ابوظہبی: ہر شخص کی نجی زندگی ہوتی ہے جس میں مداخلت اور اس کے راز افشا کرنا اخلاقی جرم ہے لیکن متحدہ عرب امارات میں یہ قانونی جرم بھی ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق ابوظبی کورٹ نے خبردار کیا کہ پرائیویسی کی خلاف ورزی اور راز افشا کرنے پر 5 لاکھ درہم تک جرمانہ اور قید کی سزا مقرر ہے جب کہ قانون کی خلاف ورزی کا اطلاق سائبر کرائم پر بھی لاگو ہوتا ہے۔
اس حوالے سے ابوظہبی میں عدالتی و قانونی امور سے متعلق آگاہی مرکز کی جانب سے ’مسؤولیہ‘ کے عنوان سے آگاہی مہم شروع کی گئی ہے جس کا مقصد لوگوں کو قانونی معاملات کے بارے میں اہم معلومات فراہم کرنا ہے۔
آگاہی مرکز نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا جس میں قانون کی دفعہ 44 کی وضاحت کرتے ہوئے سائبر کرائم کی مد میں درج مقدمات کا حوالے دیتے ہوئے کہا گیا کہ افواہ پھیلانا اور کسی کی غلط طریقے سے تشہیر کرنا قانونی جرم شمار کیا جاتا ہے، جس پر کم از کم چھ ماہ قید اور ڈیڑھ لاکھ سے 5 لاکھ درہم تک جرمانے کی سزا مقرر ہے۔ دونوں سزائیں بیک وقت بھی دی جاسکتی ہیں تاہم اس کا نفاذ جرم کی نوعیت اور عدالتی فیصلہ پر کیا جاتا ہے۔
اس پیغام میں مزید کہا گیا کہ قانون کے مطابق سائبر کرائم کے تحت جو امور قانون شکنی کے زمرے میں آتے ہیں ان میں کسی کی آڈیو، ویڈیو یا ٹیلی فونک گفتگو، تصاویر ، خبریں یا ذاتی معلومات کو خواہ وہ درست ہی کیوں نہ ہوں اسے نقصان پہنچانے کے ارادے سے عام کرنا جرم ہے۔
اس صورت میں کم از کم قید ایک برس اورجرمانہ ڈھائی لاکھ سے پانچ لاکھ درہم تک مقرر ہے۔ اسی طرح حادثے میں زخمی یا ہلاک ہونے والوں کی تصاویر ان کے لواحقین کی باقاعدہ اجازت کے بغیر شائع یا نشر کرنا بھی سائبر کرائم کے دائرے میں آتا ہے۔ (یو این آئی)
یہ بھی پڑھیں