جسٹس انو ملہوترا نے کہا ہے کہ 'سنجیو چاؤلہ سے صرف تہاڑ جیل میں ہی پوچھ تاچھ ہو سکتی ہے، کورٹ نے کہا کہ 'ٹرائل کے دوران سنجیو چاؤلہ کو تہاڑ جیل میں ہی رکھا جائے اور تحقیقات کے لیے جیل سے باہر لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی'۔
اس معاملے میں گزشتہ 19 فروری کو عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔
شنوائی کے دوران سنجیو چاؤلہ کی جانب سے وکیل وکاس پاہوا نے بھارت اور برطانیہ کے درمیان ہوئے حوالگی معاہدہ کی دفعہ 13 کا حوالہ دیا تھا۔
وکاس پاہوا نے کہا تھا کہ 'حکومت ہند نے سنجیو چاؤلہ کی حوالگی کے وقت کہا تھا کہ وہ بڑی سازش کی جانچ کرنا چاہتے ہیں لیکن یہاں تحقیقات کی بجائے مقدمے کی سماعت کی جارہی ہے۔
انہوں نے معاہدے کی دفعہ 21 کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ حوالگی کے تحت لائے گئے شخص کا کِن کِن صورتوں میں معاملوں ٹرائل نہیں کیا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا تھا کہ حوالگی صرف ٹرائل کے لیے تھی۔
تہاڑ جیل میں ہی ہوگی پوچھ تاچھ:
مرکزی حکومت کی جانب سے پیش سینیئر وکیل سنجے جین نے کہا کہ 'جو بھی پوچھ تاچھ ہوگی وہ تہاڑ جیل میں ہی ہوگی، اگر جیل سے باہر لے جایا جائے گا تو اس کے پہلے ضروری اجازت لے لی جائے گی، تہاڑ جیل میں وہ تمام سہولیات موجود ہیں جو حوالگی کی شرائط میں ہیں۔
سنجے جین کے مطابق 'ہم نے لندن کی عدالت سے کہا ہے کہ سنجیو چاؤلہ کی ابھی تک تحقیقات مکمل نہیں ہوئی ہے لیکن ہم نے حوالگی کی شرائط کی پیروی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'دفعہ 13 کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم جانچ نہیں کر سکتے ہیں، اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ چارج شیٹ داخل کی گئی ہے تو آپ انکوائری نہیں کر سکتے ہیں حتی کہ یہ بھی صحیح نہیں ہے کہ اگر وہ عدالتی تحویل میں ہے تو جانچ نہیں ہو سکتی ہے، یہ غلط سوچ ہے۔