وراٹ کوہلی نے بھی بھارت کرکٹ میں اپنا قد اتنا بلند کر لیا ہے کہ اب ان کا موازنہ سچن تندولکر کے ساتھ کیا جانے لگا ہے ۔
ویسے جہاں وراٹ کوہلی جدید کرکٹ کی نمائندگی کرتے ہیں تو سچن تندولکر کرکٹ کے بھگوان ہیں اور شائقین کے ذہنوں میں بھارتی کرکٹ کے سنہرے دور کی یادیں لیکر آتے ہیں۔
سریش رائنا ایک ایسے کھلاڑی ہیں جو دونوں کھلاڑیوں کے ساتھ کرکٹ کھیلے ہیں۔ سال 2011 ورلڈ کپ کھیلنے والی ٹیم میں سریش رائنا کے ساتھ سچن اور وراٹ کوہلی دونوں ہی تھے۔
ایک انٹرویو میں دونوں سرکردہ کھلاڑیوں کے ساتھ اپنے تجربات کو شئیر کیا اور بتایا کہ کس طرح یہ دونوں مختلف طرح کے کھلاڑی ہیں اور کس طرح دونوں کا نظریہ مختلف ہے۔
رائنا نے کہا کہ سچن اور وراٹ دونوں نے ہی بہت ہی زیادہ سنچری لگائی ہیں۔ وراٹ کوہلی ہر میچ جیتنا چاہتے ہیں، جبکہ سچن چاہتے ہیں کہ ہر صورتحال معمول بنی رہے۔
رائنا نے کہا کہ سچن کے ساتھ کھیلنا مجموعی طور پر ماحول کو پرسکون اور آرام دہ بنائے رہنا ہے۔ یہ سچن ہی تھے، جن کے سبب ہم نے ورلڈ کپ جیتا۔ یہ سچن ہی تھےجن کی وجہ سے ٹیم کے ہر کھلاڑی نے یہ بھروسہ کرنا شروع کیا کہ ہم ورلڈ کپ جیت سکتے ہیں۔وہ ٹیم میں دوسرے کوچ کی طرح تھے۔
وہیں وراٹ کے بارے میں رینا نے کہا کہ وہ تینوں فارمیٹ میں بہت شاندار ہیں۔ وہ بہت ہی شاندار کپتان ہیں۔ وہ گیند کو شاندار طریقے سے ہٹ کرتے ہیں۔وہ بہت فٹ اور مثبت ہیں۔ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ میں دونوں ہی کپتانوں کے ساتھ کھیلا ہوں ۔
رائنا نے سچن تندولکر کا موازنہ ایف سی بارسلونا کے سپر اسٹار لایونل میسی کے ساتھ کرتے ہوئے کہا کہ میں میسی کا بڑا پرستار ہوں۔
میسی بہت ہی زیادہ شائستہ ہیں۔جب اپنے ارد گرد کے لوگوں کی دیکھ بھال کرنے کی بات آتی ہے، تو دونوں سچن اور میسی بہت ہی شاندار ہیں کیونکہ اس کھیل میں واقعی آپ کو شائستہ ہونا پڑتا ہے۔
رائنا نے کہا کہ آپ دنیا کے نمبر ایک کھلاڑی ہو، لیکن آپ کی وراثت بہت اہم بات۔آپ کو ہر شخص کا شکریہ ادا کرنا پڑتا ہے۔