ETV Bharat / sitara

ہندی سنیما کے کامیاب ہدایت کار، فلمساز اور اسٹائلش اداکار فیروز خان

بالی ووڈ کے معروف اداکار فیروز خان کی 82ویں سالگرہ ہے۔ فیروز خان صرف ایک اداکار ہی نہیں تھے بلکہ ان کی اپنی الگ شناخت تھی، جو انہیں دیگر فن کاروں سے ممتاز کرتی ہے اور اس انفرادیت کو انہوں نے تاحیات برقرار رکھا۔

ہندی سنیما کے کامیاب ہدایت کار، فلمساز اور اسٹائلش اداکار فیروز خان
ہندی سنیما کے کامیاب ہدایت کار، فلمساز اور اسٹائلش اداکار فیروز خان
author img

By

Published : Sep 25, 2021, 7:08 PM IST

بالی ووڈ کے اسٹائلش اداکار فیروز خان نے خود کو محض اداکاری تک محدود نہیں رکھا بلکہ انہوں نے فلمیں پروڈیوس بھی کی اور ہدایت کاری کے میدان میں بھی اپنا لوہا منوالیا۔ فیروز خان کی پیدائش 25 ستمبر 1939 کو بنگلور میں ہوئی تھی۔ فیروز خاں کے آباء و اجداد کا تعلق افغانستان سے تھا ان کے والد پٹھان اور والدہ کا تعلق ایرانی نسل سے تھا۔

ہندوستانی فلم انڈسٹری کی خوش قسمتی رہی ہے کہ یہاں متعدد ایسے فن کار پیدا ہوئے جنہوں نے اپنی فنی صلاحیتوں اور ہمہ جہت اداکاری کی بدولت فلم انڈسٹری میں وہ مقام حاصل کیا جو انہیں مقبولیت اور شہرت کی بلندیوں پر لے گیا۔ بلاشبہ فیروز خان بھی ایک ایسے ہی فن کار تھے جنہوں نے اپنی ہمہ جہت اداکاری کی بدولت لوگوں کی توجہ اپنی طرف کھینچی۔

فیروز خان صرف ایک اداکار ہی نہیں تھے بلکہ ان کی اپنی الگ شناخت تھی، جو انہیں دیگر فن کاروں سے ممتاز کرتا ہے اور اس انفرادیت کو انہوں نے تاحیات برقرار رکھا۔

فلم انڈسٹری میں ان کی شناخت ایک اسٹائل آئی کون کے طور پر تھی۔ ان کی منفرد اداکاری اور شاہانہ انداز ہمیشہ لوگوں کے لئے باعث کشش رہی۔ وہ نہایت نفاست پسند انسان تھے۔ خوب صورت ملبوسات، قیمتی گاڑیوں، عمدہ نسل کے گھوڑوں سے انہیں بے پناہ لگاؤ تھا۔ جس کا دیدار ان کی ہر فلم میں کیا جاسکتا ہے۔

فیروز خان نے اپنے کیریئر کی ابتدا ثانوی درجے کی فلموں سے کی۔ 1960 میں انہوں نے ’دیدی‘ نامی فلم میں بطور معاون اداکار کام کیا۔ بعد ازاں کئی برسوں تک وہ بی اور سی گر یڈ فلموں میں کام کرتے رہے۔

سال 1965میں ریلیز ہونے والی فلم ’اونچے لوگ‘ ان کے کیریئر کا سنگ میل ثابت ہوئی ۔ اس فلم میں ان کی اداکاری کو کافی سراہا گیا اور کامیابی ان کے قدم چومنے لگی۔ اس کے بعد انہوں نے سپرہٹ فلم’ آرزو‘میں بطور معاون اداکاربہترین کام کرکے خوب شہرت کمائی۔

سال 1969 میں فیروز خان کو’آدمی اور انسان‘ میں بہترین اداکاری کے لئے فلم فئیر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ حالانکہ اس وقت فیروز خان نے فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت تو قائم کرلی تھی لیکن انہیں فلموں میں لیڈ رول کے لئے بہت کم ہدایت کار و فلم ساز منتخب کرتے تھے۔ اس کا فیروز خاں کو کہیں نہ کہیں قلق ضرور تھا اس لئے انہوں نے اپنی مدد آپ کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے خود کو اداکاری تک ہی محدود نہ رکھ کر فلم سازی اور ہدایت کاری کے میدان میں قدم رکھ دیا اور کامیاب بھی رہے۔

اگر یہ کہا جائے کہ وہ اداکار سے زیادہ ہدایت کار اور فلم ساز تھے تو غلط نہ ہوگا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کی شخصیت کو ذہن میں رکھ کر اسکرپٹ لکھی جاتی تھی اور وہ اپنی فلموں میں دل کھول کر پیسہ خرچ کرتے تھے۔

سال 1975 میں انہوں نے فلم ’دھرماتما‘ بنائی۔ یہ فلم سپرہٹ فلم ثابت ہوئی اور ان کی شہرت و مقبولیت کا سبب بنی۔ اس فلم میں فیروز خان نے بطور ہدایت کار اور اداکار اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ اس فلم میں افغانستان کے قدرتی مناظر کو بہترین انداز میں پیش کیا گیا تھا۔

سال 1980میں ریلیز فلم ’قربانی‘ اس قدرہٹ ثابت ہوئی کہ اس فلم کی ہدایت کاری کے بعد ان کا شمار صف اول کے ہدایت کاروں میں ہونے لگا۔ اس فلم میں ایک نئی تکنیک سے متعارف کرایا گیا تھا یعنی قربانی بالی ووڈ کی ایسی اولین فلم تھی جس میں ہالی ووڈ کی طرز پر گلاس کا استعمال کیا گیا۔ اس فلم میں فیروز خان کے علاوہ سپر اسٹار ونود کھنہ، زینت امان اور امجد خاں جیسے فنکار موجود تھے۔

مزید پڑھیں:رضا مراد 'کُمبھ کرن' اور شہباز خان 'راون' کے کردار میں

اس فلم میں پاکستانی گلوکارہ نازیہ حسن کو انڈین فلم انڈسٹری میں متعارف کرانے والے فیروز خان ہی تھے۔ نازیہ حسن نے اس فلم میں ’آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے تو بات بن جائے‘ گاکر لوگوں کو حیران کردیا تھا اور ہر خاص وعام کے لبوں پر یہ گانا مچلتا رہا۔ فلم کے زیادہ تر مناظر بیرون ملک میں فلمائے گئے تھے۔

فیروز خان کی ایک اور فلم 'جاں باز' اداکاری، تکنیک اور فوٹوگرافی ہر زاویہ سے بہترین فلم تھی۔اس پر بھی فیروز خان نے دل کھول کر پیسہ خرچ کیا۔ یہ فلم 1986 میں ریلیز ہوئی۔ بعدازاں 1988میں ’دیاوان‘ 1992 میں یلغار 1998میں پریم اگن 2003میں جانشین اور 2005 میں ایک کھلاڑی ایک حسینہ بنائی۔ پریم اگن اور جانشین اور ایک حسینہ تھی میں انہوں نے اپنے بیٹے اداکار فردین خان کو متعارف کرایا۔

انہوں نے کامیڈی فلم ' ویلکم ' میں کام کیا جو ان کی آخری فلم تھی۔ وہ پھیپھڑوں کے سرطان جیسے عارضہ میں مبتلا ہوگئے اورمستقل بیمار رہنے لگے۔ فیرو خان کوسال 2000 میں فلم فیئر کے لائف ٹائم اچیومینٹ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ بڑے پردہ اور ذاتی زندگی میں اپنے منفرد اسلوب، اپنی آن بان اور شان کے ساتھ چمکنے والا یہ ستارہ 27 اپریل 2009 کو اس جہان فانی سے کوچ کرگیا۔

یو این آئی

بالی ووڈ کے اسٹائلش اداکار فیروز خان نے خود کو محض اداکاری تک محدود نہیں رکھا بلکہ انہوں نے فلمیں پروڈیوس بھی کی اور ہدایت کاری کے میدان میں بھی اپنا لوہا منوالیا۔ فیروز خان کی پیدائش 25 ستمبر 1939 کو بنگلور میں ہوئی تھی۔ فیروز خاں کے آباء و اجداد کا تعلق افغانستان سے تھا ان کے والد پٹھان اور والدہ کا تعلق ایرانی نسل سے تھا۔

ہندوستانی فلم انڈسٹری کی خوش قسمتی رہی ہے کہ یہاں متعدد ایسے فن کار پیدا ہوئے جنہوں نے اپنی فنی صلاحیتوں اور ہمہ جہت اداکاری کی بدولت فلم انڈسٹری میں وہ مقام حاصل کیا جو انہیں مقبولیت اور شہرت کی بلندیوں پر لے گیا۔ بلاشبہ فیروز خان بھی ایک ایسے ہی فن کار تھے جنہوں نے اپنی ہمہ جہت اداکاری کی بدولت لوگوں کی توجہ اپنی طرف کھینچی۔

فیروز خان صرف ایک اداکار ہی نہیں تھے بلکہ ان کی اپنی الگ شناخت تھی، جو انہیں دیگر فن کاروں سے ممتاز کرتا ہے اور اس انفرادیت کو انہوں نے تاحیات برقرار رکھا۔

فلم انڈسٹری میں ان کی شناخت ایک اسٹائل آئی کون کے طور پر تھی۔ ان کی منفرد اداکاری اور شاہانہ انداز ہمیشہ لوگوں کے لئے باعث کشش رہی۔ وہ نہایت نفاست پسند انسان تھے۔ خوب صورت ملبوسات، قیمتی گاڑیوں، عمدہ نسل کے گھوڑوں سے انہیں بے پناہ لگاؤ تھا۔ جس کا دیدار ان کی ہر فلم میں کیا جاسکتا ہے۔

فیروز خان نے اپنے کیریئر کی ابتدا ثانوی درجے کی فلموں سے کی۔ 1960 میں انہوں نے ’دیدی‘ نامی فلم میں بطور معاون اداکار کام کیا۔ بعد ازاں کئی برسوں تک وہ بی اور سی گر یڈ فلموں میں کام کرتے رہے۔

سال 1965میں ریلیز ہونے والی فلم ’اونچے لوگ‘ ان کے کیریئر کا سنگ میل ثابت ہوئی ۔ اس فلم میں ان کی اداکاری کو کافی سراہا گیا اور کامیابی ان کے قدم چومنے لگی۔ اس کے بعد انہوں نے سپرہٹ فلم’ آرزو‘میں بطور معاون اداکاربہترین کام کرکے خوب شہرت کمائی۔

سال 1969 میں فیروز خان کو’آدمی اور انسان‘ میں بہترین اداکاری کے لئے فلم فئیر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ حالانکہ اس وقت فیروز خان نے فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت تو قائم کرلی تھی لیکن انہیں فلموں میں لیڈ رول کے لئے بہت کم ہدایت کار و فلم ساز منتخب کرتے تھے۔ اس کا فیروز خاں کو کہیں نہ کہیں قلق ضرور تھا اس لئے انہوں نے اپنی مدد آپ کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے خود کو اداکاری تک ہی محدود نہ رکھ کر فلم سازی اور ہدایت کاری کے میدان میں قدم رکھ دیا اور کامیاب بھی رہے۔

اگر یہ کہا جائے کہ وہ اداکار سے زیادہ ہدایت کار اور فلم ساز تھے تو غلط نہ ہوگا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کی شخصیت کو ذہن میں رکھ کر اسکرپٹ لکھی جاتی تھی اور وہ اپنی فلموں میں دل کھول کر پیسہ خرچ کرتے تھے۔

سال 1975 میں انہوں نے فلم ’دھرماتما‘ بنائی۔ یہ فلم سپرہٹ فلم ثابت ہوئی اور ان کی شہرت و مقبولیت کا سبب بنی۔ اس فلم میں فیروز خان نے بطور ہدایت کار اور اداکار اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ اس فلم میں افغانستان کے قدرتی مناظر کو بہترین انداز میں پیش کیا گیا تھا۔

سال 1980میں ریلیز فلم ’قربانی‘ اس قدرہٹ ثابت ہوئی کہ اس فلم کی ہدایت کاری کے بعد ان کا شمار صف اول کے ہدایت کاروں میں ہونے لگا۔ اس فلم میں ایک نئی تکنیک سے متعارف کرایا گیا تھا یعنی قربانی بالی ووڈ کی ایسی اولین فلم تھی جس میں ہالی ووڈ کی طرز پر گلاس کا استعمال کیا گیا۔ اس فلم میں فیروز خان کے علاوہ سپر اسٹار ونود کھنہ، زینت امان اور امجد خاں جیسے فنکار موجود تھے۔

مزید پڑھیں:رضا مراد 'کُمبھ کرن' اور شہباز خان 'راون' کے کردار میں

اس فلم میں پاکستانی گلوکارہ نازیہ حسن کو انڈین فلم انڈسٹری میں متعارف کرانے والے فیروز خان ہی تھے۔ نازیہ حسن نے اس فلم میں ’آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے تو بات بن جائے‘ گاکر لوگوں کو حیران کردیا تھا اور ہر خاص وعام کے لبوں پر یہ گانا مچلتا رہا۔ فلم کے زیادہ تر مناظر بیرون ملک میں فلمائے گئے تھے۔

فیروز خان کی ایک اور فلم 'جاں باز' اداکاری، تکنیک اور فوٹوگرافی ہر زاویہ سے بہترین فلم تھی۔اس پر بھی فیروز خان نے دل کھول کر پیسہ خرچ کیا۔ یہ فلم 1986 میں ریلیز ہوئی۔ بعدازاں 1988میں ’دیاوان‘ 1992 میں یلغار 1998میں پریم اگن 2003میں جانشین اور 2005 میں ایک کھلاڑی ایک حسینہ بنائی۔ پریم اگن اور جانشین اور ایک حسینہ تھی میں انہوں نے اپنے بیٹے اداکار فردین خان کو متعارف کرایا۔

انہوں نے کامیڈی فلم ' ویلکم ' میں کام کیا جو ان کی آخری فلم تھی۔ وہ پھیپھڑوں کے سرطان جیسے عارضہ میں مبتلا ہوگئے اورمستقل بیمار رہنے لگے۔ فیرو خان کوسال 2000 میں فلم فیئر کے لائف ٹائم اچیومینٹ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ بڑے پردہ اور ذاتی زندگی میں اپنے منفرد اسلوب، اپنی آن بان اور شان کے ساتھ چمکنے والا یہ ستارہ 27 اپریل 2009 کو اس جہان فانی سے کوچ کرگیا۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.