واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن کے حکم پر شام میں 'ایران کی حمایت یافتہ ملیشیاؤں' پر فضائی حملہ کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ امریکی فوج نے بدھ کی صبح مشرقی شام میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا کے جنگجوؤں کے ٹھکانوں کو فضائی حملوں کے ذریعے تباہ کر دیا۔ امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان کرنل جو بکینو نے کہا کہ فضائی حملے صدر کے حکم پر کیے گئے۔ کرنل جو بکینو نے کہا کہ ان حملوں کا مقصد جانی نقصان اور خطرے کو کم کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بدھ کا حملہ 15 اگست کو امریکی فوجیوں کو نشانہ بنانے کے جواب میں تھا۔ 15 اگست کو ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا نے التنف فوجی اڈے کو ڈرون کے ذریعے نشانہ بنایا تھا۔ یہ فوجی اڈہ امریکی فوج کے زیر استعمال ہے۔US Airstrikes in Syria
سینٹ کام کے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی افواج نے متناسب، دانستہ کارروائی کی جس کا مقصد کشیدگی کے خطرے کو محدود کرنا اور جانی نقصان کے خطرے کو کم کرنا ہے'۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ 'امریکہ تنازعات کا خواہاں نہیں ہے، لیکن اپنے لوگوں کے تحفظ اور دفاع کے لیے ضروری اقدامات کرتا رہے گا'۔ قابل ذکر ہے شام کے شمال مشرق میں سیکڑوں امریکی فوجیوں کو اس اتحاد کے ایک حصے کے طور پر تعینات کیا گیا ہے جو داعش کی باقیات سے لڑنے پر مرکوز ہے۔ شام کے سرکاری میڈیا سے امریکی حملوں کی فوری طور پر کوئی تصدیق نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں:
Syria Bus Attack: شام میں فوجی بس پر حملہ، گیارہ فوجیوں سمیت تیرہ افراد ہلاک
اس سے قبل ایران کے سرکاری میڈیا نے کہا تھا کہ پاسداران انقلاب کا ایک جنرل 'جو شام میں بطور فوجی مشیر مشن پر تھا' مارا گیا تھا۔ رپورٹس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ جنرل کو کیسے مارا گیا، انہیں صرف 'پناہ گاہ کے محافظ' کے طور پر بیان کیا گیا، یہ اصطلاح ایران کی جانب سے شام یا عراق میں کام کرنے والوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ ایران نے کہا ہے کہ اس نے شام میں اپنی فوجیں دمشق کی دعوت پر اور صرف مشیروں کے طور پر تعینات کی ہیں۔ پاسداران انقلاب کور ایرانی فوج کا نظریاتی بازو ہے اور اسے امریکا نے 'دہشت گرد' گروپ کے طور پر بلیک لسٹ کر رکھا ہے۔ (یو این آئی)