ETV Bharat / sports

بال ٹیمپرنگ کو جائز قرار دینے کے لیے بحث جاری

author img

By

Published : Apr 28, 2020, 3:07 PM IST

کورونا وائرس پیش نظر گیند کی چمک کو برقرار رکھنے کے لیے اس پر تھوک لگانے پر پابندی اور مصنوعی چیز کے استعمال کے لیے اجازت دینے کے امکانات کے درمیان کرکٹ میں سب سے بڑا جرم مانے جانے والے بال ٹیمپرنگ کو قانونی حیثیت دینے پر غور کیا جا سکتا ہے اور اس کے متعلق بین الاقوامی سطح پر بحث جاری ہے۔

بال ٹیمپرنگ کو جائز قرار دینے کے لیے بحث جاری
بال ٹیمپرنگ کو جائز قرار دینے کے لیے بحث جاری

کورونا کے اختتام کے بعد کرکٹ کو دوبارہ شروع کئے جانے سے قبل بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی میڈیکل کمیٹی کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات میں ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ گیند کو چمکانے کے لیے تھوک کے استعمال کو روکا جائے اور گیند کو ریورس سوئنگ کرانے کے لیے مختلف اقدامات کو طے کئے جائیں۔

اس بات کے امکان پر غور کیا جا سکتا ہے کہ گیند کو چمکانے کے لیے مصنوعی چیزوں کے استعمال کی منظوری دے دی جائے اور بال ٹیمپرنگ کو جائز قرار دیا جائے۔

اس معاملے پر سرکردہ بالرز اور دیگر کھلاڑی مختلف رائے دے رہے ہیں، بھارت کے بائیں ہاتھ کے تیز گیند باز اشیش نہرا کا کہنا ہے کہ 'اگر تیز گیند بازوں کو گیند پر تھوک لگانے کی اجازت نہیں ہوگی تو یہ ایک طرح سے گیند بازوں کے خلاف ہوگی۔

نہرا نے کہا کہ 'اس کا استعمال نہ صرف گیند کی چمک کو برقرار رکھنے کے لیے بلکہ گیند کی دوسری سائیڈ کو بھاری رکھنے کے لیے بھی کیا جاتا ہے، اس طرح تیز گیند باز کو ریورس سوئنگ ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'اگر مصنوعی چیزوں کا استعمال کرنے کی اجازت دے دی جاتی ہے تو گیند باز بھی سیکھ جائیں گے کہ اس کا استعمال کس طرح کیا جائے، اس کے لیے امپائرز سے کتنی بار پوچھیں گے جبکہ ابھی تک آپ کو ہر دوسری، تیسری ڈیلیوری کے بعد گیند پر تھوک استعمال کرتے تھے۔

ویسٹ انڈیز کے عظیم تیز گیند باز مائیکل ہولڈنگ کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کی دلیل نہیں سمجھ پا رہے کہ گیند کی چمک بنانے کے لیے مصنوعی چیزوں کے استعمال کی اجازت کیوں دی جائے۔

جبکہ آسٹریلوی ٹیم کے گیند باز پیٹ کمنز اور جوش ہیزل ووڈ کا کہنا ہے کہ 'اگر گیند پر تھوک لگانے پر پابندی عائد کی جائے گی تو گیند بازوں کے پاس گیند کو چمکانے کے لیے کوئی طریقہ نہیں رہ جائے گا اور گیند کو سوئنگ کرانا بہت مشکل ہوگا۔

ریورس سوئنگ کے ماسٹر کہلانے والے پاکستان کے سابق کپتان و تیز گیند باز وقار یونس نے کہا کہ 'کسی تیز گیند باز کو پسینے یا تھوک کا استعمال کرنے سے روکنا ممکن نہیں ہے، وقار نے کہا کہ ایک تیز گیند باز کے طور پر وہ اس تجویز کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ لعاب یا پسینے کا استعمال ایک قدرتی عمل ہے۔

اس کے علاوہ جنوبی افریقہ کے سابق گیند باز ایلن ڈونلڈ کا اس معاملے میں دلچسپ خیال ہے کہ 'اس مسئلے پر بڑے بلے بازوں کے خیالات سننا دلچسپ ہوگا اور ساتھ ہی وہ بال ٹیمپرنگ کو جائز قرار دیئے جانے کے خیال سے مکمل طور پر متفق ہیں۔

ڈونالڈ نے بتایا کہ ایک وقت پاکستان کے سابق کپتان اور تیز گیند باز عمران خان نے ان سے کہا تھا کہ وہ گیند کا ایک حصہ گیلا رکھنے اور دوسرے حصے کی چمک برقرار رکھنے کی کوشش کرتے تھے اس سے گیند کو سوئنگ ملتی تھی۔

اس ی کے ساتھ پاکستان کے ہی سابق آل راؤنڈر اظہر محمود نے کہا کہ 'انہیں اس طرح کے اقدامات پر کوئی اعتراض نہیں لیکن یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ اس بات کی کس طرح مانیٹرنگ کی جائے گی کہ کس چیز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

اس مسئلے پر عظیم کرکٹر سچن تیندولکر کا کہنا ہے کہ 'کورونا کا بحران نکل جانے کے بعد کرکٹ کی دنیا بڑی حد تک بدل جائے گی اور گیند باز گیند پر تھوک استعمال کرنے سے بچیں گے، کھلاڑی ذاتی حفظان صحت کی توجہ رکھیں گے اور میدان میں بھی سماجی فاصلے بنائیں گے، یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وکٹ لینے کے بعد ٹیم کے جشن منانے کا اسٹائل ہی بدل جائے۔

آئی سی سی میڈیکل کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر پیٹر ہاركورٹ نے کہا ہے کہ 'کورونا وائرس کی وجہ سے عائد پابندیوں کے بعد کھیل کو دوبارہ شروع کرنے سے پہلے جانچ کرنے والی ایک فہرست بنائی جائے گی، موجودہ حالات انتہائی خطرناک ہیں اور کورونا وائرس کو لے کر ابھی مزید معلومات لینا ضروری ہے تاکہ اسی کے مطابق فیصلے لیے جا سکیں۔

ہاركورٹ نے کہا کہ 'آئی سی سی میڈیکل کمیٹی طبی نمائندوں کے ساتھ کام کر رہی ہے تاکہ ان مسائل کا پتہ لگایا جا سکے جس کا کرکٹ کو سامنا ہے، ہمارا اگلا قدم بین الاقوامی کرکٹ کو دوبارہ شروع کرنے اور ان چیزوں کی فہرست بنانے کا ہے جن پر فیصلہ اور تحقیقات کی جا سکے، اس میں حکومتوں کی جانب سے لگائی گئی پابندی اور دیگر وجوہات کو بھی شامل کیا جائے گا۔

کورونا کے اختتام کے بعد کرکٹ کو دوبارہ شروع کئے جانے سے قبل بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی میڈیکل کمیٹی کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات میں ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ گیند کو چمکانے کے لیے تھوک کے استعمال کو روکا جائے اور گیند کو ریورس سوئنگ کرانے کے لیے مختلف اقدامات کو طے کئے جائیں۔

اس بات کے امکان پر غور کیا جا سکتا ہے کہ گیند کو چمکانے کے لیے مصنوعی چیزوں کے استعمال کی منظوری دے دی جائے اور بال ٹیمپرنگ کو جائز قرار دیا جائے۔

اس معاملے پر سرکردہ بالرز اور دیگر کھلاڑی مختلف رائے دے رہے ہیں، بھارت کے بائیں ہاتھ کے تیز گیند باز اشیش نہرا کا کہنا ہے کہ 'اگر تیز گیند بازوں کو گیند پر تھوک لگانے کی اجازت نہیں ہوگی تو یہ ایک طرح سے گیند بازوں کے خلاف ہوگی۔

نہرا نے کہا کہ 'اس کا استعمال نہ صرف گیند کی چمک کو برقرار رکھنے کے لیے بلکہ گیند کی دوسری سائیڈ کو بھاری رکھنے کے لیے بھی کیا جاتا ہے، اس طرح تیز گیند باز کو ریورس سوئنگ ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'اگر مصنوعی چیزوں کا استعمال کرنے کی اجازت دے دی جاتی ہے تو گیند باز بھی سیکھ جائیں گے کہ اس کا استعمال کس طرح کیا جائے، اس کے لیے امپائرز سے کتنی بار پوچھیں گے جبکہ ابھی تک آپ کو ہر دوسری، تیسری ڈیلیوری کے بعد گیند پر تھوک استعمال کرتے تھے۔

ویسٹ انڈیز کے عظیم تیز گیند باز مائیکل ہولڈنگ کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کی دلیل نہیں سمجھ پا رہے کہ گیند کی چمک بنانے کے لیے مصنوعی چیزوں کے استعمال کی اجازت کیوں دی جائے۔

جبکہ آسٹریلوی ٹیم کے گیند باز پیٹ کمنز اور جوش ہیزل ووڈ کا کہنا ہے کہ 'اگر گیند پر تھوک لگانے پر پابندی عائد کی جائے گی تو گیند بازوں کے پاس گیند کو چمکانے کے لیے کوئی طریقہ نہیں رہ جائے گا اور گیند کو سوئنگ کرانا بہت مشکل ہوگا۔

ریورس سوئنگ کے ماسٹر کہلانے والے پاکستان کے سابق کپتان و تیز گیند باز وقار یونس نے کہا کہ 'کسی تیز گیند باز کو پسینے یا تھوک کا استعمال کرنے سے روکنا ممکن نہیں ہے، وقار نے کہا کہ ایک تیز گیند باز کے طور پر وہ اس تجویز کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ لعاب یا پسینے کا استعمال ایک قدرتی عمل ہے۔

اس کے علاوہ جنوبی افریقہ کے سابق گیند باز ایلن ڈونلڈ کا اس معاملے میں دلچسپ خیال ہے کہ 'اس مسئلے پر بڑے بلے بازوں کے خیالات سننا دلچسپ ہوگا اور ساتھ ہی وہ بال ٹیمپرنگ کو جائز قرار دیئے جانے کے خیال سے مکمل طور پر متفق ہیں۔

ڈونالڈ نے بتایا کہ ایک وقت پاکستان کے سابق کپتان اور تیز گیند باز عمران خان نے ان سے کہا تھا کہ وہ گیند کا ایک حصہ گیلا رکھنے اور دوسرے حصے کی چمک برقرار رکھنے کی کوشش کرتے تھے اس سے گیند کو سوئنگ ملتی تھی۔

اس ی کے ساتھ پاکستان کے ہی سابق آل راؤنڈر اظہر محمود نے کہا کہ 'انہیں اس طرح کے اقدامات پر کوئی اعتراض نہیں لیکن یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ اس بات کی کس طرح مانیٹرنگ کی جائے گی کہ کس چیز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

اس مسئلے پر عظیم کرکٹر سچن تیندولکر کا کہنا ہے کہ 'کورونا کا بحران نکل جانے کے بعد کرکٹ کی دنیا بڑی حد تک بدل جائے گی اور گیند باز گیند پر تھوک استعمال کرنے سے بچیں گے، کھلاڑی ذاتی حفظان صحت کی توجہ رکھیں گے اور میدان میں بھی سماجی فاصلے بنائیں گے، یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وکٹ لینے کے بعد ٹیم کے جشن منانے کا اسٹائل ہی بدل جائے۔

آئی سی سی میڈیکل کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر پیٹر ہاركورٹ نے کہا ہے کہ 'کورونا وائرس کی وجہ سے عائد پابندیوں کے بعد کھیل کو دوبارہ شروع کرنے سے پہلے جانچ کرنے والی ایک فہرست بنائی جائے گی، موجودہ حالات انتہائی خطرناک ہیں اور کورونا وائرس کو لے کر ابھی مزید معلومات لینا ضروری ہے تاکہ اسی کے مطابق فیصلے لیے جا سکیں۔

ہاركورٹ نے کہا کہ 'آئی سی سی میڈیکل کمیٹی طبی نمائندوں کے ساتھ کام کر رہی ہے تاکہ ان مسائل کا پتہ لگایا جا سکے جس کا کرکٹ کو سامنا ہے، ہمارا اگلا قدم بین الاقوامی کرکٹ کو دوبارہ شروع کرنے اور ان چیزوں کی فہرست بنانے کا ہے جن پر فیصلہ اور تحقیقات کی جا سکے، اس میں حکومتوں کی جانب سے لگائی گئی پابندی اور دیگر وجوہات کو بھی شامل کیا جائے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.