کراچی: پاکستان کے صوبہ سندھ میں گزشتہ ہفتے ایک 44 سالہ ہندو خاتون کے قتل میں استعمال ہونے والا ہتھیار برآمد ہوگیا ہے۔ سندھ پولیس کا خیال ہے کہ خاتون کا قتل اسی اسلحے سے انجام دیا گیا ہے۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق اسلحہ کو سندھ کے محکمہ صحت کی لیبارٹری میں جانچ کے لیے بھیجا گیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا اس کا استعمال خاتون کے قتل میں کیا گیا تھا یا نہیں۔ لیکن یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ اسلحہ کس کا ہے۔Hindu Woman Murder in Pakistan
ابتدائی جانچ نے پولیس کے تفتیش کاروں کو اس گھناؤنے فعل میں کچھ تانترکوں کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے۔ پاکستان کے شہر حیدرآباد سے ایک پولیس ٹیم، ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے مشتبہ افراد کے نمونے لینے سنجھیرو گاؤں بھی جانے والی ہے۔ تفتیش کاروں کے بیانات کی تصدیق ہلاک شدہ خاتون اور تانترکوں کے استعمال کردہ فونز کے کال ڈیٹا ریکارڈ سے کی جا رہی ہے۔ ایک تانترک کی شناخت روپو بھیل کے طور پر ہوئی ہے، جس کے بارے میں پولیس کا خیال ہے کہ وہ موبائل فون پر خاتون کے ساتھ رابطے میں تھا۔
واضح رہے کہ 27 دسمبر کو صوبہ سندھ کے سنجھیرو گاؤں میں 44 سالہ دیا بھیل نامی خاتون کی مسخ شدہ لاش سرسوں کے کھیت سے برآمد ہوئی تھی، جس سے اقلیتی ہندو برادری میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ دیا بھیل کا بیٹا سومر نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ ہمارے خاندان کے لیے سب سے اذیت ناک موت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب میری والدہ واپس نہیں آئیں تو ہم ان کی تلاش کے لیے نکلے اور گھنٹوں تلاش کے بعد ہمیں کھیت میں ان کی مسخ شدہ لاش ملی۔
یہ بھی پڑھیں:
Hindu Girl Shot Dead in Pakistan: پاکستان کے سکھر میں ہندو لڑکی کا قتل
Hindus Protest in front of Zardari House: پاکستان میں ہندو برادری کا زرداری ہاؤس کے سامنے احتجاج
Blasphemy Charges in Pakistan: پاکستان میں توہین مذہب کے الزام میں ہندو ٹیچر کو عمر قید کی سزا
اس واقعے سے ہندو برادری میں افراتفری مچ گئی ہے، جنہوں نے ضلع سانگھڑ میں فوری پولیس کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ پولیس نے ابتدائی طور پر قتل کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل بھی دے دی تھی۔ ہندو پاکستان میں سب سے بڑی اقلیتی برادری ہیں۔ سرکاری اندازوں کے مطابق ملک میں 75 لاکھ ہندو رہتے ہیں۔ پاکستان کی ہندو آبادی کی اکثریت صوبہ سندھ میں آباد ہے جہاں وہ مسلمان باشندوں کے ساتھ ثقافت، روایات اور زبان کا اشتراک کرتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا تھا کہ ہم نے اس بارے میں رپورٹس دیکھی ہیں، لیکن ہمارے پاس اس معاملے کی کوئی خاص تفصیلات نہیں ہیں، تاہم ہم اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ پاکستان ہماری کمیونٹی کو بھی تحفظ فراہم کرے۔ سندھ سے پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر کرشنا کماری نے ہندو خاتون کے بہیمانہ قتل کی خبر کی تصدیق کی تھی۔