کارخانہ میں کام کرنے والے ایک روبوٹک بازو کو برطانیہ کے سائنسدانوں نے معمولی سی تبدیلی اور پروگرامنگ سے گزارا اور اس کے بعد کیمیا کی تجربہ گاہ میں استعمال کیا تو اس نے مہینوں کا کام تین روز میں مکمل کر دکھایا۔
'نیچر' میگزین میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف لیورپول کے اس روبوٹ کی قیمت اگرچہ ایک لاکھ برطانوی پاؤنڈ ہے لیکن یہ انتہائی مہارت سے کیمیا کے پیچیدہ ترین تجربات انجام دے سکتا ہے۔ کبھی نہ تھکنے والا یہ روبوٹ 21 گھنٹے مسلسل کام کرسکتا ہے اور صرف چارجِنگ کے وقت آرام کرتا ہے۔ یہ روبوٹ پوری تجربہ گاہ میں کسی بھی شے سے ٹکرائے بغیر گھوم پھر سکتا ہے۔
ابتدائی آزمائش میں اس روبوٹ نے ایک ہفتہ میں 700 انتہائی اہم تجربات انجام دیئے اور اتنے تجربات ایک پی ایچ ڈی طالب علم اپنی ڈاکٹریٹ کے عرصے میں بھی نہیں کر پاتا۔ ماہرین نے اس کی پروگرامنگ کر کے اسے مددگار بنانے کے بجائے خود سائنسداں بنایا ہے۔
400 کلوگرام وزنی روبوٹ سائنسداں نے انسانی ماہرین کی رہنمائی میں ایک عمل انگیز بھی دریافت کیا جو شمسی سیلوں کی افادیت کو بڑھا سکتا ہے۔ ساتھ ہی یہ روبوٹ اپنے افعال سے سیکھتا رہتا ہے اور اپنے کام کو بہتر سے بہتر بناتا رہتا ہے۔