ETV Bharat / science-and-technology

Modern Technology for soldiers: فوجیوں کیلئے جدید ٹیکنالوجی کس طرح کار آمد ہوگی

author img

By

Published : May 6, 2023, 12:32 PM IST

دفاعی اور سیکورٹی اداروں سے وابستہ ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ فوج سال 2023 کو 'تبدیلی کے سال' کے طور پر منا رہی ہے۔ ایسے کئی پروجیکٹوں پر کام جاری ہے، جو اس کی ظاہری شکل کو ٹیکنالوجی سے لیس، مہلک اور مستقبل کے لیے ہرطرح سے تیار فوج کی شکل میں سامنےآئے گا۔ ان میں سے کچھ پراجیکٹس آخری مراحل میں ہیں جبکہ کچھ پراگلے سال کے آخر تک عمل درآمد ہوجائے گا۔

فوجیوں کیلئے جدید ٹیکنالوجی کس طرح کار آمد ہوگی
فوجیوں کیلئے جدید ٹیکنالوجی کس طرح کار آمد ہوگی

چین اور پاکستان کی سرحدوں پر دو طرفہ چیلنجز کے پیش نظر بھارتی فوج جدید ترین ٹیکنالوجی اور مضبوط اور ناقابل تسخیر انفارمیشن سسٹم کی مدد سے میدان جنگ میں بدلتے ہوئے حالات کے مطابق لمحہ بھر میں فیصلے لے کر ایسی بساط بچھانے میں مہارت حاصل کرنے میں مصروف ہے جس میں سیندھ لگانا آسان نہ ہوگا۔

دفاعی اور سیکورٹی اداروں سے وابستہ ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ فوج، سال 2023 کو ’تبدیلی کے سال‘ کے طور پر منا رہی ہے۔ ایسے کئی پروجیکٹوں پر کام کر رہی ہے، جو اس کی ظاہری شکل کو ٹیکنالوجی سے لیس، مہلک اور مستقبل کے لیے ہر طرح سے تیار فوج کی شکل میں سامنے آئے گا۔ ان میں سے کچھ پراجیکٹس آخری مراحل میں ہیں جب کہ کچھ پر اگلے سال کے آخر تک عمل درآمد ہو جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آنے والے وقتوں میں میدان جنگ اور لڑائی میں ٹیکنالوجی کی اہمیت مسلسل بڑھ رہی ہے اور اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے بھارتی فوج اس معاملے میں سبقت لے جانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھ رہی ہے۔ ٹیکنالوجی اور ناقابل تسخیر اور ٹھوس انفارمیشن سسٹم پر مبنی ان پروجیکٹون کے نفاذ کے بعد میدان میں محاذ سنبھالنے والے کمانڈروں اور ہیڈ کوارٹر میں بیٹھے اعلیٰ کمانڈروں کے سامنے ایک لمحے میں میدان جنگ کی پوری تصویر ہر پہلو سے کمپیوٹر پر ایک ہی کلک پر سامنے آجائے گی۔

اس کے ساتھ وہ میدان جنگ اور گرد و نواح کے بدلتے ہوئے حالات اور دشمن کی نقل و حرکت کے بارے میں بھی فوری معلومات حاصل کر سکیں گے۔ اس کا تجزیہ کر کے کمانڈر آسانی سے حکمت عملی کے فیصلے کر سکے گا اور ایسی بھول بلیاں پیدا کر سکے گا کہ دشمن کے لیے اسے کاٹنا آسان نہیں ہو گا۔

ٹیکنالوجی اور انفارمیشن سسٹم کا ایک وسیع ویب کمانڈروں کو سینسر، ریڈار، سیٹلائٹ امیجز، ڈرونز اور انٹیلی جنس معلومات اور موسمیاتی ڈیٹا سے حقیقی وقت کی معلومات حاصل کرنے کے قابل بنائے گا، جس سے ان کی فیصلہ سازی میں آسانی ہوگی۔ اس سے کمانڈروں کو دشمن کی تعداد، ہتھیاروں، میدان جنگ میں اس کی موجودگی، جغرافیائی صورت حال، اس کے فوجیوں کی تعداد، اس کی طاقت، سازوسامان اور رسد کی صلاحیت کی بنیاد پر اگلی حکمت عملی بنانے میں مدد ملے گی۔

ذرائع کے مطابق’سما‘ اور ’سنجے‘ دو ایسے پروجیکٹ ہیں جو میدان جنگ کے انتظام اور حکمت عملی کے حوالے سے فوج کے کام کاج میں انقلاب برپا کر دیں گے۔ ان دونوں پراجیکٹس پر کام کافی عرصے سے جاری ہے اور سما یعنی (فوج کے لیے حالات سے آگاہی ماڈیول) کا استعمال سب سے پہلے اگلے ماہ سے چین کی سرحد سے متصل فوج کی شمالی کمان میں شروع ہو جائے گا، جب کہ سنجے آنے والا ایک سال میں پوری طرح نافذ ہوجائے گا۔ سما کے ذریعے کمانڈرز میدان جنگ سے متعلق تمام آپریشنل معلومات ایک کلک پر حاصل کر سکیں گے۔

سنجے سسٹم یعنی (بیٹل فیلڈ سرویلنس سسٹم) گزشتہ سال سے سخت آزمائشوں سے گزر رہا ہے اور اسے سطح مرتفع، صحرائی اور پہاڑی علاقوں میں مسلسل آزمایا جا رہا ہے۔ سنجے کے تحت دسمبر 2025 تک تمام فیلڈ فارمیشنز میں 60 مانیٹرنگ سینٹر کام کرنا شروع کر دیں گے۔ اس پروجیکٹ کے تحت تقریباً 3000 سینسر تمام کمانڈروں کو نگرانی کی تصاویر بھیجتے رہیں گے۔ فوج ایک طویل عرصے سے اس پروجیکٹ پر کام کر رہی ہے اور اب یہ مکمل پختگی کے مرحلے پر پہنچ چکا ہے۔

مزید پڑھیں:ISRO اسرو نے پی جی، یوجی فائنل ایئر کے طلباء کے لیے اسٹارٹ پروگرام پیش کیا

فوج اپنی ڈیٹا اسٹوریج کی صلاحیت میں مسلسل اضافہ کر رہی ہے اور اس صورت میں اسے نیٹ ورک فار سکیورٹی (این ایف ایس) سے کافی مقدار میں بینڈوڈتھ ملے گی۔ فوج ملک میں مختلف مقامات پر ڈیٹا سینٹرز بھی بنا رہی ہے تاکہ وہ بہت سی ایپلی کیشنز پر کام کر سکے۔ یہ ڈیٹا سینٹرز اس سال کے آخر تک کام کرنا شروع کر دیں گے۔

یو این آئی

چین اور پاکستان کی سرحدوں پر دو طرفہ چیلنجز کے پیش نظر بھارتی فوج جدید ترین ٹیکنالوجی اور مضبوط اور ناقابل تسخیر انفارمیشن سسٹم کی مدد سے میدان جنگ میں بدلتے ہوئے حالات کے مطابق لمحہ بھر میں فیصلے لے کر ایسی بساط بچھانے میں مہارت حاصل کرنے میں مصروف ہے جس میں سیندھ لگانا آسان نہ ہوگا۔

دفاعی اور سیکورٹی اداروں سے وابستہ ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ فوج، سال 2023 کو ’تبدیلی کے سال‘ کے طور پر منا رہی ہے۔ ایسے کئی پروجیکٹوں پر کام کر رہی ہے، جو اس کی ظاہری شکل کو ٹیکنالوجی سے لیس، مہلک اور مستقبل کے لیے ہر طرح سے تیار فوج کی شکل میں سامنے آئے گا۔ ان میں سے کچھ پراجیکٹس آخری مراحل میں ہیں جب کہ کچھ پر اگلے سال کے آخر تک عمل درآمد ہو جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آنے والے وقتوں میں میدان جنگ اور لڑائی میں ٹیکنالوجی کی اہمیت مسلسل بڑھ رہی ہے اور اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے بھارتی فوج اس معاملے میں سبقت لے جانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھ رہی ہے۔ ٹیکنالوجی اور ناقابل تسخیر اور ٹھوس انفارمیشن سسٹم پر مبنی ان پروجیکٹون کے نفاذ کے بعد میدان میں محاذ سنبھالنے والے کمانڈروں اور ہیڈ کوارٹر میں بیٹھے اعلیٰ کمانڈروں کے سامنے ایک لمحے میں میدان جنگ کی پوری تصویر ہر پہلو سے کمپیوٹر پر ایک ہی کلک پر سامنے آجائے گی۔

اس کے ساتھ وہ میدان جنگ اور گرد و نواح کے بدلتے ہوئے حالات اور دشمن کی نقل و حرکت کے بارے میں بھی فوری معلومات حاصل کر سکیں گے۔ اس کا تجزیہ کر کے کمانڈر آسانی سے حکمت عملی کے فیصلے کر سکے گا اور ایسی بھول بلیاں پیدا کر سکے گا کہ دشمن کے لیے اسے کاٹنا آسان نہیں ہو گا۔

ٹیکنالوجی اور انفارمیشن سسٹم کا ایک وسیع ویب کمانڈروں کو سینسر، ریڈار، سیٹلائٹ امیجز، ڈرونز اور انٹیلی جنس معلومات اور موسمیاتی ڈیٹا سے حقیقی وقت کی معلومات حاصل کرنے کے قابل بنائے گا، جس سے ان کی فیصلہ سازی میں آسانی ہوگی۔ اس سے کمانڈروں کو دشمن کی تعداد، ہتھیاروں، میدان جنگ میں اس کی موجودگی، جغرافیائی صورت حال، اس کے فوجیوں کی تعداد، اس کی طاقت، سازوسامان اور رسد کی صلاحیت کی بنیاد پر اگلی حکمت عملی بنانے میں مدد ملے گی۔

ذرائع کے مطابق’سما‘ اور ’سنجے‘ دو ایسے پروجیکٹ ہیں جو میدان جنگ کے انتظام اور حکمت عملی کے حوالے سے فوج کے کام کاج میں انقلاب برپا کر دیں گے۔ ان دونوں پراجیکٹس پر کام کافی عرصے سے جاری ہے اور سما یعنی (فوج کے لیے حالات سے آگاہی ماڈیول) کا استعمال سب سے پہلے اگلے ماہ سے چین کی سرحد سے متصل فوج کی شمالی کمان میں شروع ہو جائے گا، جب کہ سنجے آنے والا ایک سال میں پوری طرح نافذ ہوجائے گا۔ سما کے ذریعے کمانڈرز میدان جنگ سے متعلق تمام آپریشنل معلومات ایک کلک پر حاصل کر سکیں گے۔

سنجے سسٹم یعنی (بیٹل فیلڈ سرویلنس سسٹم) گزشتہ سال سے سخت آزمائشوں سے گزر رہا ہے اور اسے سطح مرتفع، صحرائی اور پہاڑی علاقوں میں مسلسل آزمایا جا رہا ہے۔ سنجے کے تحت دسمبر 2025 تک تمام فیلڈ فارمیشنز میں 60 مانیٹرنگ سینٹر کام کرنا شروع کر دیں گے۔ اس پروجیکٹ کے تحت تقریباً 3000 سینسر تمام کمانڈروں کو نگرانی کی تصاویر بھیجتے رہیں گے۔ فوج ایک طویل عرصے سے اس پروجیکٹ پر کام کر رہی ہے اور اب یہ مکمل پختگی کے مرحلے پر پہنچ چکا ہے۔

مزید پڑھیں:ISRO اسرو نے پی جی، یوجی فائنل ایئر کے طلباء کے لیے اسٹارٹ پروگرام پیش کیا

فوج اپنی ڈیٹا اسٹوریج کی صلاحیت میں مسلسل اضافہ کر رہی ہے اور اس صورت میں اسے نیٹ ورک فار سکیورٹی (این ایف ایس) سے کافی مقدار میں بینڈوڈتھ ملے گی۔ فوج ملک میں مختلف مقامات پر ڈیٹا سینٹرز بھی بنا رہی ہے تاکہ وہ بہت سی ایپلی کیشنز پر کام کر سکے۔ یہ ڈیٹا سینٹرز اس سال کے آخر تک کام کرنا شروع کر دیں گے۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.