ETV Bharat / opinion

Treatment at Government Hospital: سرکاری ہسپتال کی دوا سے ٹھیک ہوگیا

علی رضا نے بتایا کہ بہت سے لوگوں کو بتایاتھا کہ سرکاری اسپتالوں کی دی گئی دوا کارآمد ثابت نہیں ہوتی۔ جس کی وجہ سے ہم نے پورنیہ کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں علاج کرایا۔ لیکن صحت یاب نہ ہونے کے بعد اکتوبر 2019 میں پٹنہ کے آئی جی آئی ایم ایس گیا،جہاں تھوک کا معائنہ کرنے کے بعد انہیں ایم ڈی آر بیماری کی تشخیص ہوئی۔ لیکن مجھے سرکاری ادویات پر بھروسہ نہیں تھا۔ TB Patients Satisfied with Government Hospital Treatment

ادویات
ادویات
author img

By

Published : Mar 11, 2022, 8:13 AM IST

27سالہ علی رضا وارثی کافی عرصے سے جسمانی طور پر کمزوری، تھکاوٹ محسوس کر رہا تھا لیکن ایک دن اچانک اس کے منہ سے خون آنے لگا۔ جس پر گھر والے رونے لگے اور ایک دوسرے سے پوچھنے لگے کہ اچانک اس کے منہ سے اتنا خون کیوں نکلنے لگا؟ حالانکہ اس کی طبیعت پہلے ہی خراب تھی۔ جس کی وجہ سے علی رضا بہت پریشان ہونے لگے۔ کھانسی کی وجہ سے سانس کی تکلیف عام ہو گئی تھی۔ حالانکہ اس سے بھی بعض اوقات خون نکلتا رہتا تھا۔ جس کی وجہ سے اس کے بعد ذہن میں خوف کی کیفیت پیدا ہو گئی۔ لیکن بیماری پر فتح کی امید بھی تھی کیونکہ ہر بیماری کا علاج محکمہ صحت کے ڈاکٹر کرتے ہیں۔ نا امیدی کے درمیان امید کی کرن نمودار ہوئی اور ہمت نہ ہارنے کا فیصلہ کر لیا۔ اس مثبت سوچ کے ساتھ باقاعدگی سے ادویات لینے سے صحت میں مسلسل بہتری آنے لگی۔ تقریباً 10 ماہ تک دوا لینے کے بعد اب وہ مکمل طور پر ٹھیک ہو گئے ہیں۔ لیکن اب یہ ٹی بی سمیت دیگر کئی طرح کی بیماریوں سے بچاو کے لیے معاشرے کے دوسرے لوگوں کو بھی آگاہ کر رہا ہے۔

TB Patients Satisfied with Government Hospital Treatment

علی رضا نے بتایا کہ بہت سے لوگوں کو بتایاتھا کہ سرکاری اسپتالوں کی دی گئی دوا کارآمد ثابت نہیں ہوتی۔ جس کی وجہ سے ہم نے پورنیہ کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں علاج کرایا۔ لیکن صحت یاب نہ ہونے کے بعد اکتوبر 2019 میں پٹنہ کے آئی جی آئی ایم ایس گیا،جہاں تھوک کا معائنہ کرنے کے بعد انہیں ایم ڈی آر بیماری کی تشخیص ہوئی۔ لیکن مجھے سرکاری ادویات پر بھروسہ نہیں تھا۔ ایسا لگا جیسے میرا آخری دن ختم ہونے والا ہے۔ لیکن آئی جی آئی ایم ایس کے ڈاکٹروں کی طرف سے بھاگلپور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ وہاں سے آپ کا علاج شروع ہوگا۔ جب وہ بھاگلپور آیا تو وہاں کے ڈاکٹروں نے اسے پورنیہ کے صدر اسپتال بھیج دیا۔

ڈسٹرکٹ پروگرام کوآرڈینیٹر (ڈی پی سی) راجیش کمار شرما جو ڈسٹرکٹ تپ دق مرکز (ڈی ٹی سی) میں کام کر رہے ہیں، نے پوائنٹ وار معلومات اور جانچ رپورٹ دیکھنے کے بعد صدر ہسپتال میں ایک الگ تفتیش کی۔ اس کے بعد کہا کہ امور کو پی ایچ سی جانا چاہیے۔ کیونکہ وہاں سے آپ کا علاج شروع ہوگا۔ اس دوران جب گاو ¿ں والوں کو اس بیماری کا علم ہوا تو وہ ہر طرح کا مذاق اڑاتے تھے۔ کبھی کبھی اچھوت بھی مانتے تھے اور کہتے تھے کہ اسے ٹی بی کی بیماری ہے اس سے دور رہنا چاہیے۔ کیونکہ یہ ایک متعدی بیماری ہے۔ اگر آپ قریب جائیں تو بیماری پھیل سکتی ہے۔ تاہم گھر والوں کی طرف سے کافی تعاون ملا ہے۔ لیکن خود کو الگ رکھتے ہوئے ہم مسلسل دوا لیتے رہے۔

دوا مجھے پی ایچ سی امور کے ڈاکٹروں نے دی تھی۔ اس کے بعد وہ مسلسل 10 ماہ تک مقررہ وقت پر دوا لیتے رہے۔ اس دوران ایک دن بھی دوانہیں چھوڑی۔ کیونکہ ٹی بی جیسی خوفناک بیماری نے اپنی لپیٹ جکڑ رکھا تھا۔ 9 ماہ تک چلنے والی دوا طویل عرصے تک کھانی پڑی۔ جس کا نتیجہ آپ سب کے سامنے ہے۔ مکمل طور پر صحت یاب ہونے کے بعد میں اگست 2021 سے ٹی بی مکت واہنی سنستھا میں شامل ہو کر لوگوں میں بیداری کی مہم چلا رہا ہوں۔ لیکن اس سے پہلے میں نے کورونا کے دوران ضلع سے موصول ہونے والی ٹی بی کے مریضوں کی فہرست کے ذریعے ہزاروں مریضوں کو فون کرکے مختلف ٹپس دینے کا کام کیا ہے۔ پورنیہ کے علاوہ بھاگلپور کے 250 مریضوں کی فہرست ڈی ٹی سی سے موصول ہوئی تھی۔ جن کو بلا کر ہاتھوں کی صفائی، دوائی لینے کے طریقے، رہن سہن کے بارے میں آگاہ کرتے رہے۔ لیکن اب کورونا کے خاتمے کے بعد میں گھر گھر ٹور کر رہا ہوں، کونسلنگ کر رہا ہوں، اسکولوں میں جا رہا ہوں اورا سکول کے بچوں کو آگاہ کرنے کا کام کر رہا ہوں۔

مزید پڑھیں:'تپ دق پر قابو پانے کے لیے یونانی ادویات کا بھی استعمال'

ڈسٹرکٹ تپ دق کنٹرول آفیسر ڈاکٹر محمد شبیر نے بتایا کہ وقتاً فوقتاً وہ لوگ جو ٹی بی جیسی متعدی بیماری کے خلاف جنگ جیتتے ہیں انہیں ضلعی تپ دق مرکز کی طرف سے ٹی بی چیمپئن منتخب کیا جاتا ہے۔ لیکن عالمی وبائی مرض کورونا کے عبوری دور کی وجہ سے ضلع میں ٹی بی جیسی خطرناک بیماری کو شکست دینے والے افراد کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ اس قسم کی بیماری میں مبتلا افراد نے کورونا کے دور میں گھروں میں رہتے ہوئے خود کو بچایا اور ماسک کا یکساں استعمال کیا۔ تاہم، نجی سطح کے کلینکس پر کام کرنے والے معالجین کی مسلسل حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے کہ وہ ٹی بی کے مریضوں کی تلاش میں مدد کریں۔ ہسپتال میں زیر علاج مریضوں کو خصوصی طور پر ٹی بی کے خطرات سے آگاہ کیا جاتا ہے۔ ٹی بی کے مریضوں کی تشخیص اور علاج پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا سمیت دیگر ذرائع سے آگاہی سے متعلق پروگراموں کا سہارا لیا جاتا ہے۔ تاکہ شہر سے لے کر دور دراز کے دیہی علاقوں تک اس کی تشہیر کی جاسکے۔

یواین آئی

27سالہ علی رضا وارثی کافی عرصے سے جسمانی طور پر کمزوری، تھکاوٹ محسوس کر رہا تھا لیکن ایک دن اچانک اس کے منہ سے خون آنے لگا۔ جس پر گھر والے رونے لگے اور ایک دوسرے سے پوچھنے لگے کہ اچانک اس کے منہ سے اتنا خون کیوں نکلنے لگا؟ حالانکہ اس کی طبیعت پہلے ہی خراب تھی۔ جس کی وجہ سے علی رضا بہت پریشان ہونے لگے۔ کھانسی کی وجہ سے سانس کی تکلیف عام ہو گئی تھی۔ حالانکہ اس سے بھی بعض اوقات خون نکلتا رہتا تھا۔ جس کی وجہ سے اس کے بعد ذہن میں خوف کی کیفیت پیدا ہو گئی۔ لیکن بیماری پر فتح کی امید بھی تھی کیونکہ ہر بیماری کا علاج محکمہ صحت کے ڈاکٹر کرتے ہیں۔ نا امیدی کے درمیان امید کی کرن نمودار ہوئی اور ہمت نہ ہارنے کا فیصلہ کر لیا۔ اس مثبت سوچ کے ساتھ باقاعدگی سے ادویات لینے سے صحت میں مسلسل بہتری آنے لگی۔ تقریباً 10 ماہ تک دوا لینے کے بعد اب وہ مکمل طور پر ٹھیک ہو گئے ہیں۔ لیکن اب یہ ٹی بی سمیت دیگر کئی طرح کی بیماریوں سے بچاو کے لیے معاشرے کے دوسرے لوگوں کو بھی آگاہ کر رہا ہے۔

TB Patients Satisfied with Government Hospital Treatment

علی رضا نے بتایا کہ بہت سے لوگوں کو بتایاتھا کہ سرکاری اسپتالوں کی دی گئی دوا کارآمد ثابت نہیں ہوتی۔ جس کی وجہ سے ہم نے پورنیہ کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں علاج کرایا۔ لیکن صحت یاب نہ ہونے کے بعد اکتوبر 2019 میں پٹنہ کے آئی جی آئی ایم ایس گیا،جہاں تھوک کا معائنہ کرنے کے بعد انہیں ایم ڈی آر بیماری کی تشخیص ہوئی۔ لیکن مجھے سرکاری ادویات پر بھروسہ نہیں تھا۔ ایسا لگا جیسے میرا آخری دن ختم ہونے والا ہے۔ لیکن آئی جی آئی ایم ایس کے ڈاکٹروں کی طرف سے بھاگلپور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ وہاں سے آپ کا علاج شروع ہوگا۔ جب وہ بھاگلپور آیا تو وہاں کے ڈاکٹروں نے اسے پورنیہ کے صدر اسپتال بھیج دیا۔

ڈسٹرکٹ پروگرام کوآرڈینیٹر (ڈی پی سی) راجیش کمار شرما جو ڈسٹرکٹ تپ دق مرکز (ڈی ٹی سی) میں کام کر رہے ہیں، نے پوائنٹ وار معلومات اور جانچ رپورٹ دیکھنے کے بعد صدر ہسپتال میں ایک الگ تفتیش کی۔ اس کے بعد کہا کہ امور کو پی ایچ سی جانا چاہیے۔ کیونکہ وہاں سے آپ کا علاج شروع ہوگا۔ اس دوران جب گاو ¿ں والوں کو اس بیماری کا علم ہوا تو وہ ہر طرح کا مذاق اڑاتے تھے۔ کبھی کبھی اچھوت بھی مانتے تھے اور کہتے تھے کہ اسے ٹی بی کی بیماری ہے اس سے دور رہنا چاہیے۔ کیونکہ یہ ایک متعدی بیماری ہے۔ اگر آپ قریب جائیں تو بیماری پھیل سکتی ہے۔ تاہم گھر والوں کی طرف سے کافی تعاون ملا ہے۔ لیکن خود کو الگ رکھتے ہوئے ہم مسلسل دوا لیتے رہے۔

دوا مجھے پی ایچ سی امور کے ڈاکٹروں نے دی تھی۔ اس کے بعد وہ مسلسل 10 ماہ تک مقررہ وقت پر دوا لیتے رہے۔ اس دوران ایک دن بھی دوانہیں چھوڑی۔ کیونکہ ٹی بی جیسی خوفناک بیماری نے اپنی لپیٹ جکڑ رکھا تھا۔ 9 ماہ تک چلنے والی دوا طویل عرصے تک کھانی پڑی۔ جس کا نتیجہ آپ سب کے سامنے ہے۔ مکمل طور پر صحت یاب ہونے کے بعد میں اگست 2021 سے ٹی بی مکت واہنی سنستھا میں شامل ہو کر لوگوں میں بیداری کی مہم چلا رہا ہوں۔ لیکن اس سے پہلے میں نے کورونا کے دوران ضلع سے موصول ہونے والی ٹی بی کے مریضوں کی فہرست کے ذریعے ہزاروں مریضوں کو فون کرکے مختلف ٹپس دینے کا کام کیا ہے۔ پورنیہ کے علاوہ بھاگلپور کے 250 مریضوں کی فہرست ڈی ٹی سی سے موصول ہوئی تھی۔ جن کو بلا کر ہاتھوں کی صفائی، دوائی لینے کے طریقے، رہن سہن کے بارے میں آگاہ کرتے رہے۔ لیکن اب کورونا کے خاتمے کے بعد میں گھر گھر ٹور کر رہا ہوں، کونسلنگ کر رہا ہوں، اسکولوں میں جا رہا ہوں اورا سکول کے بچوں کو آگاہ کرنے کا کام کر رہا ہوں۔

مزید پڑھیں:'تپ دق پر قابو پانے کے لیے یونانی ادویات کا بھی استعمال'

ڈسٹرکٹ تپ دق کنٹرول آفیسر ڈاکٹر محمد شبیر نے بتایا کہ وقتاً فوقتاً وہ لوگ جو ٹی بی جیسی متعدی بیماری کے خلاف جنگ جیتتے ہیں انہیں ضلعی تپ دق مرکز کی طرف سے ٹی بی چیمپئن منتخب کیا جاتا ہے۔ لیکن عالمی وبائی مرض کورونا کے عبوری دور کی وجہ سے ضلع میں ٹی بی جیسی خطرناک بیماری کو شکست دینے والے افراد کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ اس قسم کی بیماری میں مبتلا افراد نے کورونا کے دور میں گھروں میں رہتے ہوئے خود کو بچایا اور ماسک کا یکساں استعمال کیا۔ تاہم، نجی سطح کے کلینکس پر کام کرنے والے معالجین کی مسلسل حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے کہ وہ ٹی بی کے مریضوں کی تلاش میں مدد کریں۔ ہسپتال میں زیر علاج مریضوں کو خصوصی طور پر ٹی بی کے خطرات سے آگاہ کیا جاتا ہے۔ ٹی بی کے مریضوں کی تشخیص اور علاج پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا سمیت دیگر ذرائع سے آگاہی سے متعلق پروگراموں کا سہارا لیا جاتا ہے۔ تاکہ شہر سے لے کر دور دراز کے دیہی علاقوں تک اس کی تشہیر کی جاسکے۔

یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.