ETV Bharat / international

US Resolution on Arunachal امریکی سینیٹ کمیٹی نے اروناچل کو بھارت کا اٹوٹ حصہ تسلیم کرنے کی قرارداد منظور کی

امریکہ نے اروناچل پردیش میں چین کے ساتھ بین الاقوامی سرحدی تنازع میں ایک بار پھر بھارت کی حمایت کا اعلان ہے۔ دراصل امریکی سینیٹ کمیٹی نے اروناچل پردیش کو بھارت کے اٹوٹ حصے کے طور پر توثیق کرتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی ہے۔

US Resolution on Arunachal
US Resolution on Arunachal
author img

By

Published : Jul 14, 2023, 11:25 AM IST

سان فرانسسکو: چین اروناچل پردیش پر ہمیشہ دعویٰ کرتا رہا ہے۔ ایک طرف چین لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر مسلسل اپنی سرگرمیاں بڑھا رہا ہے اور دوسری طرف اروناچل پردیش کے حوالے سے سفارتی حربے بھی آزماتا رہتا ہے۔ اسی درمیان، امریکہ نے چین کی ان کوششوں کو دھچکا دیتے ہوئے اروناچل پردیش کو بھارت کا اٹوٹ حصہ قرار دیا ہے۔ امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی (SFRC) نے اروناچل پردیش کو ہندوستان کا اٹوٹ حصہ تسلیم کرتے ہوئے ایک تجویز کو منظوری دی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اروناچل پردیش ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور رہے گا۔ یہ قرارداد جمعرات کو سینیٹرز جیف مرکلے، بل ہیگرٹی، ٹم کین اور کرس وان ہولن نے پیش کی تھی۔

قرارداد اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ امریکہ میک موہن لائن کو عوامی جمہوریہ چین اور بھارتی ریاست اروناچل پردیش کے درمیان بین الاقوامی سرحد کے طور پر تسلیم کرتا ہے۔ ایک میڈیا بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ چینی دعوؤں کو مسترد کرتا ہے کہ اروناچل پردیش کا بڑا حصہ چین کا علاقہ ہے، یہ دعویٰ چین کی بڑھتی جارحانہ اور توسیع پسندانہ پالیسیوں کا حصہ ہے۔

سینیٹر مرکل نے کہا کہ 'یہ قرارداد ووٹنگ کے لیے سینیٹ میں جائے گی۔ آزادی، اصولوں پر مبنی سسٹم کی حمایت کرنے والے امریکہ کے اقدار دنیا بھر میں ہمارے سبھی کاموں اور تعلقات کے مرکز میں ہونا چاہیے، خاص طور پر اس وقت جب چین کی حکومت متبادل نقطہ نظر کو آگے بڑھا رہی ہے۔ سینیٹر مرکل چین کے امور پر کانگریس کے ایگزیکٹو کمیشن کے شریک چیئرمین ہیں۔

اس قرارداد کو منظور کرنے والی کمیٹی اس بات کی توثیق کرتی ہے کہ امریکہ بھارتی ریاست اروناچل پردیش کو بھارت کا حصہ سمجھتا ہے نہ کہ عوامی جمہوریہ چین کا۔ اس قرارداد میں امریکی حکومت سے خطے میں حمایت اور مدد کو مزید گہرا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ہیگرٹی نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب چین کی طرف سے ایک آزاد اور کھلے ہند بحرالکاہل خطے کو سنگین خطرات لاحق ہے، امریکہ کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ خطے میں اپنے اسٹریٹجک شراکت داروں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہو، خاص طور پر بھارت اور دیگر کواڈ کے ساتھ۔

مزید پڑھیں: PM Modi France Visit پی ایم مودی کو فرانس کے سب سے بڑے شہری اعزاز سے نوازا گیا

سینیٹر کارنین نے کہا، جیسے کہ بھارت اور چین کے درمیان سرحد پر کشیدگی بڑھ رہی ہے، امریکہ کو آزاد اور کھلے ہند پیسیفک کی حمایت کر کے جمہوریت کے دفاع میں مضبوطی سے کھڑا ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ "یہ قرارداد اس بات کی تصدیق کرے گی کہ امریکہ بھارتی ریاست اروناچل پردیش کو جمہوریہ ہند کا حصہ تسلیم کرتا ہے، اور میں اپنے اتحادیوں سے اس قرارداد کو بغیر کسی تاخیر کے پاس کرنے کی درخواست کرتا ہوں۔"

سان فرانسسکو: چین اروناچل پردیش پر ہمیشہ دعویٰ کرتا رہا ہے۔ ایک طرف چین لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر مسلسل اپنی سرگرمیاں بڑھا رہا ہے اور دوسری طرف اروناچل پردیش کے حوالے سے سفارتی حربے بھی آزماتا رہتا ہے۔ اسی درمیان، امریکہ نے چین کی ان کوششوں کو دھچکا دیتے ہوئے اروناچل پردیش کو بھارت کا اٹوٹ حصہ قرار دیا ہے۔ امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی (SFRC) نے اروناچل پردیش کو ہندوستان کا اٹوٹ حصہ تسلیم کرتے ہوئے ایک تجویز کو منظوری دی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اروناچل پردیش ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور رہے گا۔ یہ قرارداد جمعرات کو سینیٹرز جیف مرکلے، بل ہیگرٹی، ٹم کین اور کرس وان ہولن نے پیش کی تھی۔

قرارداد اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ امریکہ میک موہن لائن کو عوامی جمہوریہ چین اور بھارتی ریاست اروناچل پردیش کے درمیان بین الاقوامی سرحد کے طور پر تسلیم کرتا ہے۔ ایک میڈیا بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ چینی دعوؤں کو مسترد کرتا ہے کہ اروناچل پردیش کا بڑا حصہ چین کا علاقہ ہے، یہ دعویٰ چین کی بڑھتی جارحانہ اور توسیع پسندانہ پالیسیوں کا حصہ ہے۔

سینیٹر مرکل نے کہا کہ 'یہ قرارداد ووٹنگ کے لیے سینیٹ میں جائے گی۔ آزادی، اصولوں پر مبنی سسٹم کی حمایت کرنے والے امریکہ کے اقدار دنیا بھر میں ہمارے سبھی کاموں اور تعلقات کے مرکز میں ہونا چاہیے، خاص طور پر اس وقت جب چین کی حکومت متبادل نقطہ نظر کو آگے بڑھا رہی ہے۔ سینیٹر مرکل چین کے امور پر کانگریس کے ایگزیکٹو کمیشن کے شریک چیئرمین ہیں۔

اس قرارداد کو منظور کرنے والی کمیٹی اس بات کی توثیق کرتی ہے کہ امریکہ بھارتی ریاست اروناچل پردیش کو بھارت کا حصہ سمجھتا ہے نہ کہ عوامی جمہوریہ چین کا۔ اس قرارداد میں امریکی حکومت سے خطے میں حمایت اور مدد کو مزید گہرا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ہیگرٹی نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب چین کی طرف سے ایک آزاد اور کھلے ہند بحرالکاہل خطے کو سنگین خطرات لاحق ہے، امریکہ کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ خطے میں اپنے اسٹریٹجک شراکت داروں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہو، خاص طور پر بھارت اور دیگر کواڈ کے ساتھ۔

مزید پڑھیں: PM Modi France Visit پی ایم مودی کو فرانس کے سب سے بڑے شہری اعزاز سے نوازا گیا

سینیٹر کارنین نے کہا، جیسے کہ بھارت اور چین کے درمیان سرحد پر کشیدگی بڑھ رہی ہے، امریکہ کو آزاد اور کھلے ہند پیسیفک کی حمایت کر کے جمہوریت کے دفاع میں مضبوطی سے کھڑا ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ "یہ قرارداد اس بات کی تصدیق کرے گی کہ امریکہ بھارتی ریاست اروناچل پردیش کو جمہوریہ ہند کا حصہ تسلیم کرتا ہے، اور میں اپنے اتحادیوں سے اس قرارداد کو بغیر کسی تاخیر کے پاس کرنے کی درخواست کرتا ہوں۔"

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.