سشانت سنگھ خودکشی معاملے سے سندیپ سنگھ اور بی جے پی کے درمیان کا قریبی تعلق اب ظاہر ہونے لگا ہے۔ اس سندیپ سنگھ کے بی جے پی دفتر میں تقریباً 53 بار فون کرنے کی معلومات سامنے آئی ہے۔ اگر یہ بات صحیح ہے تو بی جے پی دفتر میں سندیپ سنگھ کا وہ ’باس‘ کون ہے اور بی جے پی سے سندیپ سنگھ اتنی قربت کیوں؟
ان تمام سوالوں کے جواب عوام کوملنا چاہئے۔ یہ مطالبہ مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری و ترجمان سچن ساونت نے کیا ہے۔
سچن ساونت کہا کہ سشانت سنگھ راجپوت موت معاملے میں ڈرگس کنکشن کی تفتیش میں سندیپ سنگھ جانچ کی رڈار پر ہے اس لیے اس طرح کی میڈیا رپورٹ آرہی ہیں کہ وہ لندن بھاگ کر جاسکتا ہے۔
ڈرگس ڈیلرس سے سندیپ سنگھ کا تعلق جُڑنے کے بعد اور بی جے پی کا اس سے قربت کے پیشِ نظر اس بات کی تفتیش ہونی چاہئے کہ آیا ڈرگس مافیا سے بی جے پی کا کیا تعلق ہے۔
سچن ساونت نے کہا کہ 'مجھے یقین ہے کہ جب اس معاملے کی سچائی سامنے آئے گی تو بی جے پی کو اپنا چہرہ چھپانے کے لیے جگہ نہیں ملے گی۔
ساونت نے کہا کہ 'تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آچکی ہے کہ سندیپ سنگھ نے یکم ستمبر سے 23 ستمبر 2019 کے درمیان مہاراشٹر بی جے پی کے دفتر میں 53 مرتبہ فون کیا تھا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ بی جے پی کے دفتر میں کس سے بات کررہا تھا اور بی جے پی میں سندیپ سنگھ کا ہینڈلر کون ہے؟
ساونت کا مزید کہنا ہے کہ بی جے پی و سندیپ سنگھ کے درمیان اتنا گہرا تعلق تھا کہ بی جے پی نے اسے مودی کی بایوپک بنانے کی ذمہ داری سونپی تھی۔ اس کے بدلے میں گجرات حکومت نے سندیپ سنگھ کے ’لیجنڈ گلوبل اسٹوڈیو‘ نامی کمپنی سے 177 کروڑ روپے کا دوستانہ معاہدہ کیا۔ اس معاہدے کے لیے صرف سندیپ سنگھ کی ہی کمپنی کا انتخاب کیونکر کیا گیا؟ دیگر فلم کمپنیوں کو’وائبرنٹ گجرات‘ میں کیوں شامل نہیں کیا گیا؟