اترپردیش کے اقلیتی وزیر محسن رضا نے سابق پاکستانی کھلاڑی دانش کنیریا معاملے پر بڑا بیان دیا ہے۔ محسن رضا نے کہا ہے کہ دانش کنیریا اور یوسف یوہانہ جیسے لوگوں کا بھارت میں خیرمقدم ہے۔
انہوں نے ٹویٹ کیا کہ 'دنیش کنیریا کو دانش بنا دیا گیا۔ یوسف یوہانہ کو محمد یوسف بنا دیا گیا۔ جب ایسے ممتاز لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے تو پاکستان میں عام شہریوں پر کتنا تشدد کیا جاتا ہے اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ واسودیو کٹمبکم کے ہمارے کلچر کے تحت ہم ایسے مظلوم لوگوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ہماری شہریت کے لیے درخواست دیں۔ ہم بھارت کی شہریت دیں گے'۔
بتا دیں کہ اس سے قبل اتل واسن نے بھی اس معاملے میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'میرے خیال میں یہ بہت پریشان کن ہے۔ ہم سب کو اس کے بارے میں پتہ تھا کیونکہ یہ بات عام ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ یکساں سلوک نہیں کیا جاتا ہے۔ میں شعیب کی تعریف کرتا ہوں کہ اس مسئلے پر انہوں نے بات کی'۔
یہ کرکٹ میں اچھا نہیں لگتا ہے اگرچہ پاکستان میں امتیازی سلوک ہے لیکن یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ بھارت میں امتیازی سلوک کبھی نہیں دیکھا گیا اور اس کے بعد محمد اظہرالدین سب سے طویل عرصے تک خدمات انجام دینے والے کپتان بن گئے۔
بات یہ ہے کہ دانش کنیریا نے یہ بھی کہا ہے کہ ان کے سابق ساتھی اور فاسٹ بولر شعیب اختر نے ان کے بارے میں جو کہا ہے وہ مکمل طور پر سچ ہے۔
کنیریا کے مطابق انہیں ہندو کھلاڑی ہونے کی وجہ سے ٹیم میں امتیازی سلوک کیا گیا تھا۔ اسی دوران کنیریا نے یہ بھی کہا کہ لوگوں کو اس معاملے پر سیاست نہیں کرنی چاہئے۔
بتا دیں کہ کنیریا نے سنہ 2000 سے سنہ 2010 کے درمیان پاکستان کے لیے 50 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے ہیں۔ وہ پاکستان کے دوسرے ہندو کھلاڑی ہے جو پاکستان کی طرف سے کھیلے ہیں۔ اس سے قبل انل دلپت پاکستان کی طرف سے کھیلے تھے، جو کنیریا کے چچا تھے۔ انہوں نے سنہ 1980 کی دہائی میں ایک وکٹ کیپر کی حیثیت سے پاکستان کی طرف سے کھیلے تھا۔
پاکستانی بلے باز یوسف یوہانا ایک مسیحی تھے، جس نے اسلام قبول کرکے مسلمان ہو گئے تھے۔ اس پر بات کرتے ہوئے کنیریا نے کہا کہ "محمد یوسف نے جو کچھ کیا وہ ان کا ذاتی فیصلہ تھا لیکن مجھے کوئی مذہب بدلنے کی ضرورت نہیں پڑی'۔
'امتیازی سلوک ہوتا تو پاکستان کے لیے دس برس نہ کھیل پاتے کنیریا'