بتایا جا رہا ہے کہ جب بچی 9 برس کی تھی جبھی ایک شخص کام کے بہانے اسے دہلی لے کر آیا تھا۔
اس نابالغ بچی سے مخلتف گھروں میں ملازمہ کے طور پر کام لیا گیا۔
اس کے ساتھ جنسی زیادتی بھی کی گئی۔
اس وقت اس نابالغ بچی کی عمر 16 برس ہے۔
دہلی خواتین کمیشن کے مطابق ہیلپ لائن نمبر 181 پر جھارکھنڈ کے ایک شخص نے کال کرکے بتایا کہ اس کی بچی کو 9 برس کی عمر میں اغوا کر لیا گیا تھا، اس وقت سے بچی لاپتہ ہے۔
مذکورہ شخص کی شکایت پر دہلی خواتین کمیشن کی ٹیم جھارکھنڈ پہنچ کر متاثرہ بچی کے بارے میں معلومات حاصل کی۔
اس کےبعد دہلی خواتین کمیشن کی جانب سے متاثرہ بچی کی تلاش شروع ہوگئی۔
دہلی خواتین کمیشن کی کوششوں سے متاثرہ نابالغ بچی کو بازیاب کرا لیا گیا ہے۔
متاثرہ بتایا کہ وہ گذشتہ کئی برسوں سے وہ مختلف مقامات پر گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کررہی ہے۔
جہاں اس کے ساتھ بار بار مارپیٹ کی گئی اور جنسی زیادتی بھی کی گئی ۔
اس نے یہ بھی بتایا کہ اس کے کام کا معاوضہ بھی نہیں دیا گیا۔
- یہ بھی پڑھیے:دہلی: کورونا کا قہرتھمنے کا نام نہیں لے رہا
متاثرہ کے بیان پر نیو راجندر نگر پرلیس اسٹین میں دفعہ 376 اور 376 ڈی کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
متاثرہ کے بیان پر ان تمام لوگوں کے خلاف پاکسو ایکٹ ایف آئی آر درج کی گئی ہے، جس کا نام اس نے لیا تھا۔
متاثرہ بچی کا طبی معائنہ کرایا گیا ہے، اس کے بعد اسے فی الوقت ایک محفوظ پناہ گاہ میں بھیج دیا گیا ہے۔
دہلی خواتین کمیشن کی سربراہ نے سواتی مالیوال کا کہنا ہے کہ ریاست جھارکھنڈ سے فروخت ہونے والی لڑکیوں کو ادارے کی جانب سے برابر بازیاب کرایا جا رہا ہے۔
انھوں نے مرکزی حکومت سے انسانی اسمگلنگ کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالب کیا ہے۔