ریاست آسام کے ضلع کیچار سے تعلق رکھنے والے 52 برس کے بختیارالدین بربھویہ کا دوران ملازمت انتقال ہوگیا ۔
بختیارالدین بربھویہ آسام ٹی سیکیورٹی فورس(اے ٹی ایس ایف) میں ملازم تھے۔
ان کی اہلیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ایک مقامی بازار میں جاری لاک ڈاؤن کو نافذ کرنے والے ہجوم کی زد میں آکر ہلاک ہوئے ہیں ۔
جب کہ پولیس نے بتایا کہ ایک مقامی جھگڑے کے بعد اس کی موت ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے ہوئی ہے۔
کیچار پولیس کے سربراہ منویندر دیو راے نے بتایا کہ سلچر شہر کے قریب سوناباری گھاٹ گاؤں میں ایک سبزی منڈی میں پان کی دکان کے دکاندار سے جھگڑے کے بعد ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے موت ہوگئ ۔
اس کی لاش اس وقت بھی ملی جب ان کی اہلیہ نے دعویٰ کیا کہ باربھوئیہ کو لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے دوران ہجومی تشدد نے ہلاک کیا ہے۔
دیو راے نے بتایا کہ اے ٹی ایس ایف گارڈ کی نعش کو سلچر میڈیکل کالج اور ہسپتال لے جایا گیا ، جہاں ان کی موت کی وجہ معلوم کرنے کے لئے تفتیشی معائنہ کیا جارہا ہے۔
وہیں پولیس نے واقعے کے سلسلے میں پوچھ گچھ کے لئے پانچ افراد کو حراست میں لیا ہے۔
بختیارالدین بربھویہ کی اہلیہ چائے کے باغ میں کام کرتی ہیں۔اس نے میڈیا اور پولیس کو بتایا کہ اس کے شوہر کو آسام حکومت کے نافذ لاک ڈاؤن آرڈر کی خلاف ورزی خریداروں اور فروخت کنندگان مار ڈالا ہے۔
ریاستی حکومت نے 24 مارچ کو اعلان کیا تھا کہ گروسری ، سبزیوں ، دودھ کی دکانوں ، پٹرول پمپوں اور دواخانوں کے علاوہ ریاست کی تمام بازار 31 مارچ تک بند رہیں گے۔ جس کی وجہ سے دکانوں اور بازاروں میں خریداری کا جم غفیر آ گیا ہے۔
اے ری ایس ایف قیام 1990 کی دہائی میں عمل میں آیا، جو آسام کے 765 چائے باغیچوں کی نگرانی کرتا ہے۔ تاکہ چائے کی پیداوار کرنے والے کاشتکاروں کو حکومت کی جان سے براہ راست تحفظ ملتا رہا ہے۔
اے ٹی ایس ایف آسام پولیس کے تحت کام کرتا ہے۔