ETV Bharat / sitara

دلیپ کمار سیاسی، تعلیمی اور فلاحی کاموں میں بھی پیش پیش رہے

ہندوستانی فلمی دنیا کے سب سے قدآور فن کار یوسف خان یعنی دلیپ کمار اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ ان کا 7 جولائی 2021 کو ممبئی کے ایک اسپتال میں طویل علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔

Dilip kumar
دلیپ کمار
author img

By

Published : Jul 7, 2021, 2:11 PM IST

انہوں نے اپنی سوانح عمری میں اپنی آپ بیتی بیان کرتے ہوئے پہلے وزیراعظم جواہر لعل نہرو کے ساتھ ساتھ لال بہادر شاستری، اندرا گاندھی، اٹل بہاری واجپئی، این سی پی رہنما شرد پوار اور شیوسینا سربراہ بال ٹھاکرے اور ان کے اہل خانہ کے درمیان تعلقات کے ساتھ ہی اپنی سیاسی تعلیمی اور فلاحی سرگرمیوں کو 'نیا کردار نیک مقصد کی تئیں 'کے عنوان سے پیش کیا ہے جبکہ اس کے ابتدائی صفحہ پر مذکورہ کتاب کو اپنے والدین سے منسوب کیا ہے۔ اماں اور آغا جی کی یاد میں اور یہ شعر تحریر ہے،

سکون دِل کے لیے کچھ تو اہتمام کروں

ذرا نظر جو ملے پھر انھیں سلام کروں

مجھے توہوش نہیں آپ مشورہ دیجیے

کہاں سے چھیڑوں فسانہ کہاں تمام کروں

انہوں نے نیا کردار نیک مقصد کے لیے، کے عنوان سے سیاسی سرگرمیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ"فلم سگینہ مہاتو کے بعد سیاسی منشاء کے بارے میں اکثر سوال کیے جاتے تھے کیونکہ اکثر ایک سیاسی فلم کے بعد مجھ سے ملاقات کرنے والے صحافی یہ جاننے کے خواہشمند تھے کہ کیا مجھے کسی سیاسی پارٹی میں شامل ہونے اور سیاست میں سرگرم عمل ہونے سے کوئی دلچسپی ہے؟ مجھے اس بات کا جواب دینے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں ہوئی کہ سیاست میں میری شمولیت انتخابی مہم تک ہی محدود ہوگی اور جس میں میں حصہ لوں گا اور میں پارلیمنٹ کے کسی بھی ایوان میں نشست پر براجمان ہونے کے بارے میں نہیں سوچتا ہوں۔"

دلیپ کمار کے مطابق پہلی بار 1962 کے اوائل میں انہوں نے لوک سبھا امیدوار کے لئے انتخابی مہم میں حصہ لیا تھا، دراصل جب وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے انہیں ذاتی طور پر دہلی سے فون پر بات کی اور انڈین نیشنل کانگریس (آئی این سی) کے دفتر جانے کے لئے وقت نکالنے کی گزارش کی تاکہ ممبئی شمالی لوک سبھا کے حلقہ سے کانگریس امیدوار وی کے کرشنا مینن سے ملاقات کریں اور انتخابی مہم میں حصہ لیں۔ جوہو میں واقع کانگریس دفتر میں شمالی بمبئی سے انتخاب لڑ رہے تھے کیونکہ ان کا مخالف اور کوئی نہیں بلکہ اچاریہ جے بی کرپلانی ،کانگریس کے سابق صدر ہیں۔ کسان مزدور پرجا پارٹی کے امیدوار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Dilip Kumar: معروف اداکار دلیپ کمار کا انتقال، آخری رسومات آج شام 5 بجے

دلیپ کمار نے کرشنا میمن کے بارے میں لکھا ہے کہ کشمیر کے قضیہ پر ہندوستان کا موقف پیش کرنے کے لیے جنوری 1957 میں انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسلسل آٹھ گھنٹے خطاب کیا تھا۔ اس لیے ان کے لیے مہم میں حصہ لینا لازمی تھا۔ نہرو جی نے کہا تھا کہ دلیپ کمار اردو، ہندی، انگریزی کے ساتھ ساتھ مراٹھی فراٹے سے بولتے ہیں۔ دلیپ کمار نے اس موقع پر ہوئی رجنی پٹیل اور اہلیہ بکل پٹیل اپنی دوستی کا بھی ذکر کیا ہے۔

دلیپ کمار واحد فلم گنگا جمنا کے فلمساز بھی تھے لیکن ڈکیتی کے موضوع پر بنائی جانے والی فلموں کو اس وقت سنسر بورڈ میں سخت سنسرشپ کا سامنا کرنا پڑتا تھا لیکن جواہر لعل نہرو اور مرکزی وزیر برائے اطلاعات و نشریات کی مداخلت اور اخلاقی کہانی اور معاشرے میں پھیلتی بدامنی سے نوجوانوں کو روکنے کے مقصد کی بات کیے جانے کے بعد ریلیز سے ایک دن قبل کلیئر کر دیا گیا جس پر سبھی نے چین کی سانس لی تھی۔

این سی پی رہنما شرد پوار کیساتھ 1967 سے اپنے تعلقات بتاتے ہوئے دلیپ کمار نے کہا کہ شردراو سے نصف صدی پرانے تعلقات ہیں اور انہوں نے ہی 1980 ء میں ممبئی کا شیرف مقرر کیا تھا جب پوار 1978 میں کانگریس سے بغاوت کے بعد مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ بنے تھے اور ریاست میں کافی مقبول و مضبوط تھے اور آج بھی قدآور سیاست دان ہیں۔

دلیپ کمار اپنی زندگی میں دو مرتبہ پاکستان گئے اور آبائی وطن پشاور کے قصہ خوانی بازار بھی گئے، پہلی مرتبہ اپریل 1988 اور دوسری بار 1998 میں گئے تھے، دراصل انہیں نشان پاکستان دینے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن سرحد پر کشیدگی کی وجہ سے شیوسینا سربراہ بال ٹھاکرے نے اعتراض کیا اور احتجاج کے پیش نظر دلیپ کمار نے اُس وقت کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی سے ملاقات کی۔

یہ بھی پڑھیں:

یوسف خان سے دلیپ کمار تک کا سفر

کتاب میں واجپئی جی سے اپنے مراسم کا خصوصی ذکر کیا، اس موقع پر واجپئی نے کہا کہ "آپ ایک فن کار ہیں اور فن کار کے لیے کسی بھی طرح کی سیاسی یا جغرافیائی پابندی نہیں ہونا چاہیئے، آپ نے ہمیشہ انسانی حقوق اور انسانیت کی بقا کے لیے کام کیا ہے۔ آپ جیسے فن کاروں کی وجہ سے دونوں ملکوں کے باہمی رشتہ استوار ہوں گے۔"

دلیپ کمار نے راج کپور فیملی، سنیل دت، دھرمیندر، منوج کمار، پران اور دیگر اداکاروں کے ساتھ تعلقات کو پیش کیا اور آنجہانی شیوسینا بال ٹھاکرے کے بارے میں دلیپ صاحب کا کہنا ہے کہ "وہ 'ٹائیگر' کے طور پر مشہور تھے ،لیکن میرا خیال ہے کہ آنجہانی شیوسینا سربراہ ایک 'شیر ببر ' تھے جو کہ قیادت کے ساتھ اپنے پرستاروں کو متاثر کرتا ہے اور دونوں ایک دوسرے کو 1966 سے پہلے سے جانتے تھے ۔جب شیوسینا بھی نہیں بنی تھی۔ ہم دونوں ایک دوسرے کے پیشے یعنی وہ میرے فن کی اور میں ان کے کارٹون کو پسند کرتا تھا۔ مشہور شامنامہ مڈڈے نے دو دہائی قبل ایک شادی کی تقریب میں دونوں کی ملاقات کی تصویر پر "دو ستاروں کا زمیں پر ملن ..." کا کیپشن لگایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

Dilip Kumar's Tributes: دلیپ کمار کے انتقال پر بالی ووڈ میں غم کی لہر

مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھوٹھاکرے، ان کی اہلیہ اور آنجہانی مینا تائی کا بھی تذکرہ ادب سے کیا ہے اور ادھوکا ایک باصلاحیت، بادب اور مہذب انسان بتاتے ہوئے ان کے بہتر مستقبل کی پیش گوئی بھی کی تھی۔

انہوں نے سنجے دت کو جیل سے رہائی دلانے میں اداکار سنیل دت کی قانونی طور پر مدد کرنے کا بھی ذکر واضح طور پر کیا ہے ،دلیپ کمار خود اس معاملے میں پیش پیش رہے تھے۔

ممبئی فسادات کے دوران اور ریلیف کے کاموں میں ان کا اہم حصہ رہا ۔

انجمن اسلام سے تعلیم حاصل کرنے والے دلیپ صاحب نے شولاپور کے قریب لڑکیوں کا اسکول اپنی والدہ کے نام سے کھولا اور اس کی دیکھ بھال احسن خان کرتے رہے۔ احسن اور اسلم گزشتہ سال کووڈ کی وجہ سے انتقال کر گئے اور باندرہ قبرستان میں سپردِ خاک کیے گئے۔

یو این آئی

انہوں نے اپنی سوانح عمری میں اپنی آپ بیتی بیان کرتے ہوئے پہلے وزیراعظم جواہر لعل نہرو کے ساتھ ساتھ لال بہادر شاستری، اندرا گاندھی، اٹل بہاری واجپئی، این سی پی رہنما شرد پوار اور شیوسینا سربراہ بال ٹھاکرے اور ان کے اہل خانہ کے درمیان تعلقات کے ساتھ ہی اپنی سیاسی تعلیمی اور فلاحی سرگرمیوں کو 'نیا کردار نیک مقصد کی تئیں 'کے عنوان سے پیش کیا ہے جبکہ اس کے ابتدائی صفحہ پر مذکورہ کتاب کو اپنے والدین سے منسوب کیا ہے۔ اماں اور آغا جی کی یاد میں اور یہ شعر تحریر ہے،

سکون دِل کے لیے کچھ تو اہتمام کروں

ذرا نظر جو ملے پھر انھیں سلام کروں

مجھے توہوش نہیں آپ مشورہ دیجیے

کہاں سے چھیڑوں فسانہ کہاں تمام کروں

انہوں نے نیا کردار نیک مقصد کے لیے، کے عنوان سے سیاسی سرگرمیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ"فلم سگینہ مہاتو کے بعد سیاسی منشاء کے بارے میں اکثر سوال کیے جاتے تھے کیونکہ اکثر ایک سیاسی فلم کے بعد مجھ سے ملاقات کرنے والے صحافی یہ جاننے کے خواہشمند تھے کہ کیا مجھے کسی سیاسی پارٹی میں شامل ہونے اور سیاست میں سرگرم عمل ہونے سے کوئی دلچسپی ہے؟ مجھے اس بات کا جواب دینے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں ہوئی کہ سیاست میں میری شمولیت انتخابی مہم تک ہی محدود ہوگی اور جس میں میں حصہ لوں گا اور میں پارلیمنٹ کے کسی بھی ایوان میں نشست پر براجمان ہونے کے بارے میں نہیں سوچتا ہوں۔"

دلیپ کمار کے مطابق پہلی بار 1962 کے اوائل میں انہوں نے لوک سبھا امیدوار کے لئے انتخابی مہم میں حصہ لیا تھا، دراصل جب وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے انہیں ذاتی طور پر دہلی سے فون پر بات کی اور انڈین نیشنل کانگریس (آئی این سی) کے دفتر جانے کے لئے وقت نکالنے کی گزارش کی تاکہ ممبئی شمالی لوک سبھا کے حلقہ سے کانگریس امیدوار وی کے کرشنا مینن سے ملاقات کریں اور انتخابی مہم میں حصہ لیں۔ جوہو میں واقع کانگریس دفتر میں شمالی بمبئی سے انتخاب لڑ رہے تھے کیونکہ ان کا مخالف اور کوئی نہیں بلکہ اچاریہ جے بی کرپلانی ،کانگریس کے سابق صدر ہیں۔ کسان مزدور پرجا پارٹی کے امیدوار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Dilip Kumar: معروف اداکار دلیپ کمار کا انتقال، آخری رسومات آج شام 5 بجے

دلیپ کمار نے کرشنا میمن کے بارے میں لکھا ہے کہ کشمیر کے قضیہ پر ہندوستان کا موقف پیش کرنے کے لیے جنوری 1957 میں انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسلسل آٹھ گھنٹے خطاب کیا تھا۔ اس لیے ان کے لیے مہم میں حصہ لینا لازمی تھا۔ نہرو جی نے کہا تھا کہ دلیپ کمار اردو، ہندی، انگریزی کے ساتھ ساتھ مراٹھی فراٹے سے بولتے ہیں۔ دلیپ کمار نے اس موقع پر ہوئی رجنی پٹیل اور اہلیہ بکل پٹیل اپنی دوستی کا بھی ذکر کیا ہے۔

دلیپ کمار واحد فلم گنگا جمنا کے فلمساز بھی تھے لیکن ڈکیتی کے موضوع پر بنائی جانے والی فلموں کو اس وقت سنسر بورڈ میں سخت سنسرشپ کا سامنا کرنا پڑتا تھا لیکن جواہر لعل نہرو اور مرکزی وزیر برائے اطلاعات و نشریات کی مداخلت اور اخلاقی کہانی اور معاشرے میں پھیلتی بدامنی سے نوجوانوں کو روکنے کے مقصد کی بات کیے جانے کے بعد ریلیز سے ایک دن قبل کلیئر کر دیا گیا جس پر سبھی نے چین کی سانس لی تھی۔

این سی پی رہنما شرد پوار کیساتھ 1967 سے اپنے تعلقات بتاتے ہوئے دلیپ کمار نے کہا کہ شردراو سے نصف صدی پرانے تعلقات ہیں اور انہوں نے ہی 1980 ء میں ممبئی کا شیرف مقرر کیا تھا جب پوار 1978 میں کانگریس سے بغاوت کے بعد مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ بنے تھے اور ریاست میں کافی مقبول و مضبوط تھے اور آج بھی قدآور سیاست دان ہیں۔

دلیپ کمار اپنی زندگی میں دو مرتبہ پاکستان گئے اور آبائی وطن پشاور کے قصہ خوانی بازار بھی گئے، پہلی مرتبہ اپریل 1988 اور دوسری بار 1998 میں گئے تھے، دراصل انہیں نشان پاکستان دینے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن سرحد پر کشیدگی کی وجہ سے شیوسینا سربراہ بال ٹھاکرے نے اعتراض کیا اور احتجاج کے پیش نظر دلیپ کمار نے اُس وقت کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی سے ملاقات کی۔

یہ بھی پڑھیں:

یوسف خان سے دلیپ کمار تک کا سفر

کتاب میں واجپئی جی سے اپنے مراسم کا خصوصی ذکر کیا، اس موقع پر واجپئی نے کہا کہ "آپ ایک فن کار ہیں اور فن کار کے لیے کسی بھی طرح کی سیاسی یا جغرافیائی پابندی نہیں ہونا چاہیئے، آپ نے ہمیشہ انسانی حقوق اور انسانیت کی بقا کے لیے کام کیا ہے۔ آپ جیسے فن کاروں کی وجہ سے دونوں ملکوں کے باہمی رشتہ استوار ہوں گے۔"

دلیپ کمار نے راج کپور فیملی، سنیل دت، دھرمیندر، منوج کمار، پران اور دیگر اداکاروں کے ساتھ تعلقات کو پیش کیا اور آنجہانی شیوسینا بال ٹھاکرے کے بارے میں دلیپ صاحب کا کہنا ہے کہ "وہ 'ٹائیگر' کے طور پر مشہور تھے ،لیکن میرا خیال ہے کہ آنجہانی شیوسینا سربراہ ایک 'شیر ببر ' تھے جو کہ قیادت کے ساتھ اپنے پرستاروں کو متاثر کرتا ہے اور دونوں ایک دوسرے کو 1966 سے پہلے سے جانتے تھے ۔جب شیوسینا بھی نہیں بنی تھی۔ ہم دونوں ایک دوسرے کے پیشے یعنی وہ میرے فن کی اور میں ان کے کارٹون کو پسند کرتا تھا۔ مشہور شامنامہ مڈڈے نے دو دہائی قبل ایک شادی کی تقریب میں دونوں کی ملاقات کی تصویر پر "دو ستاروں کا زمیں پر ملن ..." کا کیپشن لگایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

Dilip Kumar's Tributes: دلیپ کمار کے انتقال پر بالی ووڈ میں غم کی لہر

مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھوٹھاکرے، ان کی اہلیہ اور آنجہانی مینا تائی کا بھی تذکرہ ادب سے کیا ہے اور ادھوکا ایک باصلاحیت، بادب اور مہذب انسان بتاتے ہوئے ان کے بہتر مستقبل کی پیش گوئی بھی کی تھی۔

انہوں نے سنجے دت کو جیل سے رہائی دلانے میں اداکار سنیل دت کی قانونی طور پر مدد کرنے کا بھی ذکر واضح طور پر کیا ہے ،دلیپ کمار خود اس معاملے میں پیش پیش رہے تھے۔

ممبئی فسادات کے دوران اور ریلیف کے کاموں میں ان کا اہم حصہ رہا ۔

انجمن اسلام سے تعلیم حاصل کرنے والے دلیپ صاحب نے شولاپور کے قریب لڑکیوں کا اسکول اپنی والدہ کے نام سے کھولا اور اس کی دیکھ بھال احسن خان کرتے رہے۔ احسن اور اسلم گزشتہ سال کووڈ کی وجہ سے انتقال کر گئے اور باندرہ قبرستان میں سپردِ خاک کیے گئے۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.