ETV Bharat / sports

کرکٹ کے نام پرنوجوانوں سے دھوکہ دہی

دہلی این سی آرمیں کرکٹر بننے کا خواب دکھا کر دھوکہ دہی کرنے کے معاملے میں ریاستی کرکٹ کمیٹی کے متعدد افسران پولیس کے راڈار پر ہیں۔

دلہی پولیس ہیڈ کوارٹر
author img

By

Published : Jul 26, 2019, 7:30 PM IST

کرکٹر کا خواب دکھا کر دھوکہ دہی کے معاملے میں ناگالینڈ، اروناچل پردیش اور جھارکھنڈ کرکٹ کمیٹی کے متعدد افسر تفتیشی ایجنسی کے نشانے پر ہیں، پولیس کے مطابق اگر افسران کے خلاف ثبوت ملتے ہیں تو انکی گرفتاری ضرور ہوگی۔

تفتشی ایجنسی کے ایک افسر کے مطابق دھوکہ دہی کا یہ معاملہ صرف دہلی تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اسکے تار اروناچل پردیش، ناگالینڈ اور جھارکھنڈ سے بھی جڑے ہیں۔

تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وہاں کی کرکٹ کمیٹی کے کچھ ارکان سے ہریش جمال کے تعلقات ہیں، سنہ 2008 میں ہی سپریم کورٹ سے ان ریاست کے کرکٹ بورڈ کو منظوری ملی ہے۔ ان ریاستوں میں کرکٹ کھلاڑیوں کی کافی کمی ہے، اس لیے وہاں کے افسر چاہتے ہیں کہ دوسری ریاست سے اچھے کھلاڑی کو اپنی ٹیم میں شامل کر کے کھلائیں۔

کرکٹروں کی تلاش میں رہنے والا ہریش نے بتایا کہ ریاستی کرکٹ کمیٹی کے افسر سے میرے اچھے تعلقات ہیں، میں خود بھی ناگالینڈ میں کرکٹ کھیلنے جاتا تھا، جب افسران نے اسے باہر کے کھلاڑی لانے کے لیے کہا تو اس نے اسکو روپئے کمانے کا سنہرا موقع سمجھا اور پھر وہ کرکٹر بننے والے کھلاڑیوں کے خاندان سے ملاقات کرکے انھیں ریاست کی ٹیم میں کھلانے کے لیے لاکھوں روپئے وصول کرنے لگا، اس کام میں روی دلال اسکی مدد کرتا تھا۔

واضح رہے کہ ان مجرمین کا کاروبار دہلی کے قرول باغ میں جوتے کی دکان سے انجام دیا جاتا تھا۔

پولیس کے مطابق ہریش تقریبا ایک سال سے اس غبن کے دھندے کو انجام دے رہا ہے اور اسی نے سب سے زیادہ پیسے بھی کمائے ہیں۔

کرکٹر کا خواب دکھا کر دھوکہ دہی کے معاملے میں ناگالینڈ، اروناچل پردیش اور جھارکھنڈ کرکٹ کمیٹی کے متعدد افسر تفتیشی ایجنسی کے نشانے پر ہیں، پولیس کے مطابق اگر افسران کے خلاف ثبوت ملتے ہیں تو انکی گرفتاری ضرور ہوگی۔

تفتشی ایجنسی کے ایک افسر کے مطابق دھوکہ دہی کا یہ معاملہ صرف دہلی تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اسکے تار اروناچل پردیش، ناگالینڈ اور جھارکھنڈ سے بھی جڑے ہیں۔

تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وہاں کی کرکٹ کمیٹی کے کچھ ارکان سے ہریش جمال کے تعلقات ہیں، سنہ 2008 میں ہی سپریم کورٹ سے ان ریاست کے کرکٹ بورڈ کو منظوری ملی ہے۔ ان ریاستوں میں کرکٹ کھلاڑیوں کی کافی کمی ہے، اس لیے وہاں کے افسر چاہتے ہیں کہ دوسری ریاست سے اچھے کھلاڑی کو اپنی ٹیم میں شامل کر کے کھلائیں۔

کرکٹروں کی تلاش میں رہنے والا ہریش نے بتایا کہ ریاستی کرکٹ کمیٹی کے افسر سے میرے اچھے تعلقات ہیں، میں خود بھی ناگالینڈ میں کرکٹ کھیلنے جاتا تھا، جب افسران نے اسے باہر کے کھلاڑی لانے کے لیے کہا تو اس نے اسکو روپئے کمانے کا سنہرا موقع سمجھا اور پھر وہ کرکٹر بننے والے کھلاڑیوں کے خاندان سے ملاقات کرکے انھیں ریاست کی ٹیم میں کھلانے کے لیے لاکھوں روپئے وصول کرنے لگا، اس کام میں روی دلال اسکی مدد کرتا تھا۔

واضح رہے کہ ان مجرمین کا کاروبار دہلی کے قرول باغ میں جوتے کی دکان سے انجام دیا جاتا تھا۔

پولیس کے مطابق ہریش تقریبا ایک سال سے اس غبن کے دھندے کو انجام دے رہا ہے اور اسی نے سب سے زیادہ پیسے بھی کمائے ہیں۔

Intro:नई दिल्ली
दिल्ली-एनसीआर से क्रिकेटर बनने का सपना देख रहे युवाओं को झांसा देकर ठगी करने वालों में राज्य क्रिकेट एसोसिएशन के भी कई अधिकारी शामिल हैं. नागालैंड, अरुणाचल और झारखंड की क्रिकेट एसोसिएशन के कई अधिकारी क्राइम ब्रांच के रेडार पर हैं. पुलिस का कहना है कि अगर इन अधिकारियों के खिलाफ साक्ष्य मिले तो उनकी गिरफ्तारी की जा सकती है.


Body:क्राइम ब्रांच के एक वरिष्ठ अधिकारी ने बताया कि इस गैंग के तार केवल दिल्ली नहीं बल्कि अरुणाचल, नागालैंड और झारखंड से जुड़ रहे हैं. अभी तक की जांच में पता चला है कि वहां की क्रिकेट एसोसिएशन के कुछ लोगों से हरीश जमाल के संपर्क हैं. वर्ष 2018 में ही सुप्रीम कोर्ट से इन राज्यों के क्रिकेट बोर्ड को मंजूरी मिली है. उत्तर-पूर्वी राज्यों में क्रिकेट खिलाड़ियों की कमी है. इसलिए वहां के अधिकारी चाहते हैं कि बाहर के राज्यों से अच्छे खिलाड़ी लाकर वह उन्हें अपनी टीम में खिलाएं.


क्रिकेटरों की तलाश में रहता था हरीश
गिरफ्तार किए गए हरीश ने पुलिस को बताया कि राज्य क्रिकेट एसोसिएशन के अधिकारियों से उसके अच्छे सबंध हैं. वह पहले खुद भी नागालैंड में क्रिकेट खेलने जाता था. अधिकारियों ने जब उसे बाहर से खिलाड़ी लाने को कहा तो उसे यह रुपये कमाने का सुनहरा मौका लगा. वह क्रिकेटर बनने की चाह रखने वाले खिलाड़ियों के परिवार से संपर्क कर उन्हें राज्य स्तर की टीम से खिलवाने के लिए लाखों रुपये वसूलने लगा. इस काम में दूसरा आरोपी रवि दलाल उसकी मदद करता था. वह युवाओं को बुलाकर उन्हें हरीश जमाल से मिलवाता था जो उन्हें आगे क्रिकेट बोर्ड के अधिकारियों से मिलवाता था.





Conclusion:करोल बाग के जूते शोरूम में हुई पेमेंट
इस गैंग का पीड़ितों से रुपये लेने का तरीका भी बेहद अलग था. आरोपियों ने पुलिस को बताया कि नागालैंड में बैठे एक अधिकारी का जूतों का कारोबार भी है. वह करोल बाग से माल ले जाकर उसे वहां बिकवाता है. रिश्वत के रूप में मिलने वाली रकम को लेने की जगह उसने इससे करोल बाग में जूते की दुकान पर पेमेंट करवा दी थी. पुलिस को यह भी पता चला है कि हरीश सबसे ज्यादा रकम अपने पास रखता था. बीते एक साल से वह इस तरह से लाखों रुपये कमा चुका था.
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.