ETV Bharat / sitara

حقیقت کو خواب میں بدلنے کے لیے دیوآنند نے سخت جدوجہد کی

ہندستانی سنیما میں تقریباً 6 دہائیوں تک مداحوں کے دلوں پر حکومت کرنے والے صدا بہار اداکار دیو آنند کو اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے سخت مشقت کرنی پڑی تھی۔

اداکار دیو آنند
author img

By

Published : Sep 26, 2019, 2:03 PM IST

Updated : Oct 2, 2019, 2:15 AM IST

پنجاب کے گرداس پور میں 26 ستمبر 1923 کو ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے دھر دیو پشوری مل آنند عرف دیو آنند نے انگریزی ادب میں اپنی گریجویٹ کی تعلیم 1942 میں لاہور کے مشہور گورنمنٹ کالج سے مکمل کی۔ دیو آنند اس سے بھی آگے تعلیم حاصل کرنا چاہتے تھے لیکن ان کے والد نے صاف الفاظ میں کہہ دیا کہ ان کے پاس ان کو پڑھانے کے لئے پیسے نہیں ہیں اور اگر وہ آگے تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو وہ خود نوکری کریں۔
دیو آنند نے طے کیا کہ اگر نوکری ہی کرنی ہے تو کیوں نہ فلم انڈسٹری میں قسمت آزمائی جائے۔ سال 1943 میں اپنے خوابوں کی تعبیر کے لئے جب وہ ممبئی پہنچے، اس وقت ان کے پاس محض 30 روپے تھے اور ممبئی میں ٹھہرنے کے لئے ان کے پاس کوئی ٹھکانہ بھی نہ تھا۔ دیو آنند نے یہاں پہنچ کر ریلوے اسٹیشن کے قریب ہی ایک سستے سے ہوٹل میں کمرہ کرائے پر لے لیا۔ اس کمرے میں ان کے ساتھ تین دیگر افراد بھی رہتے تھے، جو دیو آنند کی طرح فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانے کے لئے کوشش کررہے تھے۔
بہت کوششوں کے بعد انہیں ملٹری سینسر آفس میں کلرک کی نوکری مل گئی۔ یہاں انہیں فوجیوں کے خطوط، ان کے گھر والوں کو پڑھ کر سنانا ہوتا تھا۔

اداکار دیو آنند
اداکار دیو آنند
ملٹری سینسر آفس میں دیو آنند کو 165 روپے تنخواہ ملتی تھی، جس میں سے وہ 45 روپے اپنے گھر خرچ کے لئے بھیجا کرتے تھے۔ تقریباً ایک سال تک نوکری کرنے کے بعد وہ اپنے بڑے بھائی چیتن آنند کے پاس چلے گئے جو اس وقت ہندستانی ڈرامہ ایسوسی ایشن سے وابستہ تھے۔ انہوں نے دیو آنند کو اپنے ساتھ کام کرنے کا موقع دیا اور دیو آنند نے چھوٹے موٹے کردار ادا کرنا شروع کر دیئے۔سال 1945 میں فلم ’ہم ایک ہیں‘ سے بطور فلم اداکار دیوآنند نے اپنے فلمی کیرئیر کا آغاز کیا۔ سال 1948 میں فلم 'ضدی' دیو آنند کے فلمی کیریئر کی پہلی ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد انہوں نے فلم ڈائریکشن کے شعبے میں قدم رکھا اور نوکیتن بینر کی بنیاد ڈالی۔نوکیتن کے بینر تلے سال 1950 میں فلم 'افسر' بنائی اسکے بعد 1951 میں انہوں نے فلم 'بازی' بنائی۔فلم افسر کے دوران دیو آنند کی رغبت اداکارہ ثریا سے ہوگئی۔ ایک گانے کی شوٹنگ کے دوران دیو آنند اور ثریا کی کشتی پانی میں ڈوب گئی۔ دیو آنند نے ثریا کو ڈوبنے سے بچایا اس کے بعد ثریا دیو آنند سے بے انتہا محبت کرنے لگیں لیکن ثریا کی نانی کی اجازت نہ ملنے پر یہ جوڑی شادی کی دہلیز تک نہ پہنچ سکی۔سال 1954 میں دیو آنند نے اپنے زمانے کی مشہور فلم اداکارہ کلپنا کارتک سے شادی کی تھی۔
اداکار دیو آنند
اداکار دیو آنند
دیوآنند نے ہالی ووڈ کے تعاون سے ہندی اور انگریزی دونوں زبانوں میں فلم 'گائیڈ' بنائی، جو دیو آنند کے فلمی کریئر کی پہلی رنگین فلم تھی۔ اس فلم کے لئے دیو آنند کو ان کی عمدہ اداکاری کے لئے بہترین اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔بطور ہدایت کار دیو آنند نے کئی فلمیں بنائیں۔ ان فلموں میں 1950 میں فلم 'افسر' کے علاوہ ہم سفر، ٹیکسی ڈرائیور، ہاؤس نمبر 44، فنٹوش، کالا پانی، کالا بازار، ہم دونوں، تیرے میرے سپنے، گائیڈ، اور جوئیل تھیف شامل ہیں۔ سال 1970 میں ان کی فلم پریم پجاری ریلیز ہوئی۔ حالانکہ یہ فلم باکس آفس پر کامیاب نہیں ہوسکی۔ اس کے باوجود انہوں نے ہمت نہیں ہاری۔ ایک سال بعد 1971 میں فلم 'ہرے راما ہرے کرشنا' کی کامیابی کے بعد انہوں نے ہیرا پنّا، دیس پردیس، لوٹ مار، سوامی دادا، سچے کا بول بالا اور اول نمبر سمیت کئی فلموں کی ہدایت کاری کی۔دیو آنند کو اداکاری کے لئے دو مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ 2001 میں ایک طرف جہاں دیو آنند کو ہندستان کی جانب سے پدم بھوشن سے نوازا گیا وہیں 2002 میں ہندی سنیما میں بہترین خدمات کے پیش نظر انہیں دادا صاحب پھالکے ایوراڑ سے بھی سرفراز کیا گیا۔ اپنی فلموں سے ایک خاص پہنچان بنانے والا یہ عظیم اداکار تین دسمبر 2011 کو اس دنیا سے رخصت ہوگیا۔

پنجاب کے گرداس پور میں 26 ستمبر 1923 کو ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے دھر دیو پشوری مل آنند عرف دیو آنند نے انگریزی ادب میں اپنی گریجویٹ کی تعلیم 1942 میں لاہور کے مشہور گورنمنٹ کالج سے مکمل کی۔ دیو آنند اس سے بھی آگے تعلیم حاصل کرنا چاہتے تھے لیکن ان کے والد نے صاف الفاظ میں کہہ دیا کہ ان کے پاس ان کو پڑھانے کے لئے پیسے نہیں ہیں اور اگر وہ آگے تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو وہ خود نوکری کریں۔
دیو آنند نے طے کیا کہ اگر نوکری ہی کرنی ہے تو کیوں نہ فلم انڈسٹری میں قسمت آزمائی جائے۔ سال 1943 میں اپنے خوابوں کی تعبیر کے لئے جب وہ ممبئی پہنچے، اس وقت ان کے پاس محض 30 روپے تھے اور ممبئی میں ٹھہرنے کے لئے ان کے پاس کوئی ٹھکانہ بھی نہ تھا۔ دیو آنند نے یہاں پہنچ کر ریلوے اسٹیشن کے قریب ہی ایک سستے سے ہوٹل میں کمرہ کرائے پر لے لیا۔ اس کمرے میں ان کے ساتھ تین دیگر افراد بھی رہتے تھے، جو دیو آنند کی طرح فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانے کے لئے کوشش کررہے تھے۔
بہت کوششوں کے بعد انہیں ملٹری سینسر آفس میں کلرک کی نوکری مل گئی۔ یہاں انہیں فوجیوں کے خطوط، ان کے گھر والوں کو پڑھ کر سنانا ہوتا تھا۔

اداکار دیو آنند
اداکار دیو آنند
ملٹری سینسر آفس میں دیو آنند کو 165 روپے تنخواہ ملتی تھی، جس میں سے وہ 45 روپے اپنے گھر خرچ کے لئے بھیجا کرتے تھے۔ تقریباً ایک سال تک نوکری کرنے کے بعد وہ اپنے بڑے بھائی چیتن آنند کے پاس چلے گئے جو اس وقت ہندستانی ڈرامہ ایسوسی ایشن سے وابستہ تھے۔ انہوں نے دیو آنند کو اپنے ساتھ کام کرنے کا موقع دیا اور دیو آنند نے چھوٹے موٹے کردار ادا کرنا شروع کر دیئے۔سال 1945 میں فلم ’ہم ایک ہیں‘ سے بطور فلم اداکار دیوآنند نے اپنے فلمی کیرئیر کا آغاز کیا۔ سال 1948 میں فلم 'ضدی' دیو آنند کے فلمی کیریئر کی پہلی ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد انہوں نے فلم ڈائریکشن کے شعبے میں قدم رکھا اور نوکیتن بینر کی بنیاد ڈالی۔نوکیتن کے بینر تلے سال 1950 میں فلم 'افسر' بنائی اسکے بعد 1951 میں انہوں نے فلم 'بازی' بنائی۔فلم افسر کے دوران دیو آنند کی رغبت اداکارہ ثریا سے ہوگئی۔ ایک گانے کی شوٹنگ کے دوران دیو آنند اور ثریا کی کشتی پانی میں ڈوب گئی۔ دیو آنند نے ثریا کو ڈوبنے سے بچایا اس کے بعد ثریا دیو آنند سے بے انتہا محبت کرنے لگیں لیکن ثریا کی نانی کی اجازت نہ ملنے پر یہ جوڑی شادی کی دہلیز تک نہ پہنچ سکی۔سال 1954 میں دیو آنند نے اپنے زمانے کی مشہور فلم اداکارہ کلپنا کارتک سے شادی کی تھی۔
اداکار دیو آنند
اداکار دیو آنند
دیوآنند نے ہالی ووڈ کے تعاون سے ہندی اور انگریزی دونوں زبانوں میں فلم 'گائیڈ' بنائی، جو دیو آنند کے فلمی کریئر کی پہلی رنگین فلم تھی۔ اس فلم کے لئے دیو آنند کو ان کی عمدہ اداکاری کے لئے بہترین اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔بطور ہدایت کار دیو آنند نے کئی فلمیں بنائیں۔ ان فلموں میں 1950 میں فلم 'افسر' کے علاوہ ہم سفر، ٹیکسی ڈرائیور، ہاؤس نمبر 44، فنٹوش، کالا پانی، کالا بازار، ہم دونوں، تیرے میرے سپنے، گائیڈ، اور جوئیل تھیف شامل ہیں۔ سال 1970 میں ان کی فلم پریم پجاری ریلیز ہوئی۔ حالانکہ یہ فلم باکس آفس پر کامیاب نہیں ہوسکی۔ اس کے باوجود انہوں نے ہمت نہیں ہاری۔ ایک سال بعد 1971 میں فلم 'ہرے راما ہرے کرشنا' کی کامیابی کے بعد انہوں نے ہیرا پنّا، دیس پردیس، لوٹ مار، سوامی دادا، سچے کا بول بالا اور اول نمبر سمیت کئی فلموں کی ہدایت کاری کی۔دیو آنند کو اداکاری کے لئے دو مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ 2001 میں ایک طرف جہاں دیو آنند کو ہندستان کی جانب سے پدم بھوشن سے نوازا گیا وہیں 2002 میں ہندی سنیما میں بہترین خدمات کے پیش نظر انہیں دادا صاحب پھالکے ایوراڑ سے بھی سرفراز کیا گیا۔ اپنی فلموں سے ایک خاص پہنچان بنانے والا یہ عظیم اداکار تین دسمبر 2011 کو اس دنیا سے رخصت ہوگیا۔
Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Oct 2, 2019, 2:15 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.