میرٹھ:اترپردیش کے میرٹھ ضلع کے ایک طالب علم نے ماحولیات کے تحفظ کے لیے سبزیوں کے فضلے اور گھاس سے ایک خاص قسم کا پیپر تیار کیا ہے۔ اس پیپر پر نہ صرف لکھا جا سکتا ہے، بلکہ گریٹنگ کارڈ بنانے سے لے کر چارٹ پیپر تک بہت آسانی سے تیار کیا جا سکتا ہے۔ نیز یہ پیپر دستکاری میں بھی کارآمد ہے۔ Student Made paper from Vegetable Waste
ذرائع کے مطابق طلبا دیویم شہر کے ایل انٹرنیشنل اسکول میں کلاس 8 کا طالب علم ہے۔ دیویم کو سائنس سبجیکٹ بہت پسند ہے۔ دیویم کے من میں گزشتہ دنوں جنگلات کی کٹائی اور بگڑتے ماحولیاتی توازن کو بہتر بنانے کے لیے ایک خیال آیا اور دیویم نے اس پر کام کرتے ہوئے، کچن کے فضلے سے ایک انوکھا کاغذ بنایا۔ دیویم نے بتایا کہ اس کاغذ کو تحریر اور دستکاری دونوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ دیویام کے مطابق اب وہ درختوں اور پودوں کے سوکھے پتوں کے ساتھ ساتھ سوکھے پھولوں سے بھی کاغذ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دیویم کے سائنس ٹیچر کا کہنا ہے کہ دیویم کو نئی چیزیں سیکھنے کا بہت شوق ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب Divyam اسی طرح کائی، مشروم اور پھولوں سے کاغذ تیار کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ Student Made paper from Vegetable Waste
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے دیویم نے اس پیپر کو بنانے کے حوالے سے بتایا کہ اس نے پہلے کاسٹک سوڈا کی مدد سے ایک مائع تیار کیا۔ اس کے بعد کچن کے فضلے کو کاسٹک سوڈا کے مائع میں ڈال کر کچھ دنوں تک رکھا۔ بعد ازاں اس فضلے کو پیس کر باریک پیسٹ تیار کیا اور اس پیسٹ میں سیلیولوز ملا کر دھوپ میں خشک ہونے کے لیے رکھ دیا۔ خشک ہونے کے بعد یہ کاغذ تیار ہوگیا۔ دیویم نے بتایا کہ اگرچہ ابھی اس کاغذ کا رنگ یقیناً سبز ہے۔ لیکن ہماری کوشش ہے کہ اسے مزید بہتر بنایا جائے۔ Student Made paper from Vegetable Waste
مزید پڑھیں:
غور طلب ہے کہ پیڑ پودوں میں سیلیولوز پایا جاتا ہے۔ جو ایک چپچپا مادہ ہے۔ کاغذ بنانے کے لیے سیلیولوز کی ضرورت ہوتی ہے۔ سیلولوز پودوں کی لکڑی میں پایا جاتا ہے۔ اس کے ریشوں کو ملا کر ایک پتلی تہہ بنائی جاتی ہے۔ جس سے کاغذ بنتا ہے۔ تاہم 15 سالہ دیویم کے کاغذ بنانے کے فارمولے کو بھی سراہا جا رہا ہے۔ دیویم کا کہنا ہے کہ اس کا بنیادی مقصد جنگلات کی حفاظت کرنا ہے۔ اس نے کہا کہ اگر کاغذ بنانے کے اس طریقے پر غور کیا جائے تو یہ تجربہ ماحولیات کے تحفظ میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔