افغانستان کے کابل میں گزشتہ روز دو اسکولوں پر حملہ Kabul School Attacks کیا گیا جس میں تقریبا 20 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، عالمی برادی نے اس حملے کی مذمت کی اور مہلوکین کے لیے مناسب تحقیقات اور انصاف کا مطالبہ کیا گیا۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریئس نے بدھ کے روز ایک ٹویٹ میں حملوں کی مذمت کی اور متاثرین کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔ گوٹیریئس نے کہا میں کابل میں اسکولوں پر ہونے والے مہلک حملوں کی مذمت کرتا ہوں اور متاثرین کے اہل خانہ سے اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت شہریوں اور شہریوں کے بنیادی ڈھانچے بشمول اسکولوں پر حملے سختی سے ممنوع ہیں۔
طلوع نیوز کی خبر کے مطابق، یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر، کیتھرین رسل نے ایک بیان میں کہا کہ وہ "مغربی کابل، افغانستان میں اسکول کے بچوں کو نشانہ بنانے والے وحشیانہ حملوں سے خوفزدہ ہیں۔ یونیسیف اس حملے کی مذمت کرتا ہے اور تمام فریقین سے سخت الفاظ میں اپیل کرتا ہے کہ وہ ہر وقت بچوں کی حفاظت کریں۔"
امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں افغان خاندانوں سے تعزیت کی اور کہا کہ قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔ امریکہ افغانستان کے کابل میں ممتاز ایجوکیشن سینٹر اور عبدالرحیم شاہد اسکول پر آج کے گھناؤنے حملوں پر غم و غصے کا اظہار کرنے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ شامل ہے۔ ہم ان بزدلانہ کارروائیوں میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ اور دیگر عزیزوں سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بیان میں کہا کہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔ تمام افغان بچے محفوظ طریقے سے اور تشدد کے خوف کے بغیر اپنی تعلیم حاصل کرنے کے مستحق ہیں۔
یورپی یونین کے خصوصی ایلچی ٹامس نکلسن نے بھی ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "گھناؤنے اور بزدلانہ حملوں نے کابل کے زیادہ تر شیعہ آبادی والے علاقوں میں تعلیمی مراکز کو نشانہ بنایا، جس میں بہت سے طلباء ہلاک اور زخمی ہوئے۔ یورپی یونین ڈی فیکٹو حکام سے مطالبہ کرتی ہے کہ ذمہ داروں کا محاسبہ کریں۔"
یہ بھی پڑھیں: Blast in Kabul: کابل میں دو مقامات پر بم دھماکے، چھ ہلاک، متعدد زخمی
کئی دیگر بین الاقوامی اداروں اور ممالک نے ان حملوں کی مذمت کی ہے، جب کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ حملوں کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے پرعزم ہے۔ طلوع نیوز نے رپورٹ کیا، طالبان حکومت کے نائب ترجمان، انعام اللہ سمنگانی نے کہا، "اسلامی امارت مجرموں کو سزا دینے اور مستقبل میں ایسے حملوں کی تکرار کو روکنے کے لیے پرعزم ہے۔"
منگل کو دارالحکومت کے ضلع دشت برچی کے عبدالرحیم شاہد ہائی اسکول میں ایک دھماکہ ہوا جس میں چھ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔ اس سے پہلے کابل کے مغربی حصے میں بھی ممتاز اسکول کی سرزمین پر ایک اور دھماکہ ہوا۔ دھماکوں کے بعد کابل کے محکمہ سیکورٹی نے چھ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 11 دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں۔ تاہم ذرائع کے مطابق مغربی کابل میں ہونے والے دھماکوں میں مرنے والوں کی تعداد 20 سے تجاوز کر گئی ہے۔ ابھی تک کسی گروپ نے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔