز آج بھی یاد ہیں۔ چاہے 1972-73 میں ممبئی کی سنچری ہو یا لارڈس میں 1979 میں ان کے 113 رن۔

وشوناتھ نے اپنے ٹیسٹ کیریئر میں مجموعی طور پر 14 سنچریاں بنائیں تھیں، جن میں بھارت نے پورے 14 میچ میں جیت درج کی تھی۔ ان کا یہ ریکارڈ بھارتی ٹیم میں ان کی اہمیت اور ان کی کارگرگی کو ظاہر کرتا ہے۔ وشوناتھ نے انتہائی مشکل پچ پر عمدہ بیٹنگ کی، یہ الگ بات ہے کہ وہ اننگز کو سنچری میں تبدیل نہیں کرسکے۔ لیکن ان کی اننگز نے ٹیم کی جیت میں بہت اہم کردار ادا کیا۔

وشوناتھ کو 1970 کی دہائی میں ٹیم انڈیا کے مڈل آرڈر کے بہترین بلے باز ہونے کا فخر حاصل تھا۔ انہوں نے1974 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ میچ جیتنے میں ٹیم کی بہت مدد کی۔ انہوں نے سیریز کے کلکتہ ٹیسٹ میں شاندار اننگز کھیلی جب ٹیسٹ اور سیریز میں بھارت کو بحران کا سامنا کرنا پڑا۔ میچ کی دوسری اننگز میں بھارت نے 6 وکٹوں کے نقصان پر صرف 192 رن ہی بنائے تھے، اس مشکل گھڑی میں وشوناتھ نے 139 رن کی عمدہ اننگز کھیلی تو بھارت 316 رنز کے قابل احترام اسکور تک پہنچ پایا۔

گونڈاپا رنگناتھ وشوناتھ کی فائل فوٹو
گونڈاپا رنگناتھ وشوناتھ کی فائل فوٹو

چنئی میں سیریز کے چوتھے ٹیسٹ میچ میں وشوناتھ کی کچھ یادگار اننگز بہت اہم تھیں۔ اس ٹیسٹ میچ میں بھارت کے 8 کھلاڑی محض 118 رن بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ اس کے بعد وشوناتھ نے اس وقت کے کپتان بشن سنگھ بیدی اور بھاگوت چندر شیکھر کے ساتھ مل کر اسکور کو 190 پر پہنچایا تھا۔ اس اسکور میں وشوناتھ کے ناقابل شکست 93 رن شامل تھے۔

ان کے لئے یہ اننگز یادگار رہی کیونکہ انہوں نے اس وقت کے ویست انڈیز کے خطرناک گیند باز اینڈی رابرٹس کی گیندوں کو بخوبی کھیل کر یہ رنز بنائے تھے۔ اسی میچ کی دوسری اننگز میں، وشوناتھ نے 45 رنز بنائے جس کی مدد سے بھارت اس کم اسکورنگ میچ کو 100 رنز سے جیت گیا۔ تاہم ، بمبئی میں اگلے ٹیسٹ میچ میں ، وشوناتھ کی 95 رنز کی اننگز ہندوستان کو سیریز جیتنے میں مدد نہیں دے سکی۔

ان کی سب سے یادگار سنچری ویسٹ انڈیز کے خلاف تھی۔ جب انہوں نے 1975–76 کے میچ میں سنچری اسکور کی جو پورٹ آف اسپین ٹرینیڈاڈ میں کھیلا گیا۔ اس میچ میں ہندستان نے دوسری اننگز میں 403 رنز بنائے جو اس وقت ایک ریکارڈ تھا۔ اس میچ میں سنیل گواسکر نے بھی سنچری بنائی تھی۔ وشوناتھ نے اس میچ میں شاندار 112 رن بنائے اور وہ اننگز کے اختتام تک پچ پر قائم رہے اور ٹیم کو فتح کی دہلیز تک لے گئے۔

وشوناتھ کو ایک خاص قسم بلے باز سمجھا جاتا تھا کیونکہ انھیں خراب پچوں پر شاندار اننگز کھیلنے کا بھی ہنر حاصل تھا اور اسی خصوصیت کی وجہ سے وہ اکثر ٹیم کو خراب حالات سے نکالتے تھے۔

سال 1976 کے نیوزی لینڈ کے دورے پر ، انہوں نے یہ بھی ثابت کیا کہ وہ ناقص پچوں پر اچھی بیٹنگ کرسکتے ہیں۔ سیریز کے کرائسٹ چرچ ٹیسٹ میں ، وشوناتھ نے عمدہ بیٹنگ کرتے ہوئے پہلی اننگز میں 83 اور دوسری اننگز میں 79 رن بنائے۔ انہوں نے میچ میں پورے گراؤنڈ میں شاٹس لگائے اور اپنی عمدہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا۔

وشوناتھ 1977 کے دور کے سب سے کامیاب بلے باز رہے ، انہوں نے 52.5 کی اوسط سے 473 رنز بنائے۔ دریں اثنا ، انہوں نے آسٹریلیائی تیز اور بونسر والی پچ پر جیف تھامسن جیسے بولر کے خلاف شاندار بیٹنگ کی۔

سال 1980-81 میں آسٹریلیائی اور نیوزی لینڈ کے دورے کے دوران عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکے لیکن میلبورن ٹیسٹ میچ میں ان کی سنچری نے ہندوستان کو ناقابل شکست فتح حاصل کرنے میں مدد فراہم کی۔ انہوں نے للی اور پاسکو کے خلاف عمدہ بلے بازی کرتے ہوئے ہندوستان کی ڈوبتی کشتی کو پار لگایا۔

ٹیم نے اس انتہائی مشکل پچ پر مجموعی طور پر 237 رنز بنائے تھے جس میں شاندار 114 رنوں کا تعاون وشوناتھ کا بھی تھا۔وشونااتھ کی اس اننگز کی وجہ سے ، ہندوستان کو پہلی بار آسٹریلیائی کے خلاف ٹیسٹ سیریز ڈرا میں کامیابی ملی۔

گونڈاپا رنگناتھ وشوناتھ کی فائل فوٹو
گونڈاپا رنگناتھ وشوناتھ کی فائل فوٹو

سال 1979–80 میں وشوناتھ کو ہندستانی ٹیم کی قیادت کرنے کا موقع ملا۔ انہوں نے دو ٹیسٹ میں ٹیم کی کپتانی کی ، ان میں سے ایک ڈرا تھا اور اسے ایک میچ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ ایک دلچسپ واقعہ اس وقت پیش آیا جب انگلینڈ کے خلاف گولڈن جوبلی ٹیسٹ میچ میں وشوناتھ نے بوبی ٹیلر کو بیٹنگ کے لئے کریز پر واپس بلایا جبکہ امپائر نے بابی کو آؤٹ کیا۔ اس سے ان کے حقیقی کھیل کی کارکردگی ظاہر ہوتی ہے۔ اس کے بعد ، بابی نے کچھ رنز بنائے جو انگلینڈ کی فتح میں مددگار ثابت ہوئے۔

وشنو ناتھ کی بین الاقوامی میچوں سے رخصتی اچھی نہیں تھی۔ 1982–کے دورہ پاکستان میں ہندستان کو 3-0 سے زبردست شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سیریز میں ، اپنے بہترین مرحلے میں چل رہے اس سیریز میں عمران خان نے 40 وکٹیں حاصل کیں۔ یہ سیریز وشوناتھ کی آخری سیریز ثابت تھی۔

ویشوناتھ کو ٹیسٹ کھیلنے والی ہر ٹیم کے خلاف سنچری بنانے والے پہلے ہندوستانی بلے باز ہونےکا شرف بھی حاصل ہے۔ وشوناتھ نے اس دور میں ہندوستان کے لئے بھی کھیلا تھا جس وقت سنیل گاوسکر نے کھیلنا شروع کیا تھا۔ اگرچہ سنیل گاوسکر ان سے بہتر بلے باز ثابت ہوئے ، لیکن ان کی بیٹنگ نے ٹیم کو بہت سے جیتنے میں اور شکست سے بچانے میں اہم کردار ادا کیا۔

وشوناتھ 1999-2004 تک آئی سی سی کے میچ ریفری رہے اور قومی سلیکشن کمیشن کے چیئرمین بھی رہے۔ انہوں نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے منیجر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں بھی کھلاڑیوں کی کوچنگ کی۔

وشوناتھ کی شادی سنیل گاوسکر کی بہن ، کویتا سے ہوئی ہے۔ وشوناتھ کو بی سی سی آئی نے سن 2009 میں کرنل سی کے نائیڈو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے سرفراز کیا تھا۔

سابق بھارتی کرکٹر اور بھارت کے مایہ ناز بلے بازوں میں سے ایک گونڈاپا رنگناتھ وشوناتھ کی پیدائش 12 فروری 1949 کو بھدروتی کرناٹک میں ہوئی تھی۔ وشوناتھ کا شمار خاص طور پر ان کھلاڑیوں میں ہوتا ہے جنہوں نے جب بھی میچ میں سنچری بنائی تب تب بھارت نے جیت درج کی۔

گونڈاپا رنگناتھ وشوناتھ کی فائل فوٹو
گونڈاپا رنگناتھ وشوناتھ کی فائل فوٹو

وشوناتھ دائیں ہاتھ کے بلے باز تھے اور انہیں کلائی کے ذریعہ شارٹ کھیلنے میں مہارت حاصل تھی اور اس کا وہ بہت عمدہ استعمال کیا کرتے تھے۔ گیند پچ پراجانے کے بعد وہ اس کو تاخیر سے کٹ لگاتے تھے۔اس شاٹ کے لئے انہیں آج بھی یاد کیا جاتا ہے۔ وشوناتھ ایسے بلے باز تھے جنہوں نے اسپن اور تیز گیند باز دنوں کو بہت ہی عمدہ طریقہ سے کھیلا کرتے تھے۔ بھارتی ٹیم کوبڑی فتوحات دلانے میں سال 1970 میں ان کا بہت اہم کردار رہا ہے۔

سال 1968 میں حیدرآباد گراؤنڈ میں نیٹ پریکٹس کے دوران بارش کی وجہ سے پچ مکمل طور پر گیلی ہوچکی تھی اور اس پچ کی حالت ایسی تھی کہ اس پر کھیل نہیں ہوسکتا تھا۔ لیکن وشوناتھ نے ہمت نہیں ہاری اور انہوں نے پریکٹس کو جاری رکھتے ہوئے شاندار بلے بازی کرتے ہوئے ہر گیند کا سامنا کیا۔ اس وقت کے ٹیسٹ کرکٹ اسٹار ایم کے پٹودی اور ایم ایل جاسیما وشوناتھ کو اس طرح کھیلتا ہوا دیکھ کر کافی متاثر ہوئے تھے۔

وشوناتھ ریاستی سطح پر کرناٹک کے لئے کھیلتے تھے۔ اس کے علاوہ وہ اسٹیٹ بینک اور ساؤتھ زون سائیڈ کے لئے بھی کھیلے۔ وشوناتھ نے رنجی ٹرافی کیریئر میں پہلی مرتبہ 230 رنز بنائے۔

وشوناتھ نے اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز 1969 میں کانپور میں آسٹریلیا کے خلاف کیا تھا۔ اس ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں وہ کچھ خاص کارکردگی پیش نہیں کر سکے لیکن دوسری اننگز میں انہوں نے سب کو حیرت میں ڈال دیا۔ گنڈاپا نے دوسری اننگز میں شاندار 137 رنز بنائے جس میں 25 چوکے شامل تھے۔ وشوناتھ نے کھیلتے وقت اپنی کلائی کا شاندار طریقے سے استعمال کیا۔

گونڈپا وشوناتھ انگلینڈ کے خلاف اپنی بہترین پرفارمینس کے لئے یاد کئے جاتے ہیں۔ ان کی بہت سی بہترین اننگز آج بھی یاد ہیں۔ چاہے 1972-73 میں ممبئی کی سنچری ہو یا لارڈس میں 1979 میں ان کے 113 رن۔

وشوناتھ نے اپنے ٹیسٹ کیریئر میں مجموعی طور پر 14 سنچریاں بنائیں تھیں، جن میں بھارت نے پورے 14 میچ میں جیت درج کی تھی۔ ان کا یہ ریکارڈ بھارتی ٹیم میں ان کی اہمیت اور ان کی کارگرگی کو ظاہر کرتا ہے۔ وشوناتھ نے انتہائی مشکل پچ پر عمدہ بیٹنگ کی، یہ الگ بات ہے کہ وہ اننگز کو سنچری میں تبدیل نہیں کرسکے۔ لیکن ان کی اننگز نے ٹیم کی جیت میں بہت اہم کردار ادا کیا۔

وشوناتھ کو 1970 کی دہائی میں ٹیم انڈیا کے مڈل آرڈر کے بہترین بلے باز ہونے کا فخر حاصل تھا۔ انہوں نے1974 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ میچ جیتنے میں ٹیم کی بہت مدد کی۔ انہوں نے سیریز کے کلکتہ ٹیسٹ میں شاندار اننگز کھیلی جب ٹیسٹ اور سیریز میں بھارت کو بحران کا سامنا کرنا پڑا۔ میچ کی دوسری اننگز میں بھارت نے 6 وکٹوں کے نقصان پر صرف 192 رن ہی بنائے تھے، اس مشکل گھڑی میں وشوناتھ نے 139 رن کی عمدہ اننگز کھیلی تو بھارت 316 رنز کے قابل احترام اسکور تک پہنچ پایا۔

گونڈاپا رنگناتھ وشوناتھ کی فائل فوٹو
گونڈاپا رنگناتھ وشوناتھ کی فائل فوٹو

چنئی میں سیریز کے چوتھے ٹیسٹ میچ میں وشوناتھ کی کچھ یادگار اننگز بہت اہم تھیں۔ اس ٹیسٹ میچ میں بھارت کے 8 کھلاڑی محض 118 رن بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ اس کے بعد وشوناتھ نے اس وقت کے کپتان بشن سنگھ بیدی اور بھاگوت چندر شیکھر کے ساتھ مل کر اسکور کو 190 پر پہنچایا تھا۔ اس اسکور میں وشوناتھ کے ناقابل شکست 93 رن شامل تھے۔

ان کے لئے یہ اننگز یادگار رہی کیونکہ انہوں نے اس وقت کے ویست انڈیز کے خطرناک گیند باز اینڈی رابرٹس کی گیندوں کو بخوبی کھیل کر یہ رنز بنائے تھے۔ اسی میچ کی دوسری اننگز میں، وشوناتھ نے 45 رنز بنائے جس کی مدد سے بھارت اس کم اسکورنگ میچ کو 100 رنز سے جیت گیا۔ تاہم ، بمبئی میں اگلے ٹیسٹ میچ میں ، وشوناتھ کی 95 رنز کی اننگز ہندوستان کو سیریز جیتنے میں مدد نہیں دے سکی۔

ان کی سب سے یادگار سنچری ویسٹ انڈیز کے خلاف تھی۔ جب انہوں نے 1975–76 کے میچ میں سنچری اسکور کی جو پورٹ آف اسپین ٹرینیڈاڈ میں کھیلا گیا۔ اس میچ میں ہندستان نے دوسری اننگز میں 403 رنز بنائے جو اس وقت ایک ریکارڈ تھا۔ اس میچ میں سنیل گواسکر نے بھی سنچری بنائی تھی۔ وشوناتھ نے اس میچ میں شاندار 112 رن بنائے اور وہ اننگز کے اختتام تک پچ پر قائم رہے اور ٹیم کو فتح کی دہلیز تک لے گئے۔

وشوناتھ کو ایک خاص قسم بلے باز سمجھا جاتا تھا کیونکہ انھیں خراب پچوں پر شاندار اننگز کھیلنے کا بھی ہنر حاصل تھا اور اسی خصوصیت کی وجہ سے وہ اکثر ٹیم کو خراب حالات سے نکالتے تھے۔

سال 1976 کے نیوزی لینڈ کے دورے پر ، انہوں نے یہ بھی ثابت کیا کہ وہ ناقص پچوں پر اچھی بیٹنگ کرسکتے ہیں۔ سیریز کے کرائسٹ چرچ ٹیسٹ میں ، وشوناتھ نے عمدہ بیٹنگ کرتے ہوئے پہلی اننگز میں 83 اور دوسری اننگز میں 79 رن بنائے۔ انہوں نے میچ میں پورے گراؤنڈ میں شاٹس لگائے اور اپنی عمدہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا۔

وشوناتھ 1977 کے دور کے سب سے کامیاب بلے باز رہے ، انہوں نے 52.5 کی اوسط سے 473 رنز بنائے۔ دریں اثنا ، انہوں نے آسٹریلیائی تیز اور بونسر والی پچ پر جیف تھامسن جیسے بولر کے خلاف شاندار بیٹنگ کی۔

سال 1980-81 میں آسٹریلیائی اور نیوزی لینڈ کے دورے کے دوران عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکے لیکن میلبورن ٹیسٹ میچ میں ان کی سنچری نے ہندوستان کو ناقابل شکست فتح حاصل کرنے میں مدد فراہم کی۔ انہوں نے للی اور پاسکو کے خلاف عمدہ بلے بازی کرتے ہوئے ہندوستان کی ڈوبتی کشتی کو پار لگایا۔

ٹیم نے اس انتہائی مشکل پچ پر مجموعی طور پر 237 رنز بنائے تھے جس میں شاندار 114 رنوں کا تعاون وشوناتھ کا بھی تھا۔وشونااتھ کی اس اننگز کی وجہ سے ، ہندوستان کو پہلی بار آسٹریلیائی کے خلاف ٹیسٹ سیریز ڈرا میں کامیابی ملی۔

گونڈاپا رنگناتھ وشوناتھ کی فائل فوٹو
گونڈاپا رنگناتھ وشوناتھ کی فائل فوٹو

سال 1979–80 میں وشوناتھ کو ہندستانی ٹیم کی قیادت کرنے کا موقع ملا۔ انہوں نے دو ٹیسٹ میں ٹیم کی کپتانی کی ، ان میں سے ایک ڈرا تھا اور اسے ایک میچ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ ایک دلچسپ واقعہ اس وقت پیش آیا جب انگلینڈ کے خلاف گولڈن جوبلی ٹیسٹ میچ میں وشوناتھ نے بوبی ٹیلر کو بیٹنگ کے لئے کریز پر واپس بلایا جبکہ امپائر نے بابی کو آؤٹ کیا۔ اس سے ان کے حقیقی کھیل کی کارکردگی ظاہر ہوتی ہے۔ اس کے بعد ، بابی نے کچھ رنز بنائے جو انگلینڈ کی فتح میں مددگار ثابت ہوئے۔

وشنو ناتھ کی بین الاقوامی میچوں سے رخصتی اچھی نہیں تھی۔ 1982–کے دورہ پاکستان میں ہندستان کو 3-0 سے زبردست شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سیریز میں ، اپنے بہترین مرحلے میں چل رہے اس سیریز میں عمران خان نے 40 وکٹیں حاصل کیں۔ یہ سیریز وشوناتھ کی آخری سیریز ثابت تھی۔

ویشوناتھ کو ٹیسٹ کھیلنے والی ہر ٹیم کے خلاف سنچری بنانے والے پہلے ہندوستانی بلے باز ہونےکا شرف بھی حاصل ہے۔ وشوناتھ نے اس دور میں ہندوستان کے لئے بھی کھیلا تھا جس وقت سنیل گاوسکر نے کھیلنا شروع کیا تھا۔ اگرچہ سنیل گاوسکر ان سے بہتر بلے باز ثابت ہوئے ، لیکن ان کی بیٹنگ نے ٹیم کو بہت سے جیتنے میں اور شکست سے بچانے میں اہم کردار ادا کیا۔

وشوناتھ 1999-2004 تک آئی سی سی کے میچ ریفری رہے اور قومی سلیکشن کمیشن کے چیئرمین بھی رہے۔ انہوں نے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے منیجر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں بھی کھلاڑیوں کی کوچنگ کی۔

وشوناتھ کی شادی سنیل گاوسکر کی بہن ، کویتا سے ہوئی ہے۔ وشوناتھ کو بی سی سی آئی نے سن 2009 میں کرنل سی کے نائیڈو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے سرفراز کیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.