دو فلم فیئر ایوارڈز کے ساتھ ساتھ رنویر سنگھ کو بہترین اداکاری کی وجہ سے متعدد ایوارڈز ملے جب کہ سنہ 2012 سے وہ 'فاربس انڈیا سلیبرٹی' کی فہرست میں بھی شامل ہیں۔
رنویر سنگھ یونیورسٹی آف انڈیانا سے ڈگری حاصل کرنے کے بعد سنہ 2007 میں وطن واپس آئے اور ایک اشتہاری ایجنسی سے منسلک ہوگئے۔ اس کے بعد انہوں نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے طور پر بھی کام کیا لیکن جلد ہی انہوں نے ہدایتکاری کے کام کو چھوڑ دیا۔
جنوری 2010 میں رنویر سنگھ کو یش راج فلموں کے لیے کاسٹنگ ڈویژن کے سربراہ شانو شرما نے آڈیشن کے لیے بلایا، انہوں نے ان کو مطلع کیا کہ یہ شادی کی منصوبہ بندی کے موضوع پر بننے والی رومانوی فلم 'بینڈ باجا بارات' کا اہم کردار ہے۔
یش راج فلمز کے سربراہ آدتیہ چوپڑہ نے ان کا آڈیشن دیکھا جس سے وہ بہت متاثر ہوئے اور اپنی فلم کے لیے منتخب کرلیا۔ یش راج فلمز کے بینر تلے بنی فلم 'بینڈ باجا بارات' سے ہی انہوں نے اپنے بالی ووڈ کیریئر کا آغاز کیا۔
اس فلم نے کامیابی کے بہت سے نئے ریکارڈ بنائے اور رنویر سنگھ کو بہترین نئے اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ ملا۔ اس کے بعد رنویر نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور ایک کے بعد ایک ہٹ فلموں میں کام کرکے اپنی اداکاری کا لوہا منوایا۔
پہلی ہی فلم سے ناظرین کو اپنی اداکاری کا دیوانہ بنانے والے رنویر سنگھ آج فلم انڈسٹری کے کامیاب ترین اداکاروں میں شمار کئے جاتے ہیں۔
رنویر سنگھ نے سنجے لیلا بھنسالی کی ہدایتکاری میں بنی تین فلموں میں کام کرکے بالی ووڈ میں اپنی چھاپ چھوڑی ہے۔ فلم 'باجی راؤ مستانی' میں ان کی اداکاری کو کافی سراہا گیا جب کہ فلم 'پدماوت' میں علاء الدین خلجی کا کردار ادا کرکے ناقدین کو بھی تعریف کرنے پر مجبور کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: وارث برادرز کا نیا گانا' اکو گھر' عوام سطح پر مقبول
رنویر کئی بار تنازعات میں بھی گھرے لیکن انہوں نے جلد ہی خود کو اس سے نہ صرف باہر نکال لیا بلکہ اپنی کامیابی سے سب کی زبان بند کردی۔ رنویر سنگھ کا ستارہ ابھی عروج پر ہے اور ان کے مداح ان کی نئی فلم کا بے صبری سے انتظار کرتے ہیں۔