واشنگٹن: امریکہ نے گوانتانامو بے میں واقع گٹمو جیل کے مزید دو قیدیوں کو پاکستان واپس بھیج دیا، جس سے پاکستان کے بقیہ قیدیوں کی تعداد کم ہو کر 32 ہو گئی۔ پینٹاگون نے جمعرات کے روز جاری ہونے والی ریلیز میں کہا کہ، "محکمہ دفاع نے آج عبدالربانی اور محمد ربانی کو گوانتاناموبے کے حراستی مرکز سے پاکستان واپس بھیجنے کا اعلان کیا۔" ربانی برادران 20 سال سے امریکی حراست میں ہیں اور ان پر کبھی کوئی فرد جرم عائد نہیں کیا گیا۔ نیویارک ٹائمز نے دو اہلکاروں کے حوالہ سے بتایا کہ انہیں نائن الیون کے بعد دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانہ دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ انہیں افغانستان سے کیوبا میں گوانتاناموبے کے ساحل پر واقع جیل پہنچایا گیا تھا۔ اس قبل انہیں افغانستان میں سی آئی اے کی بلیک سائٹ میں 1.5 سال تک رکھا گیا۔ امریکی انٹیلی جنس کی فائلوں میں ان بھائیوں کو پاکستانی شہری بتایا گیا ہے، جو دراصل سعودی عرب میں پیدا ہوئے اور پرورش پائی اور وہ نسلی طور پر روہنگیا ہیں۔ پینٹاگون نے کہا کہ بقیہ 32 قیدیوں میں سے 18 منتقلی کے اہل ہیں، 12 نظرثانی یا فوجی کمیشن کی کارروائی کے تحت ہیں، اور دو کو سزا سنائی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Pakistani Released From Guantanamo Bay پاکستانی قیدی 18 سال بعد گوانتاموبے سے رہا
ان بھائیوں کو ستمبر 2002 میں کراچی سے پاکستان کی سیکیورٹی سروسز نے پکڑا تھا۔ وہ تقریباً 550 دن تک افغانستان میں سی آئی اے کے زیرانتظام حراستی مقام پر رکھنے کے بعد 2004 میں گوانتاناموبے پہنچے۔ انہیں 2021 میں منتقلی کی منظوری دی گئی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ گوانتاناموبے جیل کو 2002 میں ریپبلکن صدر جارج ڈبلیو بش نے نائن الیون حملوں کے بعد غیر ملکی دہشت گردی کے مشتبہ افراد کو رکھنے کے لیے قائم کیا تھا۔ جو جیل قیدیوں کو سخت اذیت دینے کے لیے جانی جاتی ہے۔ اور اس کی وجہ سے دوسروں کو انسانی حقوق پر عمل در آمد کی دوہائی دینے والا امریکہ کو کافی زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
یو این آئی