غیر منقسم مہاراشٹر کے تب کے بمبئی میں 25 فروری، 1938 کو فرخ مانك شا انجینئرکی پیدائش ہوئی۔ دائیں ہاتھ کے بلے باز رہے اور بعض اوقات دائیں ہاتھ سے ہی لیگ بریک اسپن گیند بازی بھی کیا کرتے تھے۔ فرخ انجینئر کو بھارت کا اصل 'پوسٹر بوائے' بھی کہا جاتا تھا۔ اپنے وقت میں وہ ایک خوبصورت، طویل قامت اور اسٹائلش کھلاڑی رہے ہیں۔
فرخ ممبئی میں ایک پارسی خاندان میں پیدا ہوئے،انہوں نے ہندوستان کے لئے کرکٹ کھیلنے کے لئے پولی امريگر، ناری کانٹریکٹر ، روسی سورتی کے اور امیر پارسی سے کرکٹ کی تکنیک اور باریکیوں کو اپنایا۔
انجینئر بھارت کی جانب سے کھیلنے کے لئے اپنے پارسی فرقہ سے آخری کھلاڑی تھے کیونکہ اس کے بعد ایک بھی پارسی نے ملک کی نمائندگی نہیں کی۔
فرخ انجینئر ممبئی کے پودار کالج کی طرف سے پہلے اسٹار کرکٹر بنے۔ بعد میں دلیپ وینگسرکر، سنجے منجریکر اور روی شاستری نے ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ملک کے لئے اپنی اپنی بہترین کارکردگیاں پیش کیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کھلاڑیوں نے اسکولی تعلیم اسی ڈون باسکو اسکول ،ماٹونگا میں حاصل کی جہاں فرخ انجینئر نے اپنی اسکولنگ مکمل کی تھی۔
نوجوان فرخ انجینئرنے کرکٹ کو پیشہ کے طور پر منتخب کیا۔ وہ شروع میں ایک پائلٹ بننا چاہتے تھے۔ بچپن کے دنوں سے ہی انہیں طیارہ اڑانے کا شوق تھا. انہوں نے بمبئی فلائنگ کلب سےپائلٹ کا پرائیویٹ لائسنس بھی حاصل کرلیا تھا لیکن ان کی والدہ نہیں چاہتی تھیں کہ وہ ایک پائلٹ بنیں جس کے بعد انہوں نے کرکٹ پر توجہ دینا شروع کردیا ۔ انجینئر نے 20 سال کی عمر میں كاب ئنڈ یونیورسٹی کے لئے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلا جو ویسٹ انڈیز کے خلاف تھا۔
فرخ مانک شا انجینئر ایک ایسے بھارتی وکٹ کیپر -بلے باز تھے، جنہوں نے اپنے تقریبا ڈیڑھ دہائی کے کریئر میں 46 ٹسٹ اور 5 ون ڈے میچوں میں بھارتی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کی۔ ایک تیز طرار شخصیت اور ایک جارح مزاج بلے باز کی حیثیت سے ا سٹمپ کے پیچھے فرخ نجینئر انتہائی چاق و چوبند رہتے تھے۔ انجینئر ہندستان کے علاوہ انگلش کاؤنٹی لنکاشائر، بامبے اور ریسٹ آف ورلڈ الیون کے لئے بھی کھیلے۔
ان کے بھائی ڈیريس جو کلب کرکٹ سے کھیلتے تھے، آف اسپنر گیند باز تھے جن کا فرخ انجینئر کو ایک وکٹ کیپر بنانے میں ان کا اہم رول تھا۔ فرخ انجینئر کو اس وقت وکٹ کیپنگ کرنے کا موقع ملا جب ایک مرتبہ ڈیريس کلب کے وکٹ کیپرگیند بازوں کی ڈلیوری کو صحیح سے سمجھ نہیں پارہے تھے، اور وکٹ کیپنگ ٹھیک طریقے سے نہیں کرپارہے تھے، تب ہی ان کے بھائی نے انجینئر کو وکٹ کیپنگ کرنے کا موقع دیا۔ کرکٹ سے دلچسپی اور پریکٹس یہاں رنگ لائی۔ فرخ نے اتنی شاندار وکٹ کیپنگ کی کہ پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
فرخ انجینئر کی بہترین کارکردگی اور شہرت کے سبب اس وقت کے متعدد برانڈز انہیں اپنا برانڈ امبیسڈر کے طور پر سائن کرنا چاہتے تھے،اور جلد ہی انہیں ‘بریل كریم’ کی طرف سے اشتہار کی پیشکش کی گئی۔ اس طرح وہ بریل كریم کے لئے اشتہار دینے والے پہلے ہندوستانی کرکٹر بنے۔ اس کریم کے لئے سب سے زیادہ گلیمرس مردوں کو ہی ماڈل کے طور پر استعمال کیا گیا۔ ڈینس کاپہٹن اور کیتھ ملر بھی اس کے لئے برانڈ امبیسڈر رہ چکے ہیں۔
فرخ انجینئر نےغیر ملکی زمین پر ہندستانی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ انگلینڈ کے اوول میں کھیلے گئے 1971 سیریز کے تیسرے ٹسٹ میں،انجینئر نے پہلی اننگز میں 59 رنز بنائے، جو میچ میں ہندستان کے لئے سب سے زیادہ انفرادی اسکور بھی تھا۔ دوسری اننگز میں،انہوں نے ناقابل شکست 28 رن اسکور کئے،اور یہ گڈاپا وشوناتھ کے ساتھ ان کی اہم شراکت تھی جس نے ہندستان کو انگلینڈ میں اپنی پہلی ٹسٹ فتح دلائی۔
اگر ہم ماضی کی جانب دیکھیں تو انجینئر نے اپنے ابتدائی گیارہ ٹسٹ میچوں میں کوئی خاص کارکردگی پیش نہیں کی۔ ان کا دوسرے وکٹ کیپر بدھی کندرن سے سخت مقابلہ تھا۔ بارہویں ٹسٹ میچ سے ان کے کریئر میں تبدیلی آئی۔ جب ان سے 1967 میں چنئی میں کھیلے جارہے میچ میں اوپننگ کرنے کو کہا گیا اور اسی میچ میں فرخ انجینئر نے اپنی سنچری بنائی۔
فرخ انجینئر نے کل 46 ٹسٹ میچ کھیلے جس میں 87 اننگز کھیل کر ا نہوں نے 31.08 کی اوسط سے 2611 رن بنائے جس میں ان کی دو سنچریاں اور 16 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ ان کا سب سے بہترین اسکور 121 رہا۔ جہاں تک ایک روزہ میچوں کی بات کی جائے تو فرخ انجینئر نے صرف 5 ایک روزہ میچ کھیلے جس میں انہوں نے38.00 کی اوسط سے 4 اننگز میں 114 رن بنائے ۔ جس میں ان کی ایک نصف سنچری بھی شامل ہے۔
فرخ انجینئر نے335 فرسٹ کلاس میچوں میں 510 اننگز کھیل کر 29.52 کی اوسط سے 13ہزار 436 رن بنائے۔ جس میں ان کے 192 رن نمایاں اسکور رہا ہے۔ اس فارمیٹ میں ان کی 13 سنچریاں ، 69 نصف سنچریاں ہیں۔
اپنے ٹسٹ کریئر میں انجینئر 16 مرتبہ حریف ٹیم کے بلے بازوں کو اسٹمپ کیا۔ جبکہ 66 مرتبہ حریف ٹیم کے کھلاڑیوں کو وکٹ کے پیچھے کیچ آؤٹ کیا۔ ایک روزہ میں چونکہ ان کے میچوں کے کھیلنے کی تعداد بہت کم رہی اسی وجہ سے ان میچوں میں صرف ایک کھلاڑی کو اسٹمپ کرپائے اور تین کھلاڑیوں کو اسٹمپ کے پیچھے کیچ آؤٹ کیا۔
فرخ انجنیئر نے اپنے ٹسٹ میچوں کی شروعات انگلینڈ کے خلاف 16 دسمبر 1961 میں کانپور میں کی اور اپنا آخری ٹسٹ 23 جنوری 1975 کو ممبئی میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلا۔ اسی طرح ایک روزہ میچوں میں 13 جولائی 1974 میں لیڈز میں انگلینڈ کے خلاف اپنا ڈبیو کیا اور 14 جون 1975 کو نیوزی لینڈ کے خلاف مانچسٹر میں اپنا آخری ایک روزہ میچ کھیلا۔