سال 1977 میں ریلیز ہونے والی تامل فلم’ 16 بھیانتھنلے‘ کی کامیابی کے بعد سری دیوی کی ایک اسٹار اداکارہ کے طور پر شناخت قائم ہوئی۔ہندی فلموں میں ان کے کیریئر کی پہلی فلم ’سولہواں ساون‘ سال 1979 میں ریلیز ہوئی تھی۔ لیکن یہ فلم ناکام ثابت ہوئی۔اس کے بعد سری دیوی نے بالی وڈ فلمی صنعت چھوڑکر دوبارہ جنوبی ہند کی فلموں کا رخ کیا۔ اس کے بعد سال 1983 میں انہوں نے ایک بار پھر بالی وڈ کا رخ کیا اور وہ فلم ہمت والا میں جتیندر کے ساتھ نظر آئیں۔ ہمت والا کی کامیابی کے بعد وہ ہندی فلموں میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئیں۔
سال 1983 میں سری دیوی کے فلمی کیریئر کی ایک اور فلم ریلیز ہوئی جو ٹکٹ کھڑکی پر ناکام ثابت ہوئی لیکن فلمی نقاد مانتے ہیں کہ وہ فلم سری دیوی کے فلمی سفر کی بہترین فلموں میں سے ایک ہے۔
سال 1986 میں ریلیز ہونے والی فلم نگینہ ان کے فلمی کیریئر کی بڑی ہٹ فلموں میں شمار کی جاتی ہے۔ اس فلم میں انہوں نے ایک ناگن کا رول ادا کیا تھا۔ اس فلم میں ان پر عکس بند کیا گیا نغمہ ’میں تیری دشمن، دشمن تو میرا‘ کافی مقبول ہوا تھا۔اس نغمے میں اپنے بہترین رقص سے انہوں نے ناظرین کو کافی محظوظ کیا۔سال 1987 کی ان کی فلم مسٹر انڈیا نے کامیابی کے نئے ریکارڈ قائم کئے۔ یہ فلم بچے بڑوں سبھی نے کافی مقبول ہوئی۔
سال 1989 میں سری دیوی کے فلمی کیریئر کی ایک اور بڑی فلم چال باز ریلیز ہوئی۔اس فلم میں وہ ڈبل رول میں نظر آئیں۔سری دیوی کے لئے یہ کردار ادا کرنا کافی چیلنجنگ تھا لیکن انہوں نے اپنی بہترین اداکاری سے اس کردار کو زندہ جاوید بنادیا بلکہ نئی نسل کے لئے ایک مثال پیش کی۔ اسی برس ان کی ایک اور سپرہٹ فلم چاندنی ریلیز ہوئی۔ یش چوپڑا کی ہدایت کاری والی اس فلم میں سری دیوی نے چاندی کا مرکزی کردار ادا کیا تھا۔اس میں ان کی اداکاری کا نئے رنگ دیکھنے کو ملے۔کہیں وہ چلبلے انداز میں نظر آئیں تو کہیں سنجیدہ دکھائی دیں۔اس فلم کے لئے انہیں بہترین اداکارہ کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔
سال 1991 میں ان کے کیریئر کی ایک اور بڑی ہٹ فلم ل’لمحیں‘ ریلیز ہوئی۔ اس فلم میں انہیں ایک بار پھر فلمساز و ہدایت کار یش چوپڑا کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔اس فلم میں بھی انہوں نے ماں اور بیٹی کے دوہرے کردار ادا کرکے فلم بینوں کے دل جیت لئے۔
سال 1992 میں پردہ سمیں کی زینت بننے والی فلم ’خدا گواہ‘ریلیز ہوئی۔ یوں تو اس فلم کی کہانی امیتابھ کے گھومتی ہےلیکن ماں بیٹی کے دوہرے کردار والی اس فلم میں وہ ناظرین کے دلوں پر اپنی بہتری ادکاری کے نقوش چھوڑنے میں کامیاب رہیں۔
سال 1996 میں انہوں نے فلمساز و ہدایت کار بونی کپور سے شادی کے بعد فلموں میں کام کرنا کافی حد تک کم کردیا۔ سال 1997 میں ریلیز ہوئی فلم جدائی سری دیوی کی بطور ہیروئن آخری فلم تھی۔ اس فلم میں ان کے ہیرو انل کپور تھے۔ یہ فلم بھی ایک بڑی ہٹ ثابت ہوئی۔
بالی وڈ میں سری دیوی نے یوں تو ہر بڑے اداکار جیسے کمل ہاسن، رجنی کانت، امیتابھ، دھرمیندر، سنی دیول، راجیش کھنہ، شاہ رخ خان،سلمان خان، اکشے کمار وغیرہ کے ساتھ کام کیا لیکن ہندی فلموں میں سری دیوی کے شروعات دور میں ان کی جوڑی سدا بہار اداکار جتیندر کے ساتھ کافی پسند کی گئی۔ جتیندر کے ساتھ وہ ہمت والا،گھر سنسار،موالی، تحفہ،سہاگن، مقصد،اولاد، عقل مند، آگ اور شعلہ، جسٹس چودھری،بلیدان، دھرم ادھیکاری میں نظر آئیں ۔آگے چل کر ان کی جوڑی انل کپور کے ساتھ کافی پسند کی گئی۔ انل کپور کے ساتھ وہ پہلی بار فلم جولی میں نظر آئی تھیں۔ اس کے بعد لاڈلہ، لمحیں، مسٹر انڈیا،گرو،کرما،سونے پے سہاگہ، روپ کی رانی چوروں کا راجا،ہیر رانجھا، مسٹر بیچارہ اور جدائی جیسی کامیاب فلموں میں دکھائی دیں۔ سری دیوی کی دیگر فلموں میں صدمہ، گمراہ، چاند کا ٹکڑا، چندر مکھی، آخری راستہ، نذرانہ، انقلاب، غیر قانونی، جاگ اٹھا انسان جیسی فلمیں شامل ہیں۔
سری دیوی نے اپنے فلمی سفر کے دوران تقریباً 200 فلموں میں کام کیا۔ہمہ جہت صلاحیت کی مالک سری دیوی نے ہندی فلموں کے علاوہ تیلگو، تامل، اور ملیالم فلموں میں بھی کافی نام کمایا۔ سال 2012 میں انہوں نے بالی وڈ میں ’انگلش ونگلش‘ سے اپنے کیریئر کا دوبارہ آغاز کیا۔ اس فلم میں بھی انہوں نے اپنی دمدار اداکاری سے شائقین سے داد و تحسین حاصل کی۔انگلش ونگلش کے بعد وہ کئی سال فلموں سے دور رہیں۔ پھر سال 2017 میں انہوں نے بالی وڈ میں کم بیک کیا اور وہ ’مام‘ فلم میں نظر آئیں۔ ایک بار پھر انہوں نے اپنی لاجواب اداکاری سے ناظرین کے دل جیت لیے۔
یہ بھی پڑھیں:
سری دیوی 24 فروری 2018 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئیں۔ سری دیوی بالی وڈ کی ایسی اداکارہ تھیں جنہیں ناظرین کبھی بھلا نہیں پائیں گے۔جب بھی بالی وڈ کی تاریخ لکھی جائے گی، اس میں سری دیوی کا نام ضرور شمار کیا جائے گا۔
یو این آئی