بالی ووڈ اسٹار سلمان خان کو کالے ہرن شکار کیس میں راجستھان ہائی کورٹ جودھپور مرکزی بنچ سے راحت ملی ہے۔ سلمان خان کو اب جودھپور ضلع عدالت میں ذاتی طور پر نہیں آنا پڑے گا۔ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سلمان خان ورچوئل پیش ہوں گے۔
چیف جسٹس اندراجیت مہانتی اور جج منوج کمار گرگ پر مشتمل ڈویژن بنچ نے جمعہ کے روز سلمان خان کی جانب سے درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ہفتے کو ضمانت کے بانڈ کے ذریعے اسے پیش کرنے کی آزادی دے دی ہے۔
سلمان کے وکیل ہستیمل سرسوت نے 14 ستمبر 2020 کو جودھپور کی ضلع عدالت کو حکم دیا تھا کہ وہ سلمان خان کو ذاتی طور پر حا ضر ہو کر سی آر پی سی کے سیکشن 437 اے کے تحت ضمانت بانڈ کو پُر کرے جس کے بعد کورونا کی وجہ سے اس کیس پر سماعت ملتوی کر دی گئی تھی اور حاضری معاف کر دی گئی تھی اب آخری سماعت 16 جنوری 2021 کو ہوئی تھی۔ عدالت نے سلمان خان کو کل اور 6 فروری کو ذاتی طور پر ضمانت کے بانڈ کو پُر کرنے کا حکم دیا۔ اس کے خلاف درخواست کو پیش کرتے ہوئے سی آر پی سی 437 اے میں ذاتی طور پر پیش ہوکر بانڈ کو بھرنے کا حکم دیا تھا۔
جمعرات کو ہائی کورٹ نے سماعت کے دوران مرکزی اور ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔ جمعہ کو کیس میں سماعت کے دوران ریاستی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل فرزند علی نے اپنا دلیل پیش کی۔ ایڈوکیٹ ہستیمل سرسوت نے سلمان خان کے لئے پیش ہوکر ورچوئل پیش ہونے کی اجازت دینے کی اپیل کی۔
جسے عدالت نے قبول کرلیا لیکن سی آر پی سی 437 اے کو غیر آئینی قرار دینے سے انکار کردیا۔ عدالت نے فی الحال سلمان کو راحت دی اور اسے ورچوئل بانڈ پیش کرنے کی اجازت دے دی گئی ۔ اس کے ساتھ ہی سلمان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آئندہ کسی بھی اپیل پر سماعت اور فیصلے پر حاضر ہوں۔