ETV Bharat / international

US Investment in China امریکی صدر جوبائیڈن کا چین میں امریکی سرمایہ کاری محدود کرنے کا اعلان

author img

By

Published : Aug 10, 2023, 10:05 PM IST

امریکی محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ چین امریکی سرمایہ کاری کا فائدہ اٹھا کر فوجی جدیدیت حاصل کرنے کے لیے اہم حساس ٹیکنالوجیز تیار کرنے کی اپنی صلاحیت کو بڑھا سکتا ہے۔ جس کی وجہ سے چین میں محدود سرمایہ کاری کا اعلان کیا گیا ہے۔ چین نے اس اقدام کو عالمگیریت مخالف اور چین کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

US President Biden
امریکی صدر جوبائیڈن

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے چین میں حساس ہائی ٹیک علاقوں میں امریکی سرمایہ کاری محدود کرنے کے لیے ایگزیکٹو آرڈر جاری کر دیا جبکہ بیجنگ نے اس اقدام کو ’عالمگیریت کے مخالف‘ قرار دیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ قواعد اگلے سال لاگو ہوں گے، جن میں سیمی کنڈکٹرز اور مصنوعی ذہانت جیسے شعبوں کو ہدف بنایا جائے گا کیونکہ واشنگٹن کلیدی ٹیکنالوجیز تک چین کی رسائی محدود کرنا چاہتا ہے۔

جو بائیڈن نے کانگریس رہنماؤں کو خط لکھ کر ایگزیکٹو آرڈر سے مطلع کرتے ہوئے کہا کہ ’امریکہ کا کھلی سرمایہ کاری کا عزم ہماری اقتصادی پالیسی کا سنگِ بنیاد ہے اور اس سے امریکہ کو خاطر خواہ فائدہ ہوتا ہے‘۔ مزید کہا گیا کہ تاہم مخصوص سرمایہ کاری ان ممالک میں حساس ٹیکنالوجیز اور مصنوعات کی ترقی میں ان کی کامیابی بڑھا سکتی ہے جو انہیں امریکا اور اس کے اتحادیوں کی صلاحیتوں کا مقابلہ کرنے کے قابل بنائے گی۔

محکمہ خزانہ کے مطابق یہ پروگرام چین میں جدید سیمی کنڈکٹرز اور کچھ کوانٹم انفارمیشن ٹیکنالوجیز میں نئی ​​پرائیویٹ ایکویٹی، وینچر کیپیٹل اور جوائنٹ وینچر کی سرمایہ کاری پر پابندی لگانے کے لیے تیار ہے۔ ایک سینئر سرکاری اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’سرمایہ کاری پروگرام امریکا کی قومی سلامتی صلاحیتوں میں ایک اہم خلا کو پُر کرے گا‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم جس بارے میں بات کر رہے ہیں وہ ایک تنگ اور سوچا سمجھا نقطہ نظر ہے کیونکہ ہم (چین) کو جدید عسکری ٹیکنالوجی کو فروغ دینے اور امریکی قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کے حصول اور استعمال سے روکنا چاہتے ہیں’۔

محکمہ خزانہ نے کہا کہ چین امریکی سرمایہ کاری کا فائدہ اٹھا کر فوجی جدیدیت حاصل کرنے کے لیے اہم حساس ٹیکنالوجیز تیار کرنے کی اپنی صلاحیت کو بڑھا سکتا ہے۔ لیکن یہ عوامی سطح پر تجارت کی جانے والی سیکیورٹیز اور امریکی بڑی کمپنیوں کے ماتحت اداروں میں منتقلی میں کچھ امریکی سرمایہ کاری کے لیے استثنیٰ پیدا کرنے کی توقع کرتا ہے۔ چین کی وزارت خارجہ نے اس اقدام کو ’عالمگیریت مخالف اور چین کے اثر و رسوخ کو کم کرنے‘ کی کوشش قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ چین ’اپنے حقوق اور مفادات کا مکمل تحفظ کرے گا‘۔

یہ بھی پڑھیں:

چینی وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ بیجنگ شدید غیر مطمئن ہے اور چین میں سرمایہ کاری پر پابندیاں متعارف کروانے کے لیے امریکا کے اصرار کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔ اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز (سی ایس آئی ایس) میں تجارت اور ٹیکنالوجی پروجیکٹ کی ڈائریکٹر ایملی بینسن نے کہا کہ اگرچہ پابندی یا نوٹیفکیشن کے نظام کے تحت ڈالرز یا لین دین کی تعداد بہت کم ہونے کا امکان ہے لیکن اس کا لازمی طور پر یہ مطلب نہیں کہ اس کے مجموعی طور پر محدود اثرات ہوں گے۔

اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے ایملی بینسن نے کہا کہ ’یہ ممکن ہے کہ وہ براہِ راست پابندی کا شکار نہ ہوں، تو کمپنیاں اپنی سرمایہ کاری کی نوعیت پر نظر ثانی کریں گی اور اس کا وقت کے ساتھ ساتھ دو طرفہ سرمایہ کاری پر مثبت اثر پڑ سکتا ہے‘۔ تازہ ترین پابندیاں، اعلیٰ سطح کے امریکی حکام کے چین کے دوروں کے فوراً بعد عائد کی گئیں جبکہ ان دوروں میں واشنگٹن اور بیجنگ کا مقصد دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنا تھا۔ (یو این آئی)

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے چین میں حساس ہائی ٹیک علاقوں میں امریکی سرمایہ کاری محدود کرنے کے لیے ایگزیکٹو آرڈر جاری کر دیا جبکہ بیجنگ نے اس اقدام کو ’عالمگیریت کے مخالف‘ قرار دیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ قواعد اگلے سال لاگو ہوں گے، جن میں سیمی کنڈکٹرز اور مصنوعی ذہانت جیسے شعبوں کو ہدف بنایا جائے گا کیونکہ واشنگٹن کلیدی ٹیکنالوجیز تک چین کی رسائی محدود کرنا چاہتا ہے۔

جو بائیڈن نے کانگریس رہنماؤں کو خط لکھ کر ایگزیکٹو آرڈر سے مطلع کرتے ہوئے کہا کہ ’امریکہ کا کھلی سرمایہ کاری کا عزم ہماری اقتصادی پالیسی کا سنگِ بنیاد ہے اور اس سے امریکہ کو خاطر خواہ فائدہ ہوتا ہے‘۔ مزید کہا گیا کہ تاہم مخصوص سرمایہ کاری ان ممالک میں حساس ٹیکنالوجیز اور مصنوعات کی ترقی میں ان کی کامیابی بڑھا سکتی ہے جو انہیں امریکا اور اس کے اتحادیوں کی صلاحیتوں کا مقابلہ کرنے کے قابل بنائے گی۔

محکمہ خزانہ کے مطابق یہ پروگرام چین میں جدید سیمی کنڈکٹرز اور کچھ کوانٹم انفارمیشن ٹیکنالوجیز میں نئی ​​پرائیویٹ ایکویٹی، وینچر کیپیٹل اور جوائنٹ وینچر کی سرمایہ کاری پر پابندی لگانے کے لیے تیار ہے۔ ایک سینئر سرکاری اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’سرمایہ کاری پروگرام امریکا کی قومی سلامتی صلاحیتوں میں ایک اہم خلا کو پُر کرے گا‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم جس بارے میں بات کر رہے ہیں وہ ایک تنگ اور سوچا سمجھا نقطہ نظر ہے کیونکہ ہم (چین) کو جدید عسکری ٹیکنالوجی کو فروغ دینے اور امریکی قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کے حصول اور استعمال سے روکنا چاہتے ہیں’۔

محکمہ خزانہ نے کہا کہ چین امریکی سرمایہ کاری کا فائدہ اٹھا کر فوجی جدیدیت حاصل کرنے کے لیے اہم حساس ٹیکنالوجیز تیار کرنے کی اپنی صلاحیت کو بڑھا سکتا ہے۔ لیکن یہ عوامی سطح پر تجارت کی جانے والی سیکیورٹیز اور امریکی بڑی کمپنیوں کے ماتحت اداروں میں منتقلی میں کچھ امریکی سرمایہ کاری کے لیے استثنیٰ پیدا کرنے کی توقع کرتا ہے۔ چین کی وزارت خارجہ نے اس اقدام کو ’عالمگیریت مخالف اور چین کے اثر و رسوخ کو کم کرنے‘ کی کوشش قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ چین ’اپنے حقوق اور مفادات کا مکمل تحفظ کرے گا‘۔

یہ بھی پڑھیں:

چینی وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ بیجنگ شدید غیر مطمئن ہے اور چین میں سرمایہ کاری پر پابندیاں متعارف کروانے کے لیے امریکا کے اصرار کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔ اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز (سی ایس آئی ایس) میں تجارت اور ٹیکنالوجی پروجیکٹ کی ڈائریکٹر ایملی بینسن نے کہا کہ اگرچہ پابندی یا نوٹیفکیشن کے نظام کے تحت ڈالرز یا لین دین کی تعداد بہت کم ہونے کا امکان ہے لیکن اس کا لازمی طور پر یہ مطلب نہیں کہ اس کے مجموعی طور پر محدود اثرات ہوں گے۔

اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے ایملی بینسن نے کہا کہ ’یہ ممکن ہے کہ وہ براہِ راست پابندی کا شکار نہ ہوں، تو کمپنیاں اپنی سرمایہ کاری کی نوعیت پر نظر ثانی کریں گی اور اس کا وقت کے ساتھ ساتھ دو طرفہ سرمایہ کاری پر مثبت اثر پڑ سکتا ہے‘۔ تازہ ترین پابندیاں، اعلیٰ سطح کے امریکی حکام کے چین کے دوروں کے فوراً بعد عائد کی گئیں جبکہ ان دوروں میں واشنگٹن اور بیجنگ کا مقصد دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنا تھا۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.