وراٹ کوہلی کی والی قیادت بھارتی کرکٹ ٹیم پنے میں جمعہ کو تیسرے اور آخری ٹوئنٹی 20 میچ میں سری لنکا کے خلاف جیت کے ساتھ سیریز میں 2-0 کی فتح کے مقصد کے ساتھ اترے گی۔
گوہاٹی میں پہلا میچ منسوخ رہنے کے بعد تین میچوں کی سیریز میں بھارت 1-0 کی برتری حاصل کرچکا ہے۔
اندور میں اس نے دوسرا ٹوئنٹی 20 سات وکٹ سے جیتا تھا۔ ہندستانی ٹیم اب پنے کے مہاراشٹر کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم میں جمعہ کو آخری ٹوئنٹی 20 میچ میں جیت درج کر کے سریز کو 2-0 سے اپنے نام کرنا چاہے گی۔
وہیں مہمان سری لنکا کی ٹیم کی کوشش ہوگی کہ وہ سریز کو 1-1 سے برابر کر اس فارمیٹ میں اپنی مسلسل پانچویں شکست کی شرمندگی سے بچ سکے۔
اس سال آسٹریلیا میں ہونے والے آئی سی سی ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے بھارتی ٹیم اپنے بہترین کمبی نیشن کو تلاش کرنے میں مصروف ہے اور نوجوان کھلاڑیوں کی کارکردگی پر اس کی نگاہیں لگی ہیں۔
اندور ٹوئنٹی 20 میچ میں بھی ٹیم کے نوجوان کھلاڑیوں خاص طور پر بولر نوديپ سینی، شاردل ٹھاکر، واشنگٹن سندر کی کارکردگی متاثر کن رہی تھی۔
اس میچ میں کپتان وراٹ نے تجربہ کار لیفٹ آرم اسپنر رویندر جڈیجہ پر سندر کو ترجیح دے کر آخری الیون میں موقع دیا تھا اور پنے میں بھی وہ اپنے الیون میں کچھ دیگر تبدیلیوں کے ساتھ فیصلہ کر سکتے ہیں۔
وراٹ مسلسل اس بات کی پیروی کر رہے ہیں کہ نوجوان اور نئے کھلاڑیوں کو زیادہ موقع دیئے جانا ضروری ہیں ۔اگرچہ پنے کے اہم میچ میں جڈیجہ کی واپسی ممکن ہے جو گزشتہ دونوں میچوں سے باہر رہے تھے۔ اگر بھارت تیسرے میچ میں چھٹے بولنگ اختیار کے ساتھ اترتا ہے تو جڈیجہ کو شوم دوبے کی جگہ لیا جا سکتا ہے، جنہیں دوسرے میچ میں بولنگ کرنے کا موقع نہیں ملا۔
بھارتی ٹیم کے پاس مضبوط بولنگ اور شاندار بلے بازی آرڈر ہے اور عالمی کپ کے پیش نظر ہر کھلاڑی انفرادی طور پر اپنی کارکردگی سے متاثر کرنے کی فراق میں ہے۔
بلے بازوں کی بات کریں تو اوپنر لوکیش راہل اچھی فارم میں چل رہے ہیں اور گزشتہ میچ میں بھی انہوں نے 45 رن کی بڑی اننگز کھیلی تھی۔ راہل نے گزشتہ چار ٹوئنٹی 20 اننگز میں دو نصف سنچری لگائی ہیں جس میں 62 اور 91 رنز کی اننگز شامل ہیں۔
روہت شرما کی غیر موجودگی میں راہل اوپننگ میں شاندار بلے بازی کر رہے ہیں اور پاورپلے میں بڑے اسکورر ہیں۔ وہیں ان کے جوڑی دار شکھر دھون بھی چوٹ کے بعد ٹیم میں واپسی کر رہے ہیں اور اچھے سے کھیل رہے ہیں۔ دھون نے گزشتہ میچ میں 32 رن بنائے تھے اور ان سے اوپننگ میں بڑی اننگز کی توقع رہے گی۔
مڈل آرڈر میں مضبوط ترین کھلاڑی کپتان وراٹ کوہلی ہیں جنہوں نے اندور میں شريس کو اپنے تیسرے نمبر پر اتارا اور خود چوتھے نمبر پر کھیلنے اترے تھے۔
وراٹ نے 17 گیندوں میں ناٹ آؤٹ 30 رن میں دو چھکے اور ایک چوکا لگایا اور ٹوئنٹی 20 بین الاقوامی کرکٹ میں سب سے تیز رفتار 1000 رن بنانے والے بلے باز بھی بن گئے ہیں۔
ان فارم کو لے کر ویسے بھی کبھی کوئی شک نہیں رہا ہے۔ لیکن شريس اور وکٹ کیپر رشبھ پنت کی فارم پر انتظامیہ کی نگاہ رہے گی۔ ناقدین کے نشانے پر رہنے والے پنت کو اگرچہ اندور میں پچ پر دیر تک ٹکنے کا ضرورت نہیں پڑی تھی لیکن پنے میں ضرورت پڑنے پر ان سے ذمہ داری ادا کرنے کی توقع ہو گی۔گیند بازوں میں واشنگٹن سندر ، سینی اور ٹھاکر کے علاوہ واپسی کر رہے جسپريت بمراه کے طور پر ٹیم کے پاس اچھا آرڈر ہے، وہیں اسپنروں میں کلدیپ یادو مفید ہیں۔ کپتان وراٹ نے پچھلے میچ میں سندر ، سینی اور تین وکٹ لینے والے ٹھاکر کے کھیل پر خوشی ظاہر کی تھی اور اسے ٹیم کے لئے مثبت بتایا تھا۔
بھارتی ٹیم کو اگرچہ پنے میں سری لنکا سے ہوشیار رہنا ہو گا ۔ سال 2017 میں بھارت کو آخری بار اس میدان پر سری لنکا ہی سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا ، وہیں اس پچ پر مہمان ٹیم کو مدد ملنے کی امید ظاہر کی جا رہی ہے۔
لیکن ٹیم کے آل راؤنڈر اسرو ادانا پیٹھ میں چوٹ لگا بیٹھے ہیں اور پنے میں نہیں کھیل پائیں گے جو اس کے لئے فکر کی بات ہے۔
سری لنکا کے پاس وانندو هسرنگا، لاهرو كمارا اور داسن شناكا جیسے اچھے بولر ہیں، ان کا گزشتہ میچ میں کفایتی مظاہرہ رہا تھا لیکن کپتان لست ملنگا 4 اوور میں 41 رن دے کر سب سے مہنگے رہے تھے۔
بلے بازوں میں کشل پریرا، دانشكا گناتھلاكا، اوشكا فرنانڈو کے طور پر اچھے بلے باز موجود ہیں اور سیریز میں برابری کے لئے الٹ پھیر کر سکتے ہیں۔