واشنگٹن: ایران میں چار ماہ سے زائد عرصے سے جاری مظاہروں پر کریک ڈاؤن کی وجہ سے یورپی یونین اور برطانیہ نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ذرائع کے مطابق امریکہ نے بھی ایران کے پاسداران انقلاب اور سینئر ایرانی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں تاکہ مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کی وجہ سے ایران پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔ مغرب کے ساتھ ایران کے تعلقات اس کے متنازع جوہری پروگرام سے لے کر علاقائی تنازعات میں اس کے کردار اور غیر ملکیوں اور دوہری شہریت کے حامل افراد کی گرفتاری جیسے مسائل کے سبب طویل عرصے سے کشیدہ ہیں لیکن یہ تعلقات اس وقت مزید کشیدہ ہو گئے جب ایران میں خواتین کے لیے مخصوص ڈریس کوڈ کی مبینہ خلاف ورزی کرنے کے الزام میں گرفتار 22 سالہ مہسا امینی کی دوران حراست موت واقع ہوگئی اور اس کے ردعمل میں ہونے والے مظاہروں کے خلاف ایرانی حکومت کی جانب سے سخت اقدمات اٹھائے گئے۔
ان مظاہروں کے آغاز کے بعد سے یورپی یونین نے اب ایران کے خلاف چوتھی مرتبہ مزید پابندیوں کا اعلان کیا ہے جس کے تحت مزید 37 ایرانی حکام اور اداروں کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں اور انہیں ویزا پابندی کی بلیک لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے۔ برطانیہ نے بھی مزید 5 ایرانی عہدیداروں پر پابندی عائد کردی ہے جس کے بعد برطانیہ کی جانب سے پابندیو کی اس فہرست میں شامل ایرانی افراد اور تنظیموں کی تعداد 50 ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Iran Revolutionary Guards پاسداران انقلاب کو دہشتگرد تنظیم قرار دینے کا مطلب اپنے پیر پر کلہاڑی مارنا، ایرانی وزیر خارجہ
ایران نے یورپی یونین اور برطانیہ کی جانب سے متعدد ایرانی شخصیات اور اداروں پر عائد پابندیوں کا جواب دینے کا اعلان کیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے ان پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی یونین اور برطانوی حکومت کی جانب سے یہ اقدام ایران کی اتھارٹی کے حوالے سے ان کی الجھنوں کے ساتھ ساتھ ایرانی حقائق کو پوری طرح سے سمجھنے میں ان کی ذہنی نااہلی کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران ایسی ناکام پالیسیوں کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے اور جلد ہی یورپی یونین اور برطانیہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں اور دہشت گردی کے حامیوں کے خلاف پابندیوں کی نئی فہرست کا اعلان کرے گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جرمنی سمیت بعض یورپی ممالک نے ایران میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے احتجاج اور فسادات کو ہوا دے کر اشتعال انگیزی کا راستہ اختیار کیا ہے۔ (یو این آئی)