ETV Bharat / sports

'2008 انڈر۔19 ورلڈ کپ کے سبب کیرئیر بدل گیا'

عالمی نمبر ایک ٹیسٹ بلے باز اور ہندوستان کی تینوں فارمیٹ ٹیموں کے کپتان وراٹ کوہلی نے کامیابی کا کریڈٹ اپنی کپتانی میں ملک کو انڈر -19 ورلڈ کپ چیمپئن بنانے کو دیا ہے۔

author img

By

Published : Jan 1, 2020, 7:53 PM IST

'2008 انڈر۔19 ورلڈ کپ  کے سبب کیرئیر بدل گیا'
'2008 انڈر۔19 ورلڈ کپ کے سبب کیرئیر بدل گیا'


وراٹ انڈر -19 ورلڈ کپ خطاب جیتنے کے بعد سرخیوں میں آئے تھے۔ بھارت نے وراٹ کی کپتانی میں سال 2008 میں ملائیشیا میں فروری مارچ میں انڈر -19 ورلڈ کپ جیتا تھا۔ اس سے پہلے بھارت کی سینئر ٹیم نے مہندر سنگھ دھونی کی کپتانی میں ستمبر 2007 میں جنوبی افریقہ میں پہلا ٹی -20 ورلڈ کپ جیتا تھا۔

'2008 انڈر۔19 ورلڈ کپ  کے سبب کیرئیر بدل گیا'
'2008 انڈر۔19 ورلڈ کپ کے سبب کیرئیر بدل گیا'

عالمی کپ فاتح سینئر ٹیم اور انڈر -19 کی عالمی کپ فاتح بھارتی ٹیم کی دارالحکومت دہلی میں ایک ساتھ اعزازی تقریب ہوئی تھی جس میں دھونی اور وراٹ ایک ساتھ بیٹھے تھے۔


اگرچہ وراٹ اس وقت بھارتی ٹیم کے اسٹار کھلاڑیوں کے مقابلے بحث میں کہیں نہیں تھے. لیکن اس باصلاحیت بلے باز نے اس کے بعد بلے بازی میں ایک کے بعد ایک نئے ریکارڈ بنائے اور پھر دھونی کی جگہ تینوں فارمیٹ میں بھارتی ٹیم کے کپتان بنے۔ انڈر -19 ورلڈ کپ نے وراٹ کی زندگی میں ایسی تبدیلی کی کہ آج وہ دنیا کے عظیم ترین کھلاڑیوں کے زمرے میں شمار ہو گئے ہیں۔

وراٹ نے کہا، "آئی سی سی انڈر -19 ورلڈ کپ میرے کیریئر کا سب سے اہم موڑ تھا۔ اس نے مجھے کیریئر میں جاری رکھنے کے لئےمد د کی۔ میرے دل ودماغ میں اس ٹورنامنٹ کی خاص جگہ ہے۔آپ کو ہاتھ آئے موقع کا فائدہ اٹھانا چاہیے اور اس کا احترام کرنا چاہیئے۔ "سال 2008 میں ہوئے اس عالمی کپ میں انہوں نے 47 کے اوسط سے 235 رن بنائے تھے۔

'2008 انڈر۔19 ورلڈ کپ  کے سبب کیرئیر بدل گیا'
'2008 انڈر۔19 ورلڈ کپ کے سبب کیرئیر بدل گیا'


سال 2008 کے انڈر -19 سیشن میں وراٹ اور نیوزی لینڈ کے موجودہ کپتان کین ولیم جیسے کھلاڑی اسٹار رہے تھے جبکہ سال 2010 کے عالمی کپ میں جوس بٹلر، بین اسٹوکس اور کپتان جو روٹ جیسے کھلاڑیوں نے عالمی شناخت بنائی۔


ہندوستانی کپتان نے سال 2008 کے انڈر -19 ورلڈ کپ میں ولیمسن کی کارکردگی کو بہترین قرار دیا۔اگرچہ اس سیشن میں ہندوستان کا مکمل طور دبدبہ رہا تھا لیکن ولیمسن نے بھی متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا جو اس وقت دنیا کے عظیم بلے بازوں میں شمار ہیں۔

وراٹ کی کپتانی والی ٹیم انڈیا نے ولیمسن کی کپتانی والی نیوزی لینڈ کو سیمی فائنل میں شکست دی تھی، اس ٹیم میں اس وقت آل راؤنڈر رویندر جڈیجہ، ٹرینٹ بولٹ اور ٹم ساؤتھی بھی شامل تھے۔

وراٹ نے کہا، "مجھے ولیمسن کے خلاف کھیلنا یاد ہے. وہ اس وقت بھی ٹیم کےباصلاحیت کھلاڑی تھے وہ دوسرے کھلاڑیوں سے بہت مختلف تھے۔ مجھے خوشی ہے کہ اس وقت کے بہت سے کھلاڑیوں کو میں آج بھی جانتا ہوں جن میں کین ولیمسن نے اپنی اورا سٹیون سمتھ نے اپنی آسٹریلوی ٹیم کے لیے کھیلا تھا۔ "


انگلینڈ کے کپتان جو روٹ نے بھی اپنے انڈر -19 ورلڈ کپ سیزن کو یاد کیا۔روٹ نے بتایا کہ ان کی ٹیم کی جانب سے اسٹوکس نے ہندوستان کے خلاف میچ فاتح سنچری بنائی تھی۔ روٹ نے کہا، "ہم نے ہندوستان کے خلاف اس میچ میں اچھی شروعات نہیں کی تھی لیکن بین نے اپنی سنچری سے ہمیں جیت دلا دی۔ اس عمر میں میں نے ان کے جیسا کھلاڑی نہیں دیکھاْ۔"اسٹوکس نے اس میچ میں 88 گیندوں میں چھ چھکے لگا کر 100 رن بنائے تھے۔


وراٹ انڈر -19 ورلڈ کپ خطاب جیتنے کے بعد سرخیوں میں آئے تھے۔ بھارت نے وراٹ کی کپتانی میں سال 2008 میں ملائیشیا میں فروری مارچ میں انڈر -19 ورلڈ کپ جیتا تھا۔ اس سے پہلے بھارت کی سینئر ٹیم نے مہندر سنگھ دھونی کی کپتانی میں ستمبر 2007 میں جنوبی افریقہ میں پہلا ٹی -20 ورلڈ کپ جیتا تھا۔

'2008 انڈر۔19 ورلڈ کپ  کے سبب کیرئیر بدل گیا'
'2008 انڈر۔19 ورلڈ کپ کے سبب کیرئیر بدل گیا'

عالمی کپ فاتح سینئر ٹیم اور انڈر -19 کی عالمی کپ فاتح بھارتی ٹیم کی دارالحکومت دہلی میں ایک ساتھ اعزازی تقریب ہوئی تھی جس میں دھونی اور وراٹ ایک ساتھ بیٹھے تھے۔


اگرچہ وراٹ اس وقت بھارتی ٹیم کے اسٹار کھلاڑیوں کے مقابلے بحث میں کہیں نہیں تھے. لیکن اس باصلاحیت بلے باز نے اس کے بعد بلے بازی میں ایک کے بعد ایک نئے ریکارڈ بنائے اور پھر دھونی کی جگہ تینوں فارمیٹ میں بھارتی ٹیم کے کپتان بنے۔ انڈر -19 ورلڈ کپ نے وراٹ کی زندگی میں ایسی تبدیلی کی کہ آج وہ دنیا کے عظیم ترین کھلاڑیوں کے زمرے میں شمار ہو گئے ہیں۔

وراٹ نے کہا، "آئی سی سی انڈر -19 ورلڈ کپ میرے کیریئر کا سب سے اہم موڑ تھا۔ اس نے مجھے کیریئر میں جاری رکھنے کے لئےمد د کی۔ میرے دل ودماغ میں اس ٹورنامنٹ کی خاص جگہ ہے۔آپ کو ہاتھ آئے موقع کا فائدہ اٹھانا چاہیے اور اس کا احترام کرنا چاہیئے۔ "سال 2008 میں ہوئے اس عالمی کپ میں انہوں نے 47 کے اوسط سے 235 رن بنائے تھے۔

'2008 انڈر۔19 ورلڈ کپ  کے سبب کیرئیر بدل گیا'
'2008 انڈر۔19 ورلڈ کپ کے سبب کیرئیر بدل گیا'


سال 2008 کے انڈر -19 سیشن میں وراٹ اور نیوزی لینڈ کے موجودہ کپتان کین ولیم جیسے کھلاڑی اسٹار رہے تھے جبکہ سال 2010 کے عالمی کپ میں جوس بٹلر، بین اسٹوکس اور کپتان جو روٹ جیسے کھلاڑیوں نے عالمی شناخت بنائی۔


ہندوستانی کپتان نے سال 2008 کے انڈر -19 ورلڈ کپ میں ولیمسن کی کارکردگی کو بہترین قرار دیا۔اگرچہ اس سیشن میں ہندوستان کا مکمل طور دبدبہ رہا تھا لیکن ولیمسن نے بھی متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا جو اس وقت دنیا کے عظیم بلے بازوں میں شمار ہیں۔

وراٹ کی کپتانی والی ٹیم انڈیا نے ولیمسن کی کپتانی والی نیوزی لینڈ کو سیمی فائنل میں شکست دی تھی، اس ٹیم میں اس وقت آل راؤنڈر رویندر جڈیجہ، ٹرینٹ بولٹ اور ٹم ساؤتھی بھی شامل تھے۔

وراٹ نے کہا، "مجھے ولیمسن کے خلاف کھیلنا یاد ہے. وہ اس وقت بھی ٹیم کےباصلاحیت کھلاڑی تھے وہ دوسرے کھلاڑیوں سے بہت مختلف تھے۔ مجھے خوشی ہے کہ اس وقت کے بہت سے کھلاڑیوں کو میں آج بھی جانتا ہوں جن میں کین ولیمسن نے اپنی اورا سٹیون سمتھ نے اپنی آسٹریلوی ٹیم کے لیے کھیلا تھا۔ "


انگلینڈ کے کپتان جو روٹ نے بھی اپنے انڈر -19 ورلڈ کپ سیزن کو یاد کیا۔روٹ نے بتایا کہ ان کی ٹیم کی جانب سے اسٹوکس نے ہندوستان کے خلاف میچ فاتح سنچری بنائی تھی۔ روٹ نے کہا، "ہم نے ہندوستان کے خلاف اس میچ میں اچھی شروعات نہیں کی تھی لیکن بین نے اپنی سنچری سے ہمیں جیت دلا دی۔ اس عمر میں میں نے ان کے جیسا کھلاڑی نہیں دیکھاْ۔"اسٹوکس نے اس میچ میں 88 گیندوں میں چھ چھکے لگا کر 100 رن بنائے تھے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.